Monday, September 1, 2025
ہومکالم وبلاگزکالمزایس سی او تھیانجن سمٹ 2025

ایس سی او تھیانجن سمٹ 2025

اعتصام الحق ثاقب

موسمِ بہار کی ایک صبح تھی ، زمین پر سورج کی کرنیں پھیل رہی تھیں۔ یہ 15 جون 2001 کا دن تھا جب چین کے خوبصورت شہر شنگھائی میں ایک تاریخی اجتماع ہوا۔

چھ ممالک چین، روس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے رہنما اکٹھے ہوئے اور ایک نئے دور کا آغاز کیا.”شنگھائی تعاون تنظیم ۔اس کا مقصد؟ امن، تعاون اور ترقی کی ایک ایسی داستان لکھنا تھاجو خطے کو مضبوط بنائے۔

سال گزرتے گئے اور یہ تنظیم اپنا دائرہ وسیع کرتی گئی ۔ بھارت اور پاکستان جیسے اہم ممالک بھی 2017 میں شنگھائی خاندان کا حصہ بنے ۔ ایران کی رکنیت نے اسے مزید وسعت دی۔ توانائی کے ذخائر، دہشت گردی کے خلاف تعاون، منشیات کی روک تھام۔یہ سب ایس سی او کا اہم ایجنڈا بن گئے۔ افغانستان کے مسئلے پر بھی ایس سی او نے کئی بار رکن ممالک کو اکٹھا کیا، تاکہ مشترکہ لائحہ عمل تیار کیا جا سکے۔

تنظیم کی سب سے بڑی کامیابی سلامتی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ تھی ۔ ممبر ممالک نے مل کر شدت پسند گروہوں کا مقابلہ کیا، سرحدوں کو کسی حد تک محفوظ بنایا اور ایک دوسرے کے خلاف سازشوں کو ناکام بنایا۔

اقتصادی میدان میں بھی ایس سی او نے اس مختصر وقت میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ “بیلٹ اینڈ روڈ”جیسے منصوبوں نے رکن ممالک کو تجارت اور توانائی کے شعبوں میں جوڑ ا ہے ۔ چین اور روس کی قیادت میں نئے راستے کھلے، غربت کم ہوئی، اور روزگار کے مواقع بڑھے۔
اس سفر میں ثقافتی تعلقات بھی پروان چڑھے۔ جامعات کے درمیان تعاون، فن و ادب کے میلے، اور کھیلوں کے مقابلے ہوئے۔ لوگوں نے ایک دوسرے کی ثقافت کو سمجھا اور دوستی کے رشتے مضبوط ہوئے۔ حال ہی میں ایس سی او کے پلیٹ فارم سے ایس سی او ممالک کی فلموں کی نمائش کا ایک ایونٹ ہوا جس میں پاکستان کی فلموں کو بھی پسند کیا گیا ۔

ایس سی او کا 2025 کا تھیانجن اجلاس 31 اگست سے یکم ستمبر تک چین میں ہو ا ۔چین نے پانچویں بار اس اجلاس کی میزبانی کی ہے ۔ 20 سے زائد غیر ملکی رہنماؤں اور 10 بین الاقوامی اداروں کے سربراہان کے ساتھ تھیان جن اجلاس ایس سی او کا اب تک کا سب سے بڑا اجلاس ہے ۔
تھیانجن سربراہ اجلاس میں 31 اگست کو ہونے والی سرگرمیوں میں دنیا کے لئے کافی کچھ تھا ۔ اجلاس سے ایک دن قبل تھانیجن میں موجود مختلف عالمی رہنماؤں اور تنظیموں کے نمائندگان کی چین کے صدر شی جن پھنگ کے ساتھ ملاقات کی جن میں اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل انتونیو گوتریس اور نیپال ،آزربائجان کرغستان ،مالدیپ میانمار ،بھارت ،کمپوڈیا وغیرہ کے سربراہان شامل تھے ۔ صدر شی جن پھنگ اور ان کی اہلیہ کی جانب سے اس اجلاس میں آئے ہوئے مہمانوں کے اعزاز میں ایک عشائیہ بھی دیا گیا جہاں تمام سربراہان نے صدر شی کی ضیافت میں آپس میں بھی ملاقاتیں اور غیر رسمی بات چیت کی ۔

پاکستانی وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کا اس اجلاس کے لئے چین پہنچنے پر ان کا پر تپاک استقبال کیا گیا ۔یہاں خاص طور پر پاکستان کے دیرنہ دوست ملک ترکیہ کے صدر کے ساتھ بھی ان ملاقات ہوئی ۔اس کے علاوہ چین کے سرکاری میڈیا ادارے چائنا میڈیا گروپ کو انہوں نے ایک خصوصی انٹرویو بھی دیا اور ساتھ ہی تھیانجن میں یونیورسٹی کے طلباء اور اساتذہ سے انہوں نے یونیورسٹی میں ہی ایک تقریب سے خطاب بھی کیا جس میں انہوں نے چین پاک دوستی اور اس دوستی کے لئے مستقبل کے معماروں پر زور دیا کہ وہ اسے مزید تقویت دیں ۔

آج،ایس سی او دنیا کی بڑی علاقائی تنظیموں میں سے ایک ہے، جس کی آبادی دنیا کی کل آبادی کا 40% ہے۔ یہ کہانی صرف اتحاد کی نہیں، بلکہ اس خواب کی ہے جو مشترکہ مستقبل کی تعمیر کرتا ہے۔ اور جیسے جیسے وقت گزرتا جائے گا، یہ کہانی اور بھی خوبصورت ہوتی جائے گی۔ یہی ایس سی او کی اصل کامیابی ہے۔دوریاں کم کرنا، راستے کھولنا، اور امید کو زندہ رکھنا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔