غزہ پر اسرائیلی محاصرہ توڑنے کے لیے روانہ ہونے والے عالمی قافلے ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ پر ڈرون حملے کی ویڈیو منظرِ عام پر آگئی ہے۔ درجنوں کشتیوں پر مشتمل یہ قافلہ اس وقت یونان کے ساحل کے قریب بین الاقوامی آبی راستے سے غزہ کی جانب بڑھ رہا ہے جس میں دنیا بھر کے کارکنان اور رہنما شریک ہیں، ان میں پاکستان کے ایوانِ بالا کے سابق رکن سینیٹ مشتاق احمد بھی شامل ہیں۔
گلوبل صمود فلوٹیلا منتظمین کے مطابق کئی ڈرونز نے کشتیوں کو نشانہ بنایا، نامعلوم اشیاء گرائی گئیں، دھماکے کیے گئے اور کمیونیکیشن سسٹم جام کر دیا گیا۔
گلوبل صمود فلوٹیلا کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ’ہم اس وقت اپنی آنکھوں سے یہ نفسیاتی جنگ دیکھ رہے ہیں، لیکن ہم خوفزدہ نہیں ہوں گے۔‘
جرمن انسانی حقوق کی کارکن یاسمین آکار نے انسٹاگرام پر ویڈیو میں بتایا کہ پانچ کشتیوں پر حملہ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے 15 سے 16 ڈرونز دیکھے، ریڈیو جام کر دیے گئے اور اونچی موسیقی چلائی گئی۔‘
فلوٹیلا کے آفیشل پیج پر جاری ویڈیوز میں ایک کشتی پر دھماکہ واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
برازیل کے کارکن تھییاگو آویلا نے بھی ویڈیو میں بتایا کہ چار کشتیوں کو ڈرونز سے پھینکے گئے ڈیوائسز سے نشانہ بنایا گیا، جس کے فوراً بعد ایک اور دھماکہ سنا گیا۔
سابق سینیٹر مشتاق احمد نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا کہ رات گئے پرامن فلوٹیلا پر دس اسرائیلی ڈرونز نے حملہ کیا، بارودی مواد اور آگ کے گولے پھینکے گئے جبکہ ایک خطرناک کیمیکل بھی استعمال کیا گیا جسے سونگھنے اور چھونے سے نقصان پہنچتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ فلوٹیلا کو ڈرانے اور روکنے کی نفسیاتی جنگ ہے لیکن ہمارا عزم پختہ ہے اور ہم ان شاء اللہ غزہ ضرور پہنچیں گے۔
مشتاق احمد نے کہا کہ اسرائیلی نسل پرست ناجائز ریاست کی دہشت گردی اور بدمعاشی نے دنیا کو یرغمال بنا رکھا ہے، اس لیے بین الاقوامی برادری کو فوری نوٹس لینا چاہیے۔
انہوں نے حکومتِ پاکستان اور وزیراعظم شہباز شریف سے اپیل کی کہ اس معاملے کو اقوامِ متحدہ، او آئی سی اور تمام عالمی فورمز پر اٹھایا جائے۔
مشتاق احمد نے رات گئے کشتی پر اسرائیلی ڈرون حملے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا مقصد غزہ کا محاصرہ ختم کرنا اور وہاں انسانی بنیادوں پر امداد پہنچانا ہے، جو اصل میں او آئی سی کا کام تھا لیکن اب گلوبل صمود فلوٹیلا یہ فریضہ انجام دے رہا ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں بھی گلوبل صمود فلوٹیلا نے دعویٰ کیا تھا کہ تیونس کے قریب ان پر ڈرون حملے ہوئے، تاہم اس وقت تیونس کی وزارت داخلہ نے ان اطلاعات کی تردید کی تھی۔
یہ فلوٹیلا، جس میں سیکڑوں سرگرم کارکن شامل ہیں، اسپین کے شہر بارسلونا سے اگست کے آخر میں غزہ کا محاصرہ توڑنے کے مقصد کے تحت روانہ ہوا تھا۔ اس میں دنیا بھر سے شریک افراد کے ساتھ سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔
فلوٹیلا اس وقت 51 کشتیوں پر مشتمل ہے جن میں سے زیادہ تر یونان کے جزیرے کریٹ کے قریب موجود ہیں۔
اسرائیل نے پیر کو دوٹوک اعلان کیا کہ وہ کسی صورت اس فلوٹیلا کو غزہ تک پہنچنے نہیں دے گا۔ یاد رہے کہ جون اور جولائی میں بھی اسرائیل نے ایسے ہی دو بحری قافلوں کو غزہ جانے سے روک دیا تھا۔