کابل/طورخم (آئی پی ایس) افغانستان میں تاجروں اور عام عوام نے پاکستان کے ساتھ تجارتی گزرگاہوں کی بندش پر اپنی طالبان حکومت کے خلاف شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے۔
چار روز سے جاری بارڈر بندش نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو مفلوج کر دیا ہے، جس سے سب سے زیادہ نقصان افغان تاجروں اور عوام کو پہنچ رہا ہے۔طورخم بارڈر پر تعطل کے باعث تقریباً دس ہزار کے قریب مال بردار گاڑیاں پھنس چکی ہیں، اور تاجروں کا کہنا ہے کہ اربوں افغانی مالیت کا سامان خراب ہونے کے خدشے سے دوچار ہے۔
افغان تاجروں نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائے اور تجارتی راستے فوری طور پر کھولے۔تاجروں کے مطابق، “طورخم بارڈر کی بندش سے زیادہ نقصان افغانستان کے عوام کا ہو رہا ہے۔ ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمسائیگی کے حقوق کے ناطے تجارتی گزرگاہ کو فوری کھول دیا جائے۔
ذرائع کے مطابق، حالیہ کشیدگی کی وجہ سے طورخم سمیت دیگر سرحدی راستوں پر روزانہ کروڑوں روپے کی تجارت متاثر ہو رہی ہے، جبکہ عام شہری اشیائے خورونوش کی قلت کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔