اسلام آباد:وفاقی حکومت نے ”فیڈرل گورنمنٹ ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن فنڈ اسکیم رولز 2024“ کے نام سے نیا پنشن نظام متعارف کرا دیا ہے، جس کے تحت سرکاری ملازمین کے لیے روایتی پنشن سسٹم ختم کر کے نیا کنٹری بیوشن یعنی شراکتی نظام نافذ کیا جائے گا۔ یہ پاکستان کے پنشن ڈھانچے میں ایک بڑی اصلاح سمجھی جا رہی ہے۔
وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق، یہ اقدام 27 اگست 2025 کو منظور کیا گیا اور اب اسے تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنز اور اداروں کو عمل درآمد کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔
نیا نظام کیسے کام کرے گا؟
نئے پنشن سسٹم کے تحت وفاقی سرکاری ملازمین کو اب پنشن کے لیے خود بھی ہر ماہ رقم جمع کرانی ہوگی، جبکہ حکومت بھی ان کے ساتھ حصہ ڈالے گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، حکومت (یعنی آجر) ہر ماہ ملازم کی قابلِ پنشن تنخواہ کا 12 فیصد حصہ جمع کرائے گی۔ جبکہ ملازم اپنی تنخواہ کا 10 فیصد حصہ پنشن فنڈ میں جمع کرائے گا۔
اس طرح یہ دونوں رقوم ایک خاص فنڈ میں جمع ہوں گی، جسے مختلف سرمایہ کاری منصوبوں میں لگایا جائے گا۔ بعد میں جب ملازم ریٹائر ہوگا، تو اس فنڈ میں ہونے والا منافع ہی اس کی پنشن کی بنیاد بنے گا۔
افواجِ پاکستان کے لیے عمل درآمد بعد میں
ذرائع کے مطابق، فی الحال یہ نظام صرف سول ملازمین کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔ افواجِ پاکستان کے لیے اس پر عمل درآمد کا عمل ابھی شروع نہیں ہوا، اس لیے اس وقت ان کے لیے حکومت اور ملازمین دونوں کی شراکت کی شرح صفر رکھی گئی ہے۔
مقصد کیا ہے؟
وزارتِ خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ اصلاح اس لیے متعارف کرائی گئی ہے تاکہ حکومت پر بڑھتے ہوئے پنشن کے مالی بوجھ کو کم کیا جا سکے، پنشن سسٹم کو دیرپا اور مالی طور پر مستحکم بنایا جا سکے اور پاکستان کے پنشن نظام کو عالمی معیار کے مطابق لایا جا سکے۔
گزشتہ چند برسوں میں حکومت پر پنشن کی ادائیگیوں کا بوجھ تیزی سے بڑھا ہے، جو ملکی بجٹ کا بڑا حصہ کھا رہی تھیں۔ اب نئے نظام کے ذریعے یہ خرچ آہستہ آہستہ کم ہوگا اور ملازمین کی ریٹائرمنٹ رقم ان کی اپنی جمع شدہ رقم اور منافع پر مبنی ہوگی۔
اداروں کو عمل درآمد کی ہدایت
وزارتِ خزانہ نے یہ نوٹیفکیشن آڈیٹر جنرل آف پاکستان، اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو (AGPR)، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، اور تمام بڑی وزارتوں جیسے دفاع، تعلیم، ریلوے، توانائی، آئی ٹی اور موسمیاتی تبدیلی کو بھیج دیا ہے تاکہ فوری عمل درآمد کیا جا سکے۔