✍️ محمد عارف
(قائدِ انقلاب)
بانی تحریکِ انقلاب پاکستان (TIP)
بارش کے قطرے جب رحمت بنتے ہیں تو زمین لہلہاتی ہے، لیکن جب یہی قطرے غضب کی صورت اختیار کرتے ہیں تو بستیاں اجڑ جاتی ہیں۔ آج پاکستان کے گاؤں، کھیت، کچے مکانات اور معصوم چہرے اسی کرب کی تصویر ہیں۔ خیبر پختونخوا کے پہاڑی دیہات، پنجاب کے میدان اور سندھ کے کنارے—سب ایک ہی داستان سنا رہے ہیں: ہم ڈوب گئے، ہم اجڑ گئے، ہم بے آسرا رہ گئے۔
سیلاب کی تباہ کاریوں نے صرف گھروں کو نہیں بہایا، بلکہ امیدوں کو بھی روند ڈالا ہے۔ ماؤں کی آنکھوں کے آنسو، بچوں کے خوف زدہ چہرے اور بوڑھوں کی لرزتی دعائیں ہم سے سوال کرتی ہیں—آخر یہ قصور کس کا ہے؟ کیا یہ صرف قدرت کا فیصلہ ہے یا ہماری غفلت کا نتیجہ؟
ہم نے دریاؤں کے راستے تنگ کیے، درختوں کو کاٹا، پانی کے انتظام کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا۔ آج قدرت ہمیں آئینہ دکھا رہی ہے۔ یہ وقت الزام تراشی کا نہیں، بلکہ اجتماعی توبہ، اتحاد اور عملی قدم اٹھانے کا ہے۔
ہمیں سوچنا ہوگا کہ پانی کا یہ سیلاب ہمیں بہا کر لے جا رہا ہے یا ہمیں جگا رہا ہے؟ اگر ہم نے آج ڈیمز نہ بنائے، شجر کاری کو نظرانداز کیا، اور قدرتی وسائل کی حفاظت نہ کی تو آنے والے برسوں میں صرف سیلاب نہیں بلکہ قحط، بیماری اور بھوک ہمارے دروازے پر دستک دیں گے۔
لیکن یہ سچ بھی ہے کہ ہر اندھیری رات کے بعد ایک سحر ضرور آتی ہے۔ اگر ہم سب مل کر ایک قوم کی طرح کھڑے ہو جائیں تو یہ سیلاب ہمارے لیے تباہی نہیں بلکہ بیداری کا پیغام بن سکتا ہے۔
🌟 اپیل برائے قوم
اے اہلِ وطن!
یہ وقت سیاست، لسانیت اور تقسیم کا نہیں۔ یہ وقت ایک دوسرے کے ہاتھ تھامنے کا ہے۔ آئیے! سیلاب زدگان کی مدد کریں، اپنے گھروں کو نہیں بلکہ اپنے دلوں کو کھولیں۔ ایک روٹی، ایک کمبل، ایک بوتل پانی بھی کسی کی زندگی بچا سکتا ہے۔
ہم سب کو یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ پاکستان دیں گے—ایک ایسا پاکستان جو ڈوبنے والا نہیں، بلکہ اٹھنے والا ہے۔