راولپنڈی(آئی پی ایس )چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ عمران خان اور نئے وزیراعلی کی ملاقات ضروری ہے لیکن اگر وزیراعلی کی ملاقات نہیں ہوتی تو صوبے کو کابینہ کے بغیر نہیں چھوڑا جاسکتا۔
داہگل ناکے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کے پی کا بانی سے ملنا ضروری ہے، پارٹی نے مختصر کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے پوری کابینہ کی توسیع کیلئے بعد میں عمران خان سے اجازت لی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی خود دیکھیں گے کون زیادہ اہل ہے اسے کابینہ میں شامل کیا جائے گا، امید تو یہی ہے ہائی کورٹ کی اجازت سے وزیر اعلی کی ملاقات ہوجائے، اگر وزیراعلی کی ملاقات نہیں ہوتی تو صوبے کو کابینہ کے بغیر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کے پی حکومت کو کتنی بلٹ پروف گاڑیاں دی گئیں، معلوم ہوا ہے جو گاڑیاں دی گئیں وہ یو این کے استعمال میں تھیں، پی ٹی آئی ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے، دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر عمل ضروری ہے، نیشنل ایکشن پلان میں درج ہے دہشت گردی کے خلاف صوبوں کی استعداد بڑھائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کے پی کو بہترین گاڑیاں فراہم کریں، دہشت گردی کے مسئلے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کیلئے ٹائم فریم ہونا چاہیے اور انہیں بے عزت کرکے واپس روانہ کرنے کے بجائے عزت سے بھیجا جائے، ہم چاہتے ہیں یہ لوگ واپس جاکر ہمارے لیے خطرہ نہ بنیں، ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہم سے ہے، پاکستان کے خلاف افغانستان سمیت کوئی بھی زمین استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے بلائے گئے اجلاس میں وزیراعلی کے پی کی عدم شرکت کو ایشو نہیں بنانا چاہیے، سہیل آفریدی نے بانی سے ملاقات کی درخواست کی تھی جو جائز درخواست تھی، نواز شریف اور زرداری سے بھی لوگ ملتے رہے، آج ہم نے بانی کی ہدایات کے مطابق محمود خان اچکزئی کی درخواست نیشنل اسمبلی میں جمع کرائی ہے اور محمود خان اچکزئی کو ہم نے اپنا اپوزیشن لیڈر نامزد کیا ہے، 74 اراکین اسمبلی نے محمود خان اچکزئی کی درخواست پر دستخط کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ این اے 18 ہری پور پر ہمیں اِسٹے نہیں ملا، بانی نے این اے 18 کے ضمنی انتخاب لڑنے کی اجازت دی ہے، این اے 18 ہری پور کی نشست پر عمر ایوب کی اہلیہ کے کاغذات جمع ہوچکے ہیں، سپریم کورٹ بار کے انتخابات میں 4 سو ووٹوں سے ہارنا ہمارے لئے کنسرن کا میٹر ہے ہمیں بڑا دکھ اور افسوس ہوا ہے، سپریم کورٹ بار کے الیکشنز میں شکست کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔
علیمہ خان نے میڈیا ٹاک میں کہا کہ ہم ہر تاریخ پر بانی سے ملاقات کیلئے آتے ہیں،آج بھی ملاقات کا دن ہے، 7 اپریل سے ملاقات مکمل بند ہے، یہ غیر قانونی و غیر آئینی ہے، ہم کوئی قانون نہیں توڑ رہے، یہ روزانہ قانون توڑتے ہیں لیکن ان کے لیے کوئی سزا نہیں ہے، ہم جب بھی بانی کا پیغام لے کر آتے ہیں ہمارے لیے سزا ہے، روز ہمارے وارنٹ گرفتاری نکل رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے کہا ہے سزا تب ہو گی جب بانی کا پیغام عوام تک پہنچانے میں شامل میڈیا والے میرے ساتھ چارج (مجرم)ہوں گے، آپ میڈیا والے بھی میرے ساتھ مجرم ہیں، میں نے آخری سماعت پر بھی جج کو کہا کہ پیغام تو میڈیا نے عوام تک پہنچایا لیکن مجرم صرف میں ہوں، پیغام دینے کی سزا صرف میں نہیں کاٹوں گی، سب میڈیا والے میرے ساتھ جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ بانی اور بشری بی بی کو ایک ماہ پہلے رہا ہوجانا چاہیے تھا کیوں کہ ایک گواہ جھوٹا ثابت ہو چکا ہے، جج صاحب نے عدالت میں کہا کہ شادی پر پشاور جا رہا ہوں فیصلہ دینے میں دو تین دن لگیں گے جب کہ وکیل صفائی سلمان صفدر نے کہا کہ یہ پیر کے دن سزا سنا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے توشہ خانہ 2 کیس کی سماعت 29 اکتوبر تک ملتوی کردی جس کی مجھے سمجھ نہیں آئی، بانی قید کے اندر ہیں، جھوٹے مقدمات اور جھوٹی سزاں سے بڑھ کر ان کے لیے اور زیادہ کیا مسائل آئیں گے۔دریں اثنا آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کا دن تھا تاہم بیرسٹر گوہر سمیت متعدد افرادکو جانے کی اجازت نہیں لی۔بانی پی ٹی آئی کی بہنیں پیدل مارچ کرتے گورکھ پور سے فیکٹری ناکہ پہنچ گئیں، پولیس نے بہنوں کو فیکٹری ناکہ پر روکا جس پر بہنیں کارکنوں کے ہمراہ قریبی ڈھابے پر بیٹھ گئیں۔بعدازاں عمران خان کی دو بہنوں عظمی خان اور نورین خان کو ملاقات کی اجازت ملی۔ اسی طرح ایڈووکیٹ فیصل ملک کو ملاقات کی اجازت ملی وہ بھی گیٹ 5 سے اڈیالہ جیل کے اندر گئے اور ملاقات کی، فیصل ملک، جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس میں عمران خان کے وکیل ہیں۔