Wednesday, September 10, 2025
ہومتازہ ترینچین میں چائنا انٹرنیشنل فیئر فار انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کا آغاز

چین میں چائنا انٹرنیشنل فیئر فار انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کا آغاز


بیجنگ: پچیسواں چائنا انٹرنیشنل فیئر فار انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ چین کے صوبہ فوجیان کے شہر شیامن میں شروع ہوگیا۔چینی صدر شی جن پھنگ نے مبارکباد کا ایک خط بھیجا جس میں انہوں نے کہا کہ چائنا انٹرنیشنل فیئر فار انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ نے،جس کا مستقل تھیم “دو طرفہ سرمایہ کاری کو بڑھانا اور عالمی ترقی کو فروغ دینا” ہے، کھلی عالمی معیشت کی تعمیر کو فروغ دینے میں مثبت کردار ادا کیا ہے اور یہ عالمی سرمایہ کاروں کے لیے عملی تعاون کو بڑھانے کے لیے ایک موثر پلیٹ فارم بن گیا ہے۔یہ بات قابل توجہ ہے کہ چائنا انٹرنیشنل فیئر فار انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے علاوہ، چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز 2025 اور چائنا-آسیان ایکسپو جیسے ایونٹ بھی جلد ہی چین میں منعقد ہوں گے۔ سرمایہ کاری اور تجارت سے لے کر سروس ٹریڈ تک،پھر آسیان سمیت دیگر خطوں کی نمائشوں تک، ہر سال چین میں منعقد ہونے والی نمائشیں اور ایکسپوز سائنس و ٹیکنالوجی، صنعت، کھپت، سروس ٹریڈ، علاقائی اقتصادی تعاون سمیت متعدد شعبوں کا احاطہ کرتی ہیں۔

یہ نمائشیں نہ صرف سامان کی نمائش اور تجارت کے آسان مقامات ہیں، بلکہ چینی معیشت کے تحرک اور کھلے پن کے مشاہدے کے لیے ایک اہم دریچہ بھی ہیں۔مثال کے طور پر، چائنا بین الاقوامی امپورٹ ایکسپو، چائنا امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ فیئر، اور چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز جیسی نمائشیں عالمی کمپنیوں کے چینی مارکیٹ میں داخل ہونے کے لیے ایک آسان ذریعہ مہیا کرتی ہیں اور چینی کمپنیوں کی جانب سے بین الاقوامی مارکیٹوں کی وسعت میں بھی مدد کرتی ہیں۔ چائنا الیکٹرانک انفارمیشن ایکسپو، ورلڈ روبوٹ کانفرنس، اور چائنا ہائی-ٹیک ایکسپو فائیو جی،اے آئی ، انٹرنیٹ آف تھنگز، روبوٹکس، نئی توانائی اور دیگر جدید ترین سائنسی اور تکنیکی کامیابیوں کی نمائش کے اہم پلیٹ فارمز ہیں۔ چین-آسیان ایکسپو، چین-ساؤتھ ایشیا ایکسپو، چین-سنٹرل اینڈ ایسٹرن یورپ ایکسپو، چین-افریقہ اکنامک اینڈ ٹریڈ ایکسپو، اور چائنا-عرب اسٹیٹس ایکسپو جیسی نمائشیں چین اور ان خطوں کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تبادلے پر توجہ مرکوز کرتی ہیں، اور علاقائی اقتصادی تعاون اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے ایک پل بن چکی ہیں ۔

ان نمائشوں کے ذریعے، چین کی اقتصادی لچک اور اختراعی صلاحیت، چین کے دنیا کے ساتھ ترقیاتی مواقع شیئر کرنے کے رویے، اور کھلے پن کو فروغ دینے کے عزم کو محسوس کیا جا سکتا ہے ۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کو مستحکم کرنے کے اقدامات، ٹیکس مراعات کے دائرہ کار کو وسیع کرنا، سرمایہ کاری کے طریقہ کار کو آسان بنانا، اور دیگر پالیسی اقدامات غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سہولت فراہم کرتے ہیں اور ان کا اعتماد بڑھاتے ہیں۔ سب سے بڑی مقامی مارکیٹ اور دنیا کا سب سے مکمل صنعتی نظام ، مواقعوں کے اشتراک میں چین کی اصل بنیاد ہے۔اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں، چین میں قائم ہونے والی غیر ملکی سرمایہ کاری کی نئی کمپنیوں کی تعداد 59,080 تھی، جس میں 9.9 فیصد کا سال بہ سال اضافہ ہوا۔ پچھلے 5 سالوں میں، غیر ملکی سرمایہ کاروں کی چین میں براہ راست سرمایہ کاری کا شرح منافع تقریباً 9 فیصد رہا جو دنیا میں سرفہرست ہے۔ چین مستقل ملٹی نیشنل کمپنیوں کے لیے ایک مثالی، محفوظ اور کارآمد سرمایہ کاری کی منزل رہا ہے اور اب یہ ملٹی نیشنل سرمایہ کاری کے لیے ایک اہم مقام ہے۔نمائشوں کی کشش بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہے۔ چوتھی چائنا-سنٹرل اینڈ ایسٹرن یورپ ایکسپو میں چودہ وسطی و مشرقی یورپی ممالک اور دنیا کے 120 ممالک اور خطوں کی کمپنیاں شریک تھیں ۔اس نمائش نے تقریباً 4,000 غیر ملکی خریداروں کو اپنی جانب را غب کیا ، جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ 2025 کے چائنا انٹرنیشنل فیئر فار انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ میں 120 سے زائد ممالک اور علاقوں کے نمائندوں، 11 بین الاقوامی تنظیموں کے وفود اور 51 ممالک اور علاقوں نے نمائش میں حصہ لیا ہے جب کہ آنے والی بائیسویں چین-آسیان ایکسپو میں 45 ممالک کی تقریباً 3,200 کمپنیاں شریک ہوں گی ۔

دوسری جانب دیکھا جائے تو چین ایک مقبول سرمایہ کار بھی بنتا جا رہا ہے۔7 ستمبر کو، “گو لانگ یوئی فورم 2025 میں عالمی کاروباری رہنماؤں کے عالمی سرمایہ کاری پر مکالمے”میں، انڈونیشیا، ہنگری، فرانسیسی ،پولینیشیا اور دیگر ممالک نے چینی کمپنیوں کا خیرمقدم کیا۔ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی اپنا رہے ہیں، اور اس میں انہیں شراکت دار کے طور پر چین کی مدد کی ضرورت ہے۔تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 میں، چین کی غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کا حجم دنیا میں سرفہرست رہا، اور چینی کمپنیاں دنیا کے 80 فیصد سے زیادہ ممالک اور خطوں میں پھیلی ہوئی ہیں۔

سرمایہ کاری کے شعبے متنوع ہیں، خاص طور پر گرین اور کم کاربن، ہائی ٹیک، نئی توانائی، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، بنیادی ڈھانچہ، اور فنانشل اور بزنس سروسز جیسے شعبوں میں، چینی سرمایہ کاری تیزی سے مقبول ہو رہی ہے، جو چین کی تکنیکی اختراع، صنعتی چین کے انضمام، اور پائیدار حل کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔8 ستمبر کی شام، جب چینی صدر شی جن پھنگ برکس قائدین کی آن لائن سربراہی کانفرنس میں شریک تھے تو انہوں نے ایک بار پھر زور دیا کہ “اقتصادی عالمگیریت ایک ناقابل تسخیر تاریخی رجحان ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی تعاون کے کھلے بین الاقوامی ماحول کے بغیر ممکن نہیں ہے، اور کوئی بھی ملک ایک تنہا جزیرے میں واپس نہیں جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کھلی عالمی معیشت کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے پر عزم ہے، اور کھلے پن میں مواقعوں کے اشتراک اور تعاون میں باہمی فائدے کے حصول پر کاربند ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔