بیجنگ :
عالمی شہرت یافتہ طبیعیات دان، فزکس میں نوبل انعام یافتہ، چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے ماہر تعلیم، چھینگ ہوا یونیورسٹی کے پروفیسر اور چھینگ ہوا یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز کے اعزازی ڈین جناب یانگ جن نینگ 18 اکتوبر 2025 کو بیماری کے باعث بیجنگ انتقال کر گئے۔
یانگ جن نینگ کا شمار فزکس کے شعبے کے قابل قدر اساتذہ میں ہوتا ہے ۔ عصری طبیعیات کے طبقے میں عام طور پر یہ تسلیم کیا جاتا ہے کہ بیسویں صدی کی طبیعیات کے تین اہم سنگ میل ہیں۔ آئن سٹائن کا نظریہ اضافیت، پال ڈیرک اور دیگر کا کوانٹم
میکینکس ، اور یانگ جن نینگ کی گیج تھیوری۔ مرکزی اہمیت کے حامل بنیادی نظریہ کے طور پر، آئن سٹائن کے نظریہ اضافیت نے جگہ اور وقت کے تصور کی تشکیل نو کی، جبکہ یانگ جن نینگ نے جدید طبیعیات کے نصف حصے کی بنیاد رکھی۔ ان کی تحقیق متعدد شعبوں پر محیط ہے جن میں پارٹیکل فزکس، فیلڈ تھیوری، اور شماریاتی طبیعیات شامل ہیں، اور ہر ایک پیش رفت ایک عام سائنسدان کو تاریخ میں اپنا نام روشن کرنےکے لیے کافی ہے۔
یانگ جن نینگ کے تین کارناموں کو انسانی عقل کی بلندی قرار دیا جا سکتا ہے۔ پہلا، “پیریٹی نان کنزرویشن” کے قانون کی
پیشکش، جس نے خوردبینی دنیا کی وضاحت کرنے والی مرکزی تھیوری کے لئے راہ ہموار کی، اور انہیں اور لی جنگ ڈاؤ کو مشترکہ طور پر 1957 میں نوبل انعام برائے طبیعیات جیتنے کا اہل بنایا۔ دوسرا، “یانگ ملز گیج تھیوری”، جسے “کائناتی قوتوں کی عالمگیر زبان” کہا جاتا ہے۔ لارج ہیڈرون کولائیڈر سے لے کر کوانٹم کمپیوٹنگ تک، کائنات کے ابتدائی ماڈل سے لے کر ابتدائی ذرے کے نقشہ تک، سب اس تھیوری کی حمایت سے لازم و ملزوم ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق، اس تھیوری کی بنیاد پر براہ راست 7 نوبل انعام یافتہ افرادہیں، اور درجنوں ایسے ہیں جن کا تعلق اس سے بالواسطہ ہے۔ فیلڈز میڈل ، جوکہ ریاضی کا سب سے بڑا اعزاز ہے، اس مساوات کا مطالعہ کرنے والے اسکالرز کو کئی بار دیا گیا ہے۔ تیسرا، یانگ بیکسٹر ایکوییژن۔ یہ فزکس اور ریاضی کو انضمام کی اجازت دیتا ہے، جیسے کہ ایک پل جو فزکس اور ریاضی کو جوڑتا ہے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ انسانوں کی خوردبینی دنیا کی موجودہ کم از کم دو تہائی تفہیم یانگ جن نینگ کی تھیوریز پر مبنی ہے۔ یہ وہ قیمتی سائنسی میراث ہے جو انہوں نے تمام بنی نوع انسان کے لیے چھوڑی ۔
اس سے بھی زیادہ قیمتی بات یہ ہے کہ انہوں نے چینی سائنسی تحقیق کی بالائی حد کے خلاف مغربی تعصب کو توڑا ہے۔ جیسا کہ یانگ جن نینگ نے کہا تھا کہ “میری زندگی کا سب سے اہم حصہ چینی لوگوں کی خود کو دوسروں سے کمتر محسوس کرنے کی اپنی ذہنیت کو تبدیل کرنے میں مدد کرنا ہے۔” نوبل پرائس کے پوڈیم پر کھڑے ہو کر، یانگ جن نینگ نے اپنی تقریر میں خاص طور پر ذکر کیا کہ “مجھے اپنے چینی نسب اور پس منظر پر فخر ہے۔” یہ روحانی کیفیت کسی قوم کے اختراعی ماحول کی نشونما کو سائنسی دریافتوں سے کہیں زیادہ بہتر کر سکتی ہے۔
یانگ جن نینگ کی حب الوطنی صرف ایک نعرے جیسا جذبہ نہیں ہے۔ 1971 میں، وہ سیاسی رکاوٹوں کو توڑ کر عوامی جمہوریہ چین کا دورہ کرنے والے پہلے چینی نژاد امریکی سائنسدان بنے جب چین-امریکہ تعلقات منجمد تھے۔ جب انہوں نے اپنے دیرینہ دوست اور چین کے “ایٹمی اور میزائل” پروگرام کے ہیرو ڈنگ جیا شیئن سے جانا کہ ” چین کے تمام ایٹم بم چینیوں ہی نے تیار کیے ہیں،” تو ان کی آنکھیں فوراً آنسوؤں سے بھر گئیں۔ اس دورے کے دوران وہ نہ صرف بین الاقوامی سائنسی تحقیق میں ہونے والی تازہ ترین پیشرفت کو لے کر آئے تھے بلکہ چینی نژاد سکالرز کی بڑی تعداد کو چین کا دورہ کرنے کی سہولت بھی فراہم کی۔ اس کے بعد سے، انہوں نے ذاتی طور پر 1,200 سے زیادہ نوجوان چینی اسکالرز کو امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کا مشورہ اور مدد فراہم کی ۔ ان لوگوں میں بہت سے افراد بعد میں ایسے ماہرین تعلیم اور پروفیسرز بن گئے جو چین کی سائنس اور ٹیکنالوجی کی ریڑھ کی ہڈی کا کردا ادا کر ر ہے ہیں۔ 1997 میں، یانگ جن نینگ چھینگ ہوا انسٹی ٹیوٹ فار ایڈوانسڈ اسٹڈی کے اعزازی ڈین بنے۔ ان سے متاثر ہو کر، سرفہرست اسکالرز جیسے کہ ٹورنگ ایوارڈ یافتہ یاؤ چھی جی، کرپٹوگرافر وانگ شیاؤ یون اور کنڈینسڈ میٹر فزکس کے ماہر چانگ شوؤ شنگ نے چھینگ ہوا یونیورسٹی میں شمولیت اختیار کی۔ 2017 میں انہوں نے اپنی چینی شہریت بحال کی اور چھینگ ہوا یونیورسٹی میں سکونت اختیار کرکے عمر بھر کی دانش کو مادر وطن کے سائنسی امور کے لیے وقف کر دیا اور لاتعداد نوجوانوں کے دلوں میں علم و دانش کی حرارت پیدا کی ۔
زندگی کا اختصار شاید تہذیب کے تمام عمل میں سب سے زیادہ افسوسناک حقیقت ہے۔ ہم بزرگوں کی ،کی گئی محنت کے بل بوتے پر جب کچھ بڑا کر لیتے ہیں تو اس وقت معلوم ہوتا ہے کہ وہ بزرگ تو ہم سے دور چلے گئے ۔ ہم جناب یانگ جن نینگ کو اس لئے یاد کرتے ہیں کہ انہوں نے انسانی علم کی حدود کو وسیع کیا، ان میں سچائی سے لگن، مادر وطن سے گہری محبت اور تہذیب کے تئیں اپنی ذمہ داری پائی جاتی ہے۔
جناب یانگ جن نینگ انتقال کر گئے ۔ لیکن ان کے خیالات، کشش ثقل کی لہروں کی طرح، زمین کی گہرائیوں اور کائنات کی وسعتوں میں ہمیشہ محسوس ہوتے رہیں گے ۔