متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی حکومت عالمی استحکام فورس برائے غزہ میں شامل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتی، کیوں کہ اس کے لیے کوئی واضح فریم ورک موجود نہیں ہے،
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یو اے ای کے صدارتی مشیر انور گرگاش نے ابو ظہبی اسٹریٹجک ڈبیٹ فورم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یو اے ای ابھی تک اس استحکام فورس کے لیے کوئی واضح فریم ورک نہیں دیکھ رہا، اور ایسی صورتِ حال میں ممکنہ طور پر اس فورس میں حصہ نہیں لے گا‘۔
امریکی ہم آہنگی میں قائم بین الاقوامی فورس میں امکان ہے کہ مصر، قطر اور ترکی کے فوجی بھی شامل ہوں، اور ساتھ ہی یو اے ای بھی شامل ہو سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ یہ فورس ’بہت جلد‘ غزہ میں پہنچ جائے گی، کیوں کہ 2 سالہ جنگ کے بعد ایک نازک جنگ بندی قائم ہے۔
تیل سے مالامال یو اے ای چند عرب ممالک میں سے ایک ہے، جس کے اسرائیل کے ساتھ سرکاری تعلقات ہیں، جس نے 2020 میں ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت کے دوران ابراہیم معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
