اسرائیلی بینجمن نیتن یاہو نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قطر میں حماس کی قیادت پر حملے کو پاکستان میں اسامہ بن لادن کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن سے تشبیہ دے دی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری کردہ بیان میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے گزشتہ روز پوسٹ کیے گئے ویڈیو بیان میں کہا کہ ’کل 11 ستمبر میں ہے، اور اس دن اسلامی دہشت گردوں نے امریکی سرزمین پر تاریخ کی بدترین درندگی کا مظاہرہ کیا، ہمارا بھی ایک 11ستمبر ہے، ہمیں 7 اکتوبر یاد ہے، اس دن ’اسلامی دہشت گردوں‘ نے ہولوکاسٹ کے بعد یہودیوں کے خلاف بدترین درندگی کا مظاہرہ کیا‘۔
نیتن یاہو نے سوال اٹھایا کہ ’امریکا 11 ستمبر کے حملوں کے جواب میں کیا کیا تھا؟ اس نے وعدہ کیا تھا کہ اس گھناؤنے جرم میں ملوث لوگ جہاں بھی پائے گئے وہ انہیں نشانہ بنائے گا، اور اس کے 2 ہفتے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد منظور کی گئی تھی کہ حکومتیں دہشت گردوں کو پناہ نہیں دے سکتیں‘۔
اسرائیلی وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ’گزشتہ روز ہم نے انہیں خطوط پر عمل کرتے ہوئے 7 اکتوبر کے قتل و غارت میں ملوث دہشت گردوں کے ماسٹر مائنڈز کو قطر میں نشانہ بنایا، جو دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں دیتا ہے، انہیں ٹھکانے فراہم کرتا ہے، حماس کو سرمایہ فراہم کرتا ہے، اس کے دہشت گرد سربراہان کو پرتعیش محلات فراہم کرتا ہے، وہ انہیں سب کچھ مہیا کرتا ہے‘۔
نیتن یاہو نے ہرزہ سرائی کی کہ ’تو ہم نے بالکل ویسا ہی کیا جیسا امریکا نے کیا تھا کہ القاعدہ کے دہشت گردوں کے تعاقب میں افغانستان گیا تھا اور اس کے بعد اس نے پاکستان جاکر اسامہ بن لادن کو قتل کیا‘۔
نیتن یاہو نے کہا کہ’اب دنیا کے مختلف ممالک اسرائیل کی مذمت کررہے ہیں، انہیں شرم آنی چاہیے، ان ممالک نے امریکا کے ہاتھوں اسامہ بن لادن کی ہلاکت پر کیا کیا تھا؟ کیا انہوں نے کہا تھا کہ ارے افغانستان اور پاکستان کے خلاف کیا ہولناک عمل کیا گیا ہے ؟ نہیں انہوں نے اس کی تعریف کی تھی، انہیں اسرائیل کی بھی تعریف کرنی چاہیے کہ اس نے انہی اصولوں پر عمل کرتے ہوئے انہیں نشانہ بنایا’۔
اسرائیلی وزیراعظم نے ہرزہ سرائی کی کہ ’میں قطر اور دہشتگردوں کو پناہ دینے والی تمام اقوام سے کہتا ہوں کہ یا انہیں بے دخل کریں، یا انہیں کٹہرے میں لائیں، کیونکہ اگر آپ نے ایسا نہیں کیا تو ہم ایسا کریں گے‘۔