Monday, September 8, 2025
ہومپاکستانسیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری، 2فوجی جوان شہید،حالت جنگ ہو یا امن، پاک فوج عوام کے ساتھ ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری، 2فوجی جوان شہید،حالت جنگ ہو یا امن، پاک فوج عوام کے ساتھ ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

اسلام آباد (سب نیوز)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ہدایت پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں جب کہ متاثرہ علاقوں میں پلوں اور شاہراہوں کی بحالی کا کام مکمل کرلیا گیا ہے، امدادی کارروائیوں کے دوران پاک فوج کے 2 جوان شہید اور 2 زخمی ہوئے۔وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور چیئرمین این ڈی ایم اے نے پریس کانفرنس کے دوران سیلابی صورتحال پر گفتگو کی۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ملک کے 3 دریاوں میں اس وقت سیلابی صورتحال ہے، پیچھے سے جو ریلا آیا اس سے دریائے ستلج میں گندھارا سے ہیڈ خانکی کی طرف پانی کا بہا بڑھ گیا ہے اور اس وقت 10 لاکھ کیوسک کا ریلہ موجود ہے جب کہ قادر آباد کی طرف پانی کا بہا بڑھے گا جس کے وجہ سے اس مقام سے لوگوں کا انخلا ناگزیر ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے نے پی ڈی ایم اے اور مقامی انتظامیہ سے مسلسل رابطے میں ہیں اور انہیں صورتحال سے آگاہ کررہے ہیں تاکہ لوگوں کا بروقت انخلا ممکن بنایا جاسکے۔وزیراعظم نے بھی اجلاس کی صدارت کی اور انہوں نے ہدایات جاری کی ہیں پیشگی اطلاع کے سلسلے کو مزید بہتر کیا جائے اور ریلیف کے کام کو بھی تیز کیا جائے، این ڈی ایم اے کی جانب سے متاثرین کے لیے خیمے اور دیگر اشیائے ضروریہ فراہم کی جارہی ہے۔چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 300 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی جسے ہم رات سے مانیٹر کرتے رہے، اسی طرح سیالکوٹ کے شمالی اور مشرقی علاقوں میں 600 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ آئندہ دو روز میں ممکنہ صورتحال کے پیش نظر پوری طرح تیار ہیں، لاہور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، نارووال میں مزید بارشیں متوقع ہیں جب کہ دریائے سندھ میں اس وقت پانی کا بہاو معمول کے مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیڈ خانکی میں 10 لاکھ کیوسک ریلہ موجود ہے جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں خانکی اور قادر آباد کے درمیان مزید طغیانی آئے گی، ہم صورتحال کو قابو میں کرنے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے شمالی علاقوں میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں، جس کی وجہ سے پنجاب کے دریاں میں دبا بڑھے گا جب کہ جموں میں فلش فلڈ اور بادل پھٹنے سے نقصان ہوا، شدید بارشوں سے دریاں میں طغیانی آئی۔

لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر کا کہنا تھا کہ این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، چیف سیکریٹریز ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں جب کہ فیلڈ مارشل کی ہدایت کے مطابق تمام ملٹری فارمیشنز اپنے اپنے علاقوں میں عوام اور پی ڈی ایم اے کے ساتھ ملکر لوگوں کو محفوظ مقام پر پہنچانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تک دریائے ستلج کے اطراف 2 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے اور اب تک کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں ہم سندھ حکومت کے ساتھ بھی معلومات شیئر کریں گے، کوٹری یا گدو بیراج پر جو دبا آئے گا اور اسی طرح وہ علاقے جن میں انخلا کی ضرورت ہوگی، وہ ڈیٹا پی ڈی ایم اے سندھ کے ساتھ بھی شیئر کیا گیا ہے۔چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ 29 اگست سے 9 ستمبر تک مون سون کا آخری اسپیل آئے گا جس میں انہیں علاقوں میں دوبارہ بارشیں ہونے کی توقع ہے جس کے لیے تمام الرٹس متعلقہ اداروں کے ساتھ شیئر کیے جاچکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو منفرد مون سون کا سامنا ہے، 8 سے 9 ہفتوں سے مون سون سے گزر رہے ہیں، مون سون کی وجہ سے پہاڑی علاقوں کے ساتھ کراچی میں بھی لینڈ سلائیڈنگ رہی، کچھ علاقوں میں برفانی جھیلیں پھٹی، تیزی سے گلیشیرز پگھل رہے ہیں اور گلوبل ٹیمپریچر میں اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگلے سال کے مون سون کی تیاری کرنا چاہتے ہیں، اگلے مون سون کی شدت 22 فیصد زیادہ ہوگی، پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ پانچواں ملک ہے۔لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے دعوی کیا کہ این ڈی ایم اے کا این ای او سی 10 ماہ قبل پیشگوئی کر سکتا ہے، این ڈی ایم اے پاکستان کے ساتھ دنیا بھر کو دیکھ رہا ہے، اس سے مسائل کا احاطہ کر کے پی ڈی ایم اے کو بتاتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر آفت کے لیے پہلے بہتر تیاری کرنی ہے، 4 سے 6 ہفتہ قبل پی ڈی ایم اے پنجاب سے مل کر منصوبہ بندی کر لی تھی، ہر سیلاب کے دوران سیلابی صورتحال الگ ہوتی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں جب سے سیلاب آیا ہے اور کل رات سے پنجاب میں بھی صورتحال ہے، اس پر وزیراعظم اور آرمی چیف کی ہدایت پر تمام متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل کی ہدایت پر اس وقت ایک انجینئر بریگیڈ اور 30 یونٹس صرف سیلابی صورتحال سے نمٹنے میں مصروف ہیں جس میں 19 انفینٹری یونٹس، 7 انجینئر اور 4 میڈیکل یونٹس شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خراب موسمی حالات کے باوجود پاکستان آرمی نے 3 بڑے پل جن میں 2 خیبرپختونخوا اور ایک گلگت بلتستان میں تھا، اس کا مرمتی کام مکمل کرلیا گیا ہے، شاہراہ قراقرم کھول دی گئی ہے، جب کہ آرمی انجینیئرز نے سول انتظامیہ کے ساتھ ملکر 104 روڈ مکمل طور پر کلیئر کرلی گئی ہیں، امدادی کارروائیوں کے دوران پاک فوج کے 2 جوان شہید اور 2 زخمی ہوئے۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ سیلابی صورتحال کے باوجود ہماری ورکنگ باونڈری اور بارڈر ہے ، وہاں پر کڑی نگرانی کی جارہی ہے اور پاکستان کے عظیم وطن کے دفاع کے لیے کسی بھی پوسٹ کو خالی نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ان امدادی کاموں کے علاوہ فوج، ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے خیبرپختونخوا میں مکمل طور پر خارجیوں اور دہشت گردوں کے خلاف امن قائم کرنے کے لیے آپریشن اسی طرح جاری ہیں، اس میں کسی قسم کی کمی نہیں آئی تاکہ وہ ایسے وقت میں جب خیبرپختونخوا کی عوام مشکل میں ہے تو وہ کسی قسم کا فائدہ نہ اٹھاسکیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حالت جنگ ہو یا امن، پاک فوج عوام کے ساتھ ہے، چاہے وہ پاکستان کے کسی بھی کونے میں ہوں، عوام اور پاکستانی فوج اکھٹے تھے، ہیں اور رہیں گے، ان کے درمیان کوئی بھی باطل قوت دراڑ نہیں ڈال سکتی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔