اسلام آباد(سب نیوز )پاکستان کے معروف ڈیجیٹل نیٹ ورک ٹاکیز لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی اور سابق وفاقی سیکرٹری اشفاق گوندل نے سیلاب کی تباہ کاریوں پر حکومت کی غیر سنجیدگی کو آڑے ہاتھ لیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سیاسی اداکاروں کے فن وزٹ پر پابندی عائد کرتے ہوئے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اپنی نگرانی میں ایک اسپیشل ٹاسک فورس تشکیل دیں، کیونکہ حکمران مصنوعی ڈراموں میں مصروف ہیں اور تباہی کی اصل تصویر چھپائی جارہی ہے، جس کے بھیانک نتائج کا تصور ہی روح کانپنے کے لیے کافی ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کے مال مویشی، اجناس اور گھر تباہ ہوچکے ہیں، وہ کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار پڑے ہیں۔ سیلاب کی خونی موجیں خیبرپختونخوا اور پنجاب میں تباہی کی داستانیں رقم کرنے کے بعد اب سندھ کو نشانہ بنانے کے لیے تیار ہیں۔ اگرچہ یہ ایک قدرتی آفت ہے، مگر ناگہانی نہیں تھی۔ حکومت سب کچھ جانتے بوجھتے بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہی۔ آفت سر پر کھڑی تھی اور حکمرانوں کے بیرونی دورے ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے۔
محمد علی درانی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت وزیر اعظم اپنے وزیروں اور مشیروں کی فوج کے ساتھ چین میں موجود ہیں، جہاں ایس سی او کانفرنس کے موقع پر دنیا کی توجہ اس تباہی کی طرف مبذول کرائی جا سکتی تھی، مگر ان کی زبان سے ایک لفظ بھی نہیں نکلا۔ حکومت کی غیر ذمہ داری کا یہ عالم ہے کہ گزشتہ سیلاب کے بعد اقوامِ متحدہ نے 15 ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا اور حکومت سے متاثرین کی بحالی کے منصوبے طلب کیے تاکہ یہ رقم موسمیاتی تبدیلیوں کے فنڈز کے تحت پاکستان کو دی جا سکے، لیکن حکومت صرف 3 ارب ڈالر کے منصوبے ہی دے سکی۔ انہیں ذاتی نمود و نمائش اور ڈرامہ بازیوں سے فرصت ہی نہیں ہے۔ ظلم یہ ہے کہ اب حالیہ تباہ کاریوں کو چھپایا جارہا ہے اور ذرائع ابلاغ کو مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ سب اچھا ہے کی رپورٹ کریں۔انہوں نے کہا کہ کسی کو اندازہ تک نہیں کہ لوگ لٹ چکے ہیں۔ بے پناہ جانی و مالی نقصان نے ہر طرف ماتم بپا کر رکھا ہے، جبکہ سیاست دان سوگ کے ماحول میں بھی قہقہے لگا کر عوام کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔
عوام ان نیرو کے جانشینوں سے بدظن ہوچکے ہیں۔ این ڈی ایم اے سمیت صوبائی ڈیزاسٹر ادارے اپنی حیثیت کھو بیٹھے ہیں اور اب سیلاب کے بعد مہنگائی کا ایک اور طوفان دروازے پر کھڑا ہے۔ سیلاب کے بعد وبائی امراض کے پھوٹنے کا بھی خدشہ ہے اور متاثرین کی بحالی ایک بڑا سوالیہ نشان بن چکی ہے۔مشکل حالات میں افواجِ پاکستان اور رینجرز کے اہلکاروں نے جس جذبے کے ساتھ متاثرین کی مدد کی ہے، عوام اسے قدر کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اپنی نگرانی میں ایک اسپیشل ٹاسک فورس بنائیں جسے سیاسی مداریوں سے پاک رکھا جائے۔ اس میں طلبہ، سماجی کارکنوں اور تکنیکی ماہرین کو شامل کیا جائے تاکہ نقصانات کا درست تخمینہ لگایا جا سکے اور بحالی کا کوئی قابلِ عمل منصوبہ ترتیب دیا جا سکے۔ مزید برآں آئی ایم ایف سمیت عالمی اداروں کے وفود کو متاثرہ علاقوں کا دورہ کرایا جائے تاکہ وہ تباہ کاریوں کا مشاہدہ کرکے بحران کے حل کے لیے عملی اقدامات کرسکیں۔محمد علی درانی نے کہا کہ یہ بہت نازک وقت ہے۔ اگر عوام کے زخموں پر مرہم نہ رکھا گیا اور انہیں صرف سیاسی مداریوں کے دانت ہی دکھائی دیتے رہے تو ملک خدانخواستہ کسی بڑی خانہ جنگی کا شکار ہوسکتا ہے۔