Friday, October 24, 2025
ہومپاکستانڈاکٹر راشد محمود نت وہ مسیحا جو بینائی سے محروم چہروں پر امید کی روشنی جگا رہے ہیں

ڈاکٹر راشد محمود نت وہ مسیحا جو بینائی سے محروم چہروں پر امید کی روشنی جگا رہے ہیں

اسلام آباد (سب نیوز)آنکھوں کی بینائی اللہ تعالیٰ کی ایک انمول نعمت ہے، مگر بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں لاکھوں افراد آج بھی علاج معالجے کی سہولتوں سے محروم ہیں۔ انہی ضرورت مندوں کے لیے روشنی کی کرن بن کر سامنے آئے ہیں معروف ماہرِ امراضِ چشم اور صدر چوہدری نت حسین ٹرسٹ آئی ہسپتال ڈاکٹر راشد محمود نت، جو اس وقت تین امراضِ چشم ویلفیئر ہسپتالوں کے بانی ہیں۔ ان ہسپتالوں میں غریب اور نادار مریضوں کا آنکھوں کا علاج بالکل مفت کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر راشد محمود نت نے روزنامہ سب نیوز سے اپنے مشن، جذبے اور جدید علاجی طریقوں پر ایک تفصیلی گفتگو کی۔
ڈاکٹر راشد محمود نت نے اپنی عملی زندگی کا آغاز الشفا آئی ٹرسٹ اسلام آباد کے مائیکرو بایالوجی لیب کے سربراہ کے طور پر کیا۔ مگر جب انہوں نے الشفا آئی ٹرسٹ کے بانی، (ر) لیفٹیننٹ جنرل جہانداد خان کی بے لوث خدمات دیکھیں، جنہوں نے اپنی زندگی دوسروں کی بینائی بحال کرنے کے لیے وقف کر رکھی تھی، تو ان کے اندر ایک گہری تبدیلی پیدا ہوئی۔ ان سے متاثر ہو کر ڈاکٹر نِت نے فیصلہ کیا کہ وہ بھی اپنی صلاحیتیں صرف تجارتی بنیادوں پر نہیں بلکہ عوامی خدمت کے لیے استعمال کریں گے۔
اسی جذبے نے انہیں چوہدری محمد حسین نت ٹرسٹ آئی ہسپتال کے قیام کی توفیق دی، جس کی تین شاخیں کامیابی کے ساتھ خدمتِ خلق میں مصروفِ عمل ہیں۔
ڈاکٹر راشد محمود نت کے مطابق ہمارے دروازے ہر خاص و عام کے لیے کھلے ہیں۔ جو علاج کا خرچ برداشت نہیں کر سکتا، ہم اس کی بھرپور مدد کرتے ہیں۔ ہم آنکھوں کی مختلف بیماریوں جیسے موتیا، پردہ بصارت کے مسائل اور الرجی کا علاج مکمل طور پر فراہم کرتے ہیں۔ مریض صرف ادویات کا خرچ ادا کرتے ہیں، جبکہ مستحق مریضوں کو معائنہ، دوائیاں اور آپریشن سب کچھ مفت مہیا کیا جاتا ہے۔
پیچنگ (Patching) میتھڈ کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر راشد محمود نت نے بتایا کہ یہ ایک جدید اور مؤثر طریقہ علاج ہے جو خاص طور پر زاویۂ نظر (Squint) یا کمزور بینائی والے مریضوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
“اس میں ہم صحت مند آنکھ پر عارضی پٹی لگاتے ہیں تاکہ کمزور آنکھ زیادہ کام کرے اور آہستہ آہستہ اس کی بینائی بہتر ہو۔ والدین کو بھی تربیت دی جاتی ہے کہ وہ بچوں کے ساتھ باقاعدگی سے مشق کروائیں۔ یہ طریقہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے اور ہم نے اس سے سینکڑوں بچوں کی بینائی بہتر کی ہے۔ تاہم عوام میں اس حوالے سے شعور بیدار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اکثر مریضوں کو تو یہیں آ کر پہلی بار معلوم ہوتا ہے کہ ان کی ایک آنکھ کی بینائی کمزور ہے۔”
ڈاکٹر راشد محمود نت نے بتایا کہ مدارس میں زیرِ تعلیم طلبہ میں بینائی کے مسائل نسبتاً زیادہ پائے جاتے ہیں، جس کی بنیادی وجہ عصبی تناؤ اور غذائیت کی کمی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہم نے اپنے تمام مراکز میں لیزر سرجری، او سی ٹی (Optical Coherence Tomography) اور جدید مائیکرو سرجیکل آلات نصب کیے ہیں۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ نادار مریضوں کو وہی سہولتیں دی جائیں جو کسی بڑے پرائیویٹ اسپتال میں میسر ہوتی ہیں۔
انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ پاکستان میں بلڈ بینک کی طرح آئی بینک بھی قائم کیا جانا چاہیے۔
عوام میں اس حوالے سے شعور بیدار کرنا ضروری ہے کہ وہ اپنی آنکھیں عطیہ کریں۔ اب اس عمل میں کافی جدت آچکی ہے، پوری آنکھ نکالنے کی ضرورت نہیں بلکہ صرف کارنیا (Cornea) درکار ہوتا ہے۔ اگر یہ نظام مؤثر طور پر رائج ہو جائے تو ملک کے ہر حصے میں روشنی بانٹنے کا یہ سلسلہ پھیل سکتا ہے۔”
گفتگو کے اختتام پر ڈاکٹر راشد محمود نت نے کہااصل کامیابی دولت کمانے میں نہیں بلکہ کسی کی زندگی میں خوشی واپس لانے میں ہے۔ اگر ہر ڈاکٹر اپنی صلاحیت کا کچھ حصہ فلاحی کام کے لیے وقف کر دے تو کوئی مریض علاج سے محروم نہ رہے۔
واقعی، ڈاکٹر راشد محمود نت کی گفتگو نے یہ احساس دلایا کہ نیکی کے کام کے لیے صرف ارادے کی ضرورت ہوتی ہے، وسائل خود بخود میسر آ جاتے ہیں۔ ان کے ویلفیئر اسپتال واقعی روشنی کی راہیں ہیں جو بینائی سے محروم چہروں پر امید کی کرن جگا رہے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔