بیجنگ :آٹھویں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو شنگھائی میں اختتام پذیر ہوئی۔ منگل کے روز چینی میڈیا نے بتایا کہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ موجودہ ایکسپو میں لین دین کا حجم 83.49 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا، جو پچھلے سیشن کے مقابلے میں 4.4فیصد زیادہ ہے اور ایک نیا ریکارڈ بھی ہے۔
گزشتہ سال کے مقابلے میں 600 سے زائد نئی کمپنیوں نے ایکسپو میں حصہ لیا، جن میں 290 کاروباری ادارے فارچیون گلوبل 500 اور صنعتی شعبوں کی معروف کمپنیاں ہیں۔ نمائش کے رقبے اور کاروباری اداروں کی کل تعداد دونوں ریکارڈ بلندی تک پہنچ گئے اور ایکسپو کی تاریخ میں پہلی بار کم ترقی یافتہ ممالک کے لیے خصوصی نمائشی زون بھی قائم کیا گیا۔ چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو دنیا میں درآمدات کے لئے واحد ایکسپو ہے اور چین کے لیے اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو فروغ دینے کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ یکطرفہ اور تحفظ پسندی کی شدت میں اضافےکے پیش نظر مارکیٹیں عالمی سطح پر سب سے قیمتی وسائل بن گئی ہیں۔
چین کی جانب سے کھلے پن کی فعال توسیع نہ صرف مارکیٹ کے اصولوں کے مطابق ہے بلکہ عالمی کھلےپن کے شعبے میں قابل قدر استحکام اور یقین بھی فراہم کرتی ہے۔ جیسا کہ چین اپنے دروازے وسیع سے وسیع تر کر رہا ہے، جس کا پہلا فائدہ ایک وسیع منڈی کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔اس کھلے پن نے تکنیکی جدت کو تیز کر دیا ہے۔ مزید اہم بات یہ ہے کہ چین اپنے کھلے پن کے ذریعے پوری دنیا کے کھلے پن کو فروغ دے رہا ہے۔اب تک نویں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں نیا معاہدہ شدہ نمائشی رقبہ 80,000 مربع میٹر سے تجاوز کر گیا ہے۔ چند روز قبل چین نے ویزا فری پالیسیوں کے نئے دور کا اعلان کیا۔ حقائق نے ثابت کیا ہے کہ جتنا زیادہ کھلا پن ہوگا اتنی ہی ترقی ہوگی جو جتنی ترقی ہوگی اتنا ہی کھلا پن ہوگا۔ جیسا کہ سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی کے ایشین انسٹی ٹیوٹ کے ممتازماہر تعلیم کشور محبوبانی نے کہا کہ “قدیم زمانے ہی سے چین میں کھلے پن کی روایت ہے اور عالمی کھلے پن کا رجحان روکا نہیں جا سکتا۔”
