چائنا میڈیا گروپ اور انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد کے اشتراک سے “گلوبل گورننس انیشی ایٹو” کے موضوع پر اہم سیمینار کا انعقاد
چائنا میڈیا گروپ (CMG) اور انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد (ISSI) کے باہمی اشتراک سے ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کا موضوع تھا:”گلوبل گورننس انیشی ایٹو ، ایک منصفانہ عالمی نظام کے لیے چین کا وژن”
اس سیمینار میں چین کے صدرِ مملکت شی جن پھنگ کی جانب سے حال ہی میں پیش کیے گئے گلوبل گورننس انیشی ایٹو (GGI) پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

سیمینار کے مہمانِ خصوصی، ترجمان صدرِ پاکستان مرتضیٰ سولنگی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین کا گلوبل گورننس انیشی ایٹو وقت کی اہم ضرورت ہے، جو دنیا بھر میں ایک منصفانہ، ہمہ گیر اور اصولی نظامِ حکمرانی کے قیام کا وژن پیش کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ کا گلوبل گورننس انیشی ایٹو ٹوٹے ہوئے عالمی نظام کو جوڑنے کی ایک کوشش ہے، جس میں انصاف اور برابری کی بنیاد پر اقوامِ عالم کو ترقی کے مساوی مواقع فراہم کیے جائیں، جہاں مساویانہ حقوق اور باہمی احترام کی پاسداری ہو۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا وژن ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنا، روزگار کے مواقع پیدا کرنا (خصوصاً سی پیک کے دوسرے مرحلے کے ذریعے)، اور عوامی فلاح پر مبنی پالیسی سازی ہے۔
مرتضیٰ سولنگی نے سی ایم جی اور آئی ایس ایس آئی کو ایسا پلیٹ فارم فراہم کرنے پر سراہا، جس پر مختلف نقطہ نظر کا تبادلہ ممکن ہوا۔
اس موقع پر چینی سفارتخانے کے سیاسی و ابلاغی امور کے سربراہ، وانگ شینگ جئے نے گلوبل گورننس انیشی ایٹو کو مستقبل کے لیے ایک مضبوط نظریاتی اور عملی فریم ورک قرار دیا جو عالمی حکمرانی کے لیے مساوات، شفافیت اور قانون کی حکمرانی جیسے اصولوں کو فروغ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، مصنوعی ذہانت، اور عالمی معیشت کے بحران جیسے مسائل کے حل کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے چین، پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان حالیہ اعلیٰ سطحی مذاکرات کو ج گلوبل گورننس انیشی ایٹو کے وژن کا عملی عکس قرار دیا، اور کہا کہ یہ اقدامات قومی مفادات سے بڑھ کر انسانیت کے اجتماعی مفاد کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے آن لائن خطاب کے ذریعے کہا کہ گلوبل گورننس انیشی ایٹو موجودہ عالمی نظام کے اندر ادارہ جاتی اصلاحات کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو یکطرفہ فیصلوں کے بجائے اجتماعی سوچ کو فروغ دینا ہوگا، اور گلوبل گورننس انیشی ایٹو اس سمت میں ایک مثبت پیش رفت ہے۔
بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے مہمان مقرر ، چیئرمین ایف ایس ڈی ایس، میجر جنرل ریٹائرڈ فضلِ الٰہی اکبر نے زور دیا کہ گلوبل گورننس کو محض طاقت کے اصولوں پر استوار نہیں ہونا چاہیے بلکہ قانون، اخلاقیات اور باہمی احترام کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔
انہوں نے گلوبل گورننس انیشی ایٹو کو جنوبی ایشیا کے لیے ایک امید افزا ماڈل قرار دیا، جو باہمی تعاون اور پائیدار ترقی کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
سابق سیکرٹری خارجہ اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس ایس آئی، سہیل محمود نے کہا کہ گلوبل گورننس انیشی ایٹو جیسے اقدامات عالمی برادری کو انفرادی مفادات کے بجائے اجتماعی عمل کی طرف مائل کرتے ہیں۔
انہوں نے پاکستان اور چین کی شراکت داری کو مثالی اشتراک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اشتراک نظریاتی ہم آہنگی اور عملی اقدامات دونوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
معروف تجزیہ کار اور اے آئی آر ای ڈی کے سی ای او شکیل احمد رامے کا اس موقع پر کہنا تھا کہ عالمی نظام کا تجزیہ صرف مغربی یا امریکی فریم ورک تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ چین کے بین الاقوامی تعلقات کے فلسفے کو سمجھے بغیر گلوبل گورننس انیشی ایٹو کی اصل روح کو سمجھنا ممکن نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ گلوبل گورننس انیشی ایٹو ایک نیا بیانیہ ہے جو طاقت کے بجائے باہمی احترام اور ترقی پر مبنی ہے۔
چین میں پاکستان کے سابق سفیر معین الحق نے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل میں چینی صدر کے گلوبل گورننس انیشی ایٹو کو عصرِ حاضر کی اہم ضرورت قرار دیا، انہوں نے شی جن پھنگ کے دیگر اہم انیشی ایٹو ز کی طرح گلوبل گورننس انیشی ایٹو کو بھی عالمی امن ، رواداری اور مساویانہ حقوق کی فراہمی کیلئے کلیدی اقدام قرار دیا۔
اس موقع پر ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے، ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اچھی حکمرانی کا مطلب صرف پالیسی سازی نہیں بلکہ متاثرین کے حقوق، انصاف اور شمولیت کو یقینی بنانا بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ناانصافی پر خاموشی برتنا ظلم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔
گلوبل گورننس انیشی ایٹو ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو عملی، فوری اور مربوط ردعمل کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
شنگھائی انسٹیٹیوٹس فار انٹرنیشنل سٹڈیز کے ریسرچ فیلو، پروفیسر ڈاکٹر شُوئے لے نے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خودمختاری کا احترام عالمی گورننس کے کسی بھی نئے فریم ورک کا بنیادی ستون ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گلوبل گورننس انیشی ایٹو عالمی طاقتوں کے درمیان توازن پیدا کرنے اور تعاون پر مبنی ترقی کے لیے ایک مؤثر نظریہ فراہم کرتا ہے۔
تقریب کے اختتام پر سینئر سفارت کار خالد محمود نے کہا کہ امن، خوشحالی اور استحکام تمام اقوام کا مشترکہ ہدف ہے، اور گلوبل گورننس انیشی ایٹو جیسے اقدامات ان اہداف کے حصول کے لیے ایک ٹھوس عملی قدم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گلوبل گورننس کے میدان میں ایسے اقدامات کو سراہنا اور آگے بڑھانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
یہ سیمینار نہ صرف چینی صدر شی جن پھنگ کے گلوبل گورننس وژن کو اجاگر کرنے میں کامیاب رہا بلکہ پاکستان اور دیگر ممالک کے ماہرین نے بھی نئے عالمی نظام کی تشکیل میں شمولیت، انصاف اور شراکت داری پر زور دیا۔