✍️ محمد عارف (قائدِ انقلاب)
(تحریکِ انقلاب پاکستان)
دنیا کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت عیاں ہے کہ کوئی بھی قوم بغیر قربانی اور جدوجہد کے ترقی کی منزل تک نہیں پہنچتی۔ جب ظلم، ناانصافی اور استحصال حد سے بڑھ جائے تو عوامی بیداری ایک نئی تاریخ رقم کرتی ہے۔ انقلاب کبھی حادثاتی طور پر نہیں آتا بلکہ یہ ایک سوچ، قربانی اور اجتماعی شعور کا نتیجہ ہوتا ہے۔
فرانس کا انقلاب: عوامی بیداری کی طاقت
1789ء کا فرانس بھوک، غربت اور طبقاتی ناانصافی کی علامت تھا۔ شاہی خاندان عیش و عشرت میں تھا جبکہ عوام روٹی کو ترس رہے تھے۔ بالآخر عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا اور ایک ایسی تحریک اٹھی جس نے صدیوں پرانی بادشاہت کو ختم کر کے عوامی نمائندگی کی بنیاد رکھی۔ فرانس کا انقلاب یہ پیغام دیتا ہے کہ جب عوام متحد ہوں تو وہ دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت کو بھی جھکا سکتے ہیں۔
روس کا بالشویک انقلاب: منظم جماعت کی مثال
1917ء کے روس میں کسان اور مزدور استحصال کا شکار تھے۔ لینن کی قیادت میں بالشویک پارٹی نے عوامی جذبات کو سمت دی اور ایک نئے نظام کی بنیاد رکھی۔ روسی انقلاب اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ اگر قیادت مخلص اور جماعت منظم ہو تو حالات چاہے کتنے ہی مشکل ہوں، نظام بدلنا ممکن ہے۔
ایران کا انقلاب: فکری اور مذہبی بیداری
1979ء کا ایران بھی دنیا کی تاریخ کا ایک اہم موڑ ہے۔ شاہ ایران طاقت اور عالمی حمایت کے باوجود عوامی سیلاب کو نہ روک سکا۔ ایران کے عوام نے مذہبی قیادت کے تحت جدوجہد کی اور اپنی تقدیر بدل ڈالی۔ یہ انقلاب بتاتا ہے کہ جب عوام اپنی فکری و نظریاتی شناخت کو پہچان لیں تو کوئی طاقت انہیں غلام نہیں رکھ سکتی۔
ترکی کی مثال: قیادت اور عزم
ترکی میں مصطفیٰ کمال اتاترک کی قیادت میں جدیدیت کی لہر اٹھی جس نے شکستہ حال قوم کو نئی زندگی دی۔ یہ مثال ہمیں بتاتی ہے کہ اگر قیادت عزم اور بصیرت کے ساتھ کھڑی ہو تو ناممکن کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
پاکستان کی صورتِ حال
ان مثالوں کو سامنے رکھ کر پاکستان کی موجودہ صورتِ حال پر نظر ڈالیں تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہاں بھی عوام کی سب سے بڑی خواہش عدل، مساوات اور بہتر زندگی ہے۔ مگر بدقسمتی سے قیادت نے ہمیشہ ذاتی مفاد اور کرسی کی سیاست کو ترجیح دی۔ نتیجہ یہ ہے کہ آج ملک میں مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، کرپشن نے اداروں کو کھوکھلا کر دیا ہے، نوجوان نوکریوں سے محروم ہیں، کسان اپنی محنت کا معاوضہ نہیں پا رہا اور مزدور پسینے کے باوجود روٹی کو ترس رہا ہے۔
یہ حالات عوام کو بار بار یہ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ کب پاکستان میں بھی ایک ایسا انقلاب آئے گا جو قوم کو انصاف اور ترقی کی راہ پر ڈال سکے؟
انقلاب کا اصل مطلب
یہاں یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ انقلاب کا مطلب خون خرابہ نہیں ہے۔ اصل انقلاب فکری بیداری اور اجتماعی شعور ہے۔ یہ تب آتا ہے جب عوام فیصلہ کر لیتے ہیں کہ اب ناانصافی نہیں چلے گی، اب کرپشن قبول نہیں ہوگی اور میرٹ ہی ترقی کا معیار بنے گا۔ حقیقی انقلاب وہ ہے جو عوام کو متحد کرے، نظام کو انصاف پر کھڑا کرے اور ہر شخص کو برابری کے مواقع فراہم کرے۔
تاریخ سے سبق
دنیا کے انقلابات ہمیں یہی سبق دیتے ہیں کہ تبدیلی اوپر سے نہیں آتی بلکہ یہ عوام سے جنم لیتی ہے۔ فرانس میں عوام نے بادشاہت گرائی، روس میں مزدور اور کسان اُٹھ کھڑے ہوئے، ایران میں عوام نے شاہ کی طاقت کو للکارا۔ ان سب مثالوں کا مشترکہ پیغام یہی ہے کہ انقلاب اس وقت آتا ہے جب عوام اپنی طاقت پہچان کر متحد ہو جائیں۔
عوام کے لئے رائے
پاکستان کے عوام کو یہ بات سمجھنا ہوگی کہ انقلاب کسی ایک شخصیت یا جماعت کا مرہونِ منت نہیں ہوتا۔ یہ عوامی شعور، اتحاد اور جدوجہد سے پروان چڑھتا ہے۔ اگر ہم اپنے ووٹ کی طاقت کو صحیح سمت میں استعمال کریں، کرپشن کے خلاف آواز بلند کریں اور ناانصافی کے خلاف متحد ہوں تو پاکستان میں بھی ایک ایسا انقلاب آ سکتا ہے جو نسلوں کی تقدیر بدل ڈالے۔
یاد رکھیے! انقلاب دوسروں سے نہیں، ہم سے شروع ہوتا ہے۔ اگر ہم اپنی ذمہ داری کو پہچانیں، اپنے حصے کی قربانی دیں اور سچائی کے ساتھ کھڑے ہوں تو کوئی طاقت پاکستان کو ترقی کی راہ سے نہیں روک سکتی۔ یہی انقلاب ہے اور یہی پاکستان کا مستقبل ہے۔