اسلام آباد (سب نیوز)فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے اسمگل شدہ گاڑیوں کی ریگولرائزیشن میں ملوث افسران کیخلاف کارروائی کی ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ایف بی آر وی بوک سسٹم کے آکشن ماڈیول میں جعلسازی کا انکشاف ہوا ہے، 103 گاڑیوں کی تفصیلات سسٹم میں جعلی طریقے سے اپ لوڈ کی گئیں جبکہ 43 اسمگل شدہ گاڑیاں ایف بی آر ریکارڈ میں قانونی ظاہر کی گئیں۔ اعلامیے کے مطابق ایف بی آر نے تحقیقات میں جعلی یوزر آئی ڈیز کی نشاندہی کی اور ڈپٹی کلیکٹر اور اسسٹنٹ کلیکٹر کو 9 جولائی کو معطل کردیا گیا، جبکہ ایف بی آر کی درخواست پر جے آئی ٹی قائم کی گئی جس میں ایف آئی اے، کسٹمز و انٹیلی جنس شامل تھے، ملوث افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی، اور نہیں گرفتار کر لیا گیا۔
جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ اپنے جاری اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)شفافیت، احتساب اور ادارہ جاتی دیانت داری کو اپنی اولین ترجیح بنائے ہوئے ہے، اس اصلاحی عمل کا ایک بنیادی ستون اندرونی نگرانی کا نظام قائم کرنا اور بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل درآمد ہے۔اعلامیے کے مطابق اس میں ایف بی آر کے افسران کی ایمانداری کی بنیاد پر پروفائلنگ اور ضرورت پڑنے پر انضباطی اور فوجداری کارروائی شامل ہے۔
نیلام شدہ گاڑیوں کے غلط استعمال کو روکنے اور کنٹرول میکانزم کو مضبوط بنانے کے لیے ایف بی آر نے اگست 2021 میں اپنے وی بوک سسٹم میں آکشن ماڈیول متعارف کروایا تھا، اس نظام کا مقصد یہ مسئلہ حل کرنا تھا کہ کسٹمز کی جانب سے نیلامی کے بعد جاری دستاویزات پر ایک سے زائد گاڑیاں رجسٹر ہو رہی تھیں۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس ماڈیول کے ذریعے موٹر رجسٹریشن اتھارٹیز کو یہ سہولت دی گئی کہ وہ گاڑیوں کی نیلامی کی تفصیلات آن لائن تصدیق کر سکیں، جس سے کاغذی اور دستی تصدیق پر انحصار نمایاں حد تک کم ہوگیا، اس اقدام کا مقصد ادارہ جاتی کنٹرول کو مضبوط بنانا اور جائز خریداروں کو سہولت فراہم کرنا تھا۔
اعلامیے کے مطابق ان اصلاحات کے باوجود جولائی 2025 میں مذکورہ ماڈیول کے غلط استعمال کی شکایات سامنے آئیں، اس پر ایف بی آر نے فورا تحقیقات کا آغاز کیا، ماڈیول کے اجرا کے بعد اب تک 1,909 گاڑیوں کی تفصیلات سسٹم میں اپ لوڈ کی گئی تھیں۔مزید بتایا گیا کہ تفصیلی جانچ پڑتال کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ ان میں سے 103 گاڑیاں جعلی یوزر آئی ڈیز کے ذریعے فراڈ کر کے اپ لوڈ کی گئی تھیں، ان میں سے 43 اسمگل شدہ گاڑیاں ایم آر ایز کے ذریعے پہلے ہی رجسٹر ہو چکی تھیں، جس سے انہیں بظاہر قانونی حیثیت دے دی گئی تھی۔
ایف بی آر اعلامیے کے مطابق ڈیجیٹل آڈٹ اور اندرونی تحقیقات کی بنیاد پر ایف بی آر نے ان یوزر آئی ڈیز کی نشاندہی کی جن کے ذریعے فراڈ کیا گیا، اس کے نتیجے میں 9 جولائی 2025 کو ایف بی آر نے ایک ڈپٹی کلیکٹر اور ایک اسسٹنٹ کلیکٹر کو معطل کر دیا، جن کے اکانٹ کریڈینشلز کو اس جرم میں استعمال کیا گیا تھا۔اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ مزید تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ ایک بڑے مجرمانہ نیٹ ورک کا حصہ تھا جس میں ایم آر ایز کے افسران اور کار ڈیلرز بھی شامل تھے، معاملے کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایف بی آر نے فیصلہ کیا کہ اس پر صرف اندرونی انضباطی کارروائی کافی نہیں ہے۔
مزید بتایا گیا کہ 9 جولائی 2025 کو ایف بی آر نے ایک مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کی باقاعدہ درخواست دی، جس میں ایف آئی اے، کسٹمز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سینئر افسران شامل کیے گئے، جے آئی ٹی کو اس فراڈ کی جامع تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی، جس میں کسٹمز کے ڈیجیٹل سسٹم کی ہیرا پھیری بھی شامل تھی۔ایف بی آر کی 10 جولائی 2025 کو ایف آئی اے کو دی گئی باضابطہ شکایت کے بعد جے آئی ٹی نے اپنی تحقیقات کا آغاز کیا۔نتیجتا 28 اگست 2025 کو ایف آئی اے نے ان افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کی جو اسمگل شدہ گاڑیوں کو غیر قانونی طور پر ریگولرائز کرنے میں ملوث پائے گئے تھے، آج ان افراد کو ایف آئی اے نے باقاعدہ گرفتار کر لیا ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ کسٹمز انفورسمنٹ اب تک اس بڑے فراڈ میں 7 ایف آئی آر درج کر چکی ہے اور 13 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔یہ کارروائی ایک واضح اور دوٹوک پیغام دیتی ہے کہ ادارے کے اندر موجود مجرمانہ عناصر کی نشاندہی کر کے ان کا پردہ فاش کیا جائے گا اور قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔
ایف بی آر نے اسمگل شدہ گاڑیوں کی ریگولرائزیشن میں ملوث افسران کیخلاف کارروائی شروع کر دی
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔