Monday, October 6, 2025
ہومبریکنگ نیوزمصنوعی ذہانت کے عدلیہ میں استعمال سے متعلق جسٹس اسحاق کا خط سامنے آگیا

مصنوعی ذہانت کے عدلیہ میں استعمال سے متعلق جسٹس اسحاق کا خط سامنے آگیا

اسلام آباد:(آئی پی ایس)
مصنوعی ذہانت کے عدلیہ میں استعمال کے معاملے پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا فل کورٹ میٹنگ سے متعلق خط سامنے آگیا۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے نام لکھے خط کی کاپی تمام ججز کو بھی ارسال کی گئیں۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے فل کورٹ میٹنگ سے متعلق خط لکھا۔

خط میں جسٹس اسحاق نے لکھا کہ دنیا میں مصنوعی ذہانت کا استعمال عدلیہ میں شد و مد سے زیر بحث ہے لیکن مصنوعی ذہانت کے عدلیہ میں استعمال کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ programmable ہے اور اس لیے جو روبوٹ کرسی انصاف پر منصب کیے جائیں وہ programmable کے مرہون منت ہوں گے۔

جسٹس اسحاق نے خط میں لکھا کہ ان کے فیصلے ہمیشہ ان پروگرامز کے تابع ہوں گے جو ان میں وقتا فوقتاً فیڈ کیے جائیں گے اور یہ کہ کمپیوٹر یا روبوٹ موافق حق یا آزادانہ رائے رکھنے کے قابل نہیں ہوں گے۔

خط میں جسٹس اسحاق نے لکھا کہ اس سے قبل میں اس نُقْطَۂ نَظَر سے اتفاق نہیں کرتا تھا لیکن فل کورٹ میٹنگ کے بعد میرا نُقْطَۂ نَظَر مصنوعی ذہانت کا عدلیہ میں بطور فیصلہ کنندگان استعمال کرنے کے ناقدین کے ساتھ ہم آہنگ ہو چکا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی فل کورٹ کی اختلافی آرا سے اتفاق کرتا ہوں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔