اسلام آباد(سب نیوز )ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کی اجازت کے لیے پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ سنادیا جس میں کہا ہے کہ آج احتجاج ممکن نہیں، پی ٹی آئی کی درخواست کو نئی پٹیشن تصور کیا جاتا ہے انتظامیہ 29 جولائی ایف نائن پارک یا کسی مناسب جگہ احتجاج کی درخواست پر مناسب وجوہات کے ساتھ فیصلہ کرے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو احتجاج کی اجازت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ جو کچھ گھنٹوں بعد سنادیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں آج احتجاج کی اجازت نہ مل سکی، آج احتجاج پریکٹیکل طور پر ممکن نہیں اس لیے پی ٹی آئی کی پٹیشن نئی درخواست تصور کی جائے گی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ 29 جولائی ایف نائن پارک یا کسی مناسب جگہ احتجاج کی درخواست پر انتظامیہ فیصلہ کرے، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد پی ٹی آئی کی 29 جولائی احتجاج کی درخواست پر وجوہات کے ساتھ فیصلہ کریں، اسٹیٹ کونسل احتجاج کی اجازت نہ دینے کی وجوہات سے متعلق مطمئن نہیں کرسکی۔
تحریری فیصلے کے مطابق درخواست گزار نے کہا کہ 29 جولائی ایف نائن پارک میں احتجاج کی اجازت دے دی جائے، درخواست گزار نے انڈر ٹیکنگ دی کہ احتجاج پرامن ہو گا کوئی لا اینڈ آرڈر کی صورت حال نہیں بنے گی مگر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ 18 جولائی سے دو ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ ہے، ایڈوکیٹ جنرل نے کہا 29 جولائی کو احتجاج کی اجازت تب ہی ہوسکتی ہے اگر باقی سیاسی جماعتوں کی لا اینڈ آرڈر صورتحال پیدا نہ ہو۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ مناسب پابندیوں کے ساتھ آئین میں پرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے، کسی اور سیاسی جماعت کے تھریٹ کی بنا پر پٹشنر پارٹی کے آئینی حقوق سلب نہیں ہوسکتے۔