پشاور:
کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر نے محکمہ ریلیف، بحالی و آبادکاری خیبر پختونخوا، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور اپنے نفاذی شراکت دار ادارے پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن کے اشتراک سے پاکستان میں مستحق خاندانوں کے معاشی بااختیار بنانے کے لیے مویشیوں کی فراہمی کے منصوبے کا باضابطہ آغاز کر دیا۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی محترم نورالامین، ایڈیشنل سیکریٹری، محکمہ ریلیف، بحالی و آبادکاری تھے، جبکہ معزز مہمانِ عبداللہ البقمی ڈائریکٹر، کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر پاکستان نے خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر سرکاری اداروں، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں، شراکت دار تنظیموں اور میڈیا کے نمائندگان نے شرکت کی۔
یہ منصوبہ مستحق خاندانوں کے روزگار کو مضبوط بنانے، غذائی تحفظ میں بہتری لانے، اور خود انحصاری کے فروغ کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ اس کے تحت مستفید ہونے والے خاندانوں کو مویشی، پولٹری، اور عملی تربیت فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکیں۔
منصوبے کی تفصیلات:
• لوئر چترال، اپر چترال، لوئر دیر اور اپر دیر کے 1000 خاندانوں کو دو مادہ بکریاں، چارہ (سیلیج) اور مویشیوں کی دیکھ بھال کی تربیت دی جائے گی، جو محکمہ لائیو اسٹاک کے تعاون سے فراہم کی جائے گی۔
• سوات، صوابی، ہری پور اور مانسہرہ کے 1000 خاندانوں کو 25 مرغیاں، مکمل پولٹری کٹ، اور پولٹری کی دیکھ بھال اور آمدنی پیدا کرنے کی تربیت دی جائے گی، جو محکمہ لائیو اسٹاک کے ذریعے دی جائے گی۔
• چارسدہ، مردان اور نوشہرہ کے 500 خاندانوں کو گائے ، چارہ (سیلیج)کے ساتھ عملی تربیت حاصل کریں گے جس میں جانوروں کی دیکھ بھال اور دودھ کی پیداوار شامل ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئےعزت مآب عبداللہ البقمی ڈائریکٹر کنگ سلمان ریلیف سینٹرپاکستان نے کہا کہ یہ منصوبہ مملکتِ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مضبوط برادرانہ تعلقات کا مظہر ہے، اور یہنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے جو کمزور طبقات کو بااختیار بنانے اور پائیدار روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے جاری ہے۔
مہمانِ خصوصی محترم نورالامین نے مملکتِ سعودی عرب اور کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹرکے تعاون کو سراہا اور پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن اور محکمہ لائیو اسٹاک کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی شراکت سے یہ منصوبہ نہایت مؤثر اور نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔
یہ منصوبہ غربت میں کمی، غذائی تحفظ میں بہتری، اور آمدنی پیدا کرنے کے مواقع پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوگا، خاص طور پر دیہی اور آفات سے متاثرہ خاندانوں کے لیے خیبر پختونخوا میں۔