اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاہور اور بہاولپور سے خاتون اور بچوں کی گرفتاری کے معاملے میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف ایف آئی آر کے اندراج کا عندیہ دے دیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے معاملے کی تحقیقات کریں، پولیس اہلکار واقعہ کی شفاف تحقیقات میں ناکام رہے، پولیس بااثر مدعی کے زیر اثر ہے اور لاہور میں عدالت کی اجازت کے بغیر چھاپہ مارا، پولیس اہکاروں نے ملزمان کیخلاف پولیس مقابلے کی جعلی ایف آئی آر درج کی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ پولیس اہلکاروں کی معطلی کا آرڈر جاری کیا جائے، آئی جی اسلام آباد نے پیش ہوکر شفاف تحقیقات کی یقین دہانی کروائی تھی۔
وکیل سردار لطیف کھوسہ نے مؤقف اپنایا کہ مدعی بااثر بیوروکریٹ ہے، مدعی کو سابق دور میں ایم ڈی پی آئی اے بھی لگایا گیا، مدعی کے اثر و رسوخ کی وجہ سے پولیس نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا۔
عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
