اسرائیل نے سابق سینیٹر مشتاق احمد کو رہا کردیا ہے جس کے بعد وہ بحفاظت اردن میں موجود پاکستانی سفارت خانے پہنچ گئے ہیں۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ان کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے ایکس پر لکھا کہ سابق سینیٹر ‘اچھی صحت اور بلند حوصلے’ کے ساتھ ہیں، ہمارا سفارتخانہ ان کی مرضی اور آسانی کے مطابق ان کی وطن واپسی میں معاونت کے لیے تیار ہے۔
سابق سینیٹر نے رہائی کے بعد اپنے پہلے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی آزادی کے لیے اڈیالہ جیل سے اسرائیلی جیل تک مزاحمت جاری رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی بدنام زمانہ جیل میں رہنے کے بعد ہمیں رہائی مل چکی ہے، قید کے دوران ہمارے ہاتھ پیچھے باندھے گئے، پاؤں میں بیڑیاں ڈالی گئیں اور ہم پر کتے چھوڑے گئے، ہماری آنکھوں پر پٹیاں باندھی گئی تھیں۔
سابق سینیٹر نے کہا کہ اسرائیلی جیل میں ہمارے اوپر بندوقیں تانی گئیں، ہم نے اپنے مطالبات کے لیے 3 دن تک بھوک ہڑتال کی، ہمیں ہوا، پانی اور ادویات تک رسائی نہیں دی گئی اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی، ہم غزہ ناکہ بندی کو بار بار توڑیں گے، غزہ میں نسل کشی کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے اور فلسطین کی آزادی کی جدوجہد اڈیالہ جیل سے اسرائیلی جیلوں تک جاری رہے گی۔
جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد اہلِ غزہ سے اظہار یکجہتی اور جنگ سے متاثرہ فلسطینیوں کے لیے امداد لینے والے بیڑے ‘صمود فلوٹیلا’ کا حصہ تھے جس میں 500 کے قریب مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے اراکین بھی شامل تھے۔
صمود فوٹیلا کی کشتیوں کو غزہ کے قریب پہنچنے پر اسرائیل نے قبضے میں لے کر کارکنوں کو گرفتار کیا تھا، بعد میں رہا کیے جانے والے کارکنوں نے اسرائیلی حکام کی جانب سے تشدد اور ناروا سلوک کی شکایت کی تھی۔
اس سے قبل صمود فوٹیلا سے گرفتار عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو یونان ڈی پورٹ کیا گیا تھا۔