اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ فلائنگ آبجیکٹ کے معاملے پربھارت سے وضاحت طلب کی ہے۔اپنے ایک بیان میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بیان میں کہا کہ بھارت کی جانب سے فلائنگ آبجیکٹ آنا قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اس معاملے پربھارت سے وضاحت طلب کی ہے۔ واقعہ کے اصل محرکات پرغورکررہے ہیں۔ ابھی چائے ٹھنڈی نہیں ہوئی اوربھارت کواورطلب ہورہی ہے۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے دوسری مرتبہ ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔وزارت خارجہ نے بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ بلا کر وضاحت طلب کی ہے۔بھارت کواس عمل کے لئے جواب دہ ہونا پڑے گا ۔بھارتی وضاحت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گیانہوں نے کہا کہ بھارت کی اس حرکت کوان کی تکنیکی ناکامی کہیں، جارحیت یا بدنیتی کہیں۔پاکستان نے 2019 میں بھی مدبرانہ ردعمل دیا تھا۔بھارت کی حرکت تشویشناک ہے ۔وزیرخارجہ نے کہا کہ 5 ممالک کے نمائندگان کو وزارت خارجہ مدعو کر کے انہیں ساری صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔ توقع ہے کہ عالمی برادری اس کا نوٹس لے گی۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم جارحیت کے قائل نہیں ہیں لیکن دفاع ہم نے کل بھی کیا تھا اور آئندہ بھی کریں گے۔مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ہورہی ہے۔بھارتی حکومت کی سوچ ہندوتوا ہے۔بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک پرتشویش ہے۔
دوسری جانب پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر پاکستان نے بھارتی ناظم الامورکوطلب کرے شدید احتجاج کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت یاد رکھے، ایسی لاپرواہی کے ناخوشگوارنتائج ہوسکتے ہیں۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بھارتی ناظم الامور سے سپرسونک چیزکی پاکستانی فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی پر شدید احتجاج کیا۔بھارتی علاقے سورت گڑھ سے9 مارچ6 بجکر43 منٹ پرفائرکیا گیا۔6 بجکر50منٹ پرمیاں چنوں میں زمین پرگراجس سے شہری املاک کونقصان پہنچا۔ بھارتی سفارتکارکو شہری املاک کوپہنچنے والے نقصان سےآگاہ کیا۔ترجمان نے کہاکہ بھارتی اقدام فضائی حدود۔عالمی اقدار،ہوابازی کی حفاظتی پروٹوکولزکی سنگین خلاف ورزی ہے۔ایسے غیرذمہ دارانہ واقعات بھارت کیفضائی حفاظتی اقدامات کونظر اندازکرنیکیعکاس ہیں۔بھارتی طرزعمل علاقائی امن واستحکام کی بے حسی کابھی عکاس ہے۔ ورشفاف تحقیقات کی جائے جس کے نتائج کا تبادلہ بھی کیا جائے،