اسلام آباد(سب نیوز)قائمہ کمیٹی اجلاس میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کے نام پر 9 اراکین قومی اسمبلی کو مالی فراڈ کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
دوران اجلاس ڈی جی این سی سی آئی اے نے بتایا کہ این سی سی آئی اے نے 611 مقدمات مالی فراڈ اور ہراسمنٹ کے 320 مقدمات درج کیے ہیں۔ غیر قانونی طور پر سمز حاصل کر کے دہشت گردی کے لیے استعمال کیے جا رہی ہیں۔سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ سینیٹ میں ایک تقریر کے بعد میرے خلاف گالم گلوچ کا سلسلہ شروع ہوگیا، مجھے ہراساں کیا گیا، دھمکیاں دی گئیں، مجھ سے کسی نے نہیں پوچھا۔سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ میرے نام سے اراکین سے پیسے مانگے جاتے ہیں، 9 اراکین قومی اسمبلی ان کے جھانسے میں آ گئے، 4 مرتبہ شکایات درج کروا چکا ہوں، ابھی تک کوئی مداوا نہیں کیا گیا۔
ڈی جی این سی سی آئی اے نے واضح کیا کہ ایسے مقامات کی تحقیقات میں وقت لگتا ہے۔قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے سینیٹر عرفان صدیقی سے ہونے والے مالی فراڈ پر این سی سی آئی اے سے رپورٹ طلب کر لی۔حکام این سی سی آئی اے نے بتایا کہ سوشل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قواعد کی منظوری کابینہ نے دے دی ہے، اتھارٹی میں عملے کی تعیناتی کے لیے اشتہار جلد جاری کیا جائے گا۔
سینیٹر عرفان صدیقی کے نام پر اراکین قومی اسمبلی کو مالی فراڈ کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔