بیجنگ (سب نیوز)
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیئن نے یومیہ پریس کانفرنس میں امور تائیوان پر جاپانی رہنما کے غلط بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جاپانی وزیر اعظم تاکائیچی نے حال ہی میں کانگریس میں تائیوان کے بارے میں صریح اشتعال انگیز ریمارکس دیے تھے، جس میں آبنائے تائیوان میں فوجی مداخلت کے امکان کی طرف اشارہ کیا گیا تھا۔ترجمان لن جیئن نے کہا کہ چین کے شدید احتجاج کے باوجود جاپان نے اپنے غلط بیانات کو درست کرنے سے انکار کیاہے ۔ چین اس کی سخت مخالفت کرتا ہے اور ایسے بیانات اور طرز عمل برداشت نہیں کرے گا۔ لن جیئن نے کہا کہ جاپان کو فوری طور پر اپنے جارحانہ
ریمارکس کو واپس لینا چاہیے، ورنہ اس سے پیدا ہو نے والے تمام نتائج جاپان کو بھگتنا ہوں گے ۔
ترجمان نے کہا کہ تاریخ کو دیکھا جائے تو جاپانی عسکریت پسندی نے بارہا ” بقا کے بحران” کا بہانہ استعمال کرتے ہوئے غیر ملکی جارحیت کا آغاز کیا ، جس میں چین پر حملہ بھی شامل تھا ، جس سے چین اور ایشیا کے لوگوں اور یہاں تک کہ دنیا کے لیے مشکلات اور مصیبتیں پیدا ہوئیں ۔ آج، جاپانی وزیر اعظم تاکائیچی نے ایک بار پھر اسی بہانے کو استعمال کیا ہے تو دیکھنا چاہئیے کہ اس کا اصل مقصد کیا ہے؟ کیا جاپان عسکریت پسندی پر مبنی ماضی کی اپنی غلطیوں کو دہرانا چاہتا ہے ؟ کیا جاپان چینی عوام اور ایشیا کے عوام کے ساتھ دوبارہ دشمنی چاہتا ہے ؟اور کیا اسے دوسری جنگ عظیم کے بعد کے بین الاقوامی نظام کو تباہ کرنے کی کوشش نہیں سمجھنا چاہئیے؟
لن جیئن نے اس بات پر زور دیا کہ تائیوان چین کا تائیوان ہے اور تائیوان کے معاملے کو کیسے حل کرنا اور قومی وحدت کو کیسے حاصل کرنا ہے ، اس کا فیصلہ چینی عوام نے کرنا ہے اور اس میں کسی بیرونی طاقت کو مداخلت کی اجازت نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر جاپان آبنائے تائیوان میں فوجی مداخلت کرنے کی جرات کرتا ہے، تو یہ جارحیت ہو گی اور چین یقینی طور پر زبردست جوابی کارروائی کرے گا۔ترجمان نے کہا کہ چین جاپان کو سختی سے متنبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے تاریخی جرائم پر غور کرے، چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت ا ور اشتعال انگیزی بند کرے اور ریڈ لائن پار کرنے والے اپنے قول و فعل کو فوری طور پر روکتے ہوئے تائیوان کے معاملے پر آگ سے کھیلنا بند کرے ، کیونکہ آگ سے کھیلنے والے اس کھیل میں خود جل جائیں گے۔
