Friday, September 20, 2024
ہومکالم وبلاگزدو سو نوے میٹر چوڑا خطرناک سیارچہ زمین سے گزرنے کے لیے تیار

دو سو نوے میٹر چوڑا خطرناک سیارچہ زمین سے گزرنے کے لیے تیار

تحریر امبرین علی

امریکی خلائی ادارے ناسا نے خبردار کیا ہے کہ آج ایک خطرناک سیارچہ زمین سے گزرے گا سیارچہ 290 میٹر چوڑا ہے اور زمین سے 10 لاکھ کلومیٹر قریب سے گزرے گا۔یہ سیارچہ تقریبا ایک اسٹیڈیم جتنا بڑا ہےناسا کے ڈیٹا کے مطابق خلا کا یہ پتھر آخری بار 2013 میں زمین کے قریب سے گزرا تھا اور 2035 میں دوبارہ اس کے قریب سے گزرے گا۔آن دو ہزار چوبیس نامی سیارچہ اپنے موجودہ راستے پر زمین کے لیے خطرہ نہیں ہے، تاہم اصل راستے سے تھوڑا سا ہٹنے پر بڑے نتائج کا سبب بن سکتا ہے۔

یہ بات بھی سمجھنا ضروری ہے کہ سیارچہ ہے کیا؟دراصل سیارچے وہ چٹانیں یا بڑے سائز کے پتھر ہیں، جو نظام ِ شمسی کی تشکیل کے وقت ادھر ادھر بکھر گئے تھے۔ ہمارے نظام شمسی میں زیادہ تر سیارچے مریخ اور مشتری کے درمیان پائے جاتے ہیں، جنہیں “ایسٹی رائڈ بیلٹ” کہا جاتا ہے۔ ان میں جو سیارچے گردش کرتے ہوئے زمین کے قریب آجائیں انہیں فلکیات کی اصطلاح میں “نیئر ارتھ ایسٹی رائڈز” کہتے ہیں۔

آن دو ہزار چوبیس اسوقت اپنے مقررہ راستے پر گامزن ہے اگر تھوڑا سا اپنے راستے سے ہٹتا ہے تو زمین پر تباہی کا سبب بھی بن سکتا ہے ۔لیکن ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے آج گزرنے والا سیارچہ زمین کے قریب ترین مقام سے نہیں گزرے گا جس دن ایسا ہوا اس دن آسمان دیکھنے والے اس کے بجائے ایک نایاب جزوی چاند گرہن دیکھ سکیں گے، جو کہ ایک سپر مون کے جیسا ہو گا۔

ماضی کا جائزہ لیں تو تحقیق سے پتہ چلتا ہے تقریبا 6 کروڑ 60 لاکھ سال پہلے جدید میکسیکو کے سمندری علاقے چک سولب کے قریب 10 سے 15 کلو میٹر قطر کا ایک سیارچہ ٹکرایا تھا، جس کے نتیجے میں وہاں 150 کلو میٹر بڑا اور 20 کلومیٹر گہرا گڑھا پڑا۔اس ٹکراؤ سے زمین کے اسٹریٹو سفیئر میں گرد و غبار اور دھواں اس قدر زیادہ تھا کہ سورج کی 80 فیصد روشنی بلاک ہوگئی جبکہ اس سے خارج ہونے والی توانائی کا اندازہ لگانا اب تک مشکل ہے کیوں کہ کرہ ارض کا شاید ہی کوئی خطہ ایسا ہو جو اس تصادم سے ہونے والی تباہی کی زد پر نہ آیا ہو۔

سائنسدان کہتے ہیں اگر یہ سیارچہ میکسیکو کی بجائے کہیں اور ٹکراتا تو تباہی زیادہ نہ ہوتی اور ڈائنا سورز کی نسل مکمل ختم نہ ہوتی۔سیارچے یا ایسٹی رائڈ وہ اجسام ہیں جو ہمارے نظام ِ شمسی میں آزادانہ گھومتے رہتے ہیں اور عموما دیگر سیاروں سے ٹکرا کر بڑی تباہی کا سبب بنتے ہیں۔تا ہم فی الحال کسی خطرے کی نشاندہی نہیں کی گئی البتہ ناسا نے ایک نئے دریافت کیے جانے والے سیارچے کے سنہ 2046 میں زمین پر اثر انداز ہونے کا مبہم امکان ظاہر کیا ہے۔سائنسدانوں نے اس سیارچے کو 2023 ڈی ڈبلیو کا نام دیا تھا۔

سائنسدانوں کے مطابق ’تقریباً ایک اولمپک سوئمنگ پول کے رقبے جتنا یہ سیارچہ اگر زمین سے ٹکرایا تو ممکنہ طور پر وہ سنہ 2046 کو 14 فروری پر ہو گا تاہم ناسا کے مطابق ڈی ڈبلیو 2023 کے زمین سے ٹکرانے کا امکان 560 میں سے محض ایک فیصد ہے۔تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے اگرڈی ڈبلیو 2023 زمین سے ٹکرا بھی جاتا ہے تو اس کا اثر ہرگز ویسا نہیں ہو گا جیسا قیامت خیز 66 ملین سال پہلے زمین سے ٹکرانے والے اس سیارچے کا ہوا تھا جس نے ڈائنوسارز کا نام و نشان مٹا دیا تھا کیونکہ اس سیارچے کی چوڑائی 12 کلومیٹر تھی۔تاہم آج گزرنے والے سیارچے کو چھوٹا چاند بھی کہا جا سکتا ہے کیونکہ وہ تقریبا چاند کی طرح مشابہت رکھتا ہے۔ماہرین کے مطابق 10 میٹر سے بڑا یہ سیارچہ زمین کے اتنے قریب أۓ گا کہ سیارچے کی کشش ثقل اس کو اپنے گرد رکھے گی۔ یہ عمل ستمبر کے آخر میں شروع ہو گا اور نومبر کے وسط میں یہ سیارچہ زمین کے مدار کو چھوڑ دے گازمین کے گرد گھومنے کی وجہ سے اس کو چھوٹا چاند بھی کہا جا رہا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔