اسلام آباد /لاہور /سیالکوٹ /نارووال /فیصل آباد (سب نیوز)بھارت کی طرف سے دریائوں میں پانی چھوڑنے اور شدید بارشوں کے بعد سیلاب نے ہر طرف تباہی پھیر دی، پنجاب کے تین دریائوں راوی، ستلج اور چناب میں شدید طغیانی، وزیر آباد ، کرتار پور ،شاہدرہ سمیت درجنوں دیہات ڈوب گئے ،ہیڈ قادرآباد کو بچانے کیلئے چناب کے2بند توڑ دیئے گئے،منڈی بہاو الدین میں نقصان کا خدشہ ،کرتارپور کے قریب دریائے راوی کا حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی گردوارے میں داخل ہوگیا،درجنوں بستیاں دریا برد، متاثرہ علاقوں سے لوگوں کی منتقلی کا عمل تیز کر دیا گیا ، پاک فوج بھی امدادی کارروائیوں میں مصروف عمل ،مختلف اضلاع میں ایمرجنسی نافذ ، فوج طلب کر لی گئی ، بھارت نے مزید پانی چھوڑنے کی اطلاع دیدی ۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائوں میں پانی چھوڑے جانے اور پنجاب میں شدید بارشوں کے بعد دریائے چناب میں سیلابی صورت حال ہے اور پلکھو نالہ بپھرنے کے باعث سیلابی پانی وزیر آباد شہر میں داخل ہو گیا۔دریائے چناب میں پلکھو نالہ بپھرنے سے پانی وزیر آباد شہر میں داخل ہو گیا، سیالکوٹ روڈ پر سیلابی پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا۔ وزیر آباد کی چیمہ کالونی، جناح کالونی، حاجی پورہ، محلہ شیش محل، سوہدرہ میں بھی پانی داخل ہو گیا، سیلانی پانی گھروں میں داخل ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔دریائے چناب میں پانی کے بہاو میں مسلسل اضافے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے گوجرانوالہ میں ہیڈ قادرآباد کے قریب شگاف لگانے کے لیے ایک چھوٹا دھماکا کیا تھا۔انتظامیہ کا بتانا ہے کہ دریائے چناب پر جھنگ میں تریموں ہیڈ ورکس پر پانی کی سطح میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، تریموں ہیڈ ورکس پر پانی کی آمد 63 ہزار 34 کیوسک اور اخراج 51 ہزار 834 کیوسک ہے۔ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے ضلع بھر میں 412 دیہات زیرآب آنے کا خدشہ ہے، دریائی علاقوں کے رہائشیوں کو مویشیوں سمیت نقل مکانی کی ہدایت کر دی گئی ہیں اور اس حوالے سے مساجد میں اعلانات بھی کیے جا رہے ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 38سال بعد دریاوں میں اتنا پانی آیا ہے،عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ دریائے راوی میں 1988 کے بعد اتنی بڑی مقدار میں پانی آیا ہے، راوی کے بینک میں موجود لوگوں سے گزارش ہے کہ علاقوں کو خالی کر دیں، آئندہ دو سے تین دن میں دریائے راوی سیبڑا سیلابی ریلہ گزرے گا۔ رات شاہدرہ کے مقام سے بڑا ریلا گزرے گا، رات 10 سے 12 بجے کے درمیان سیلابی ریلہ گزرے گا، یہ چیلنج ضرور ہوگا لیکن تمام تر اقدامات پورے کر لیے ہیں، امید ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاو 2 لاکھ 40 ہزارکیوسک ہے، آج رات شاہدرہ کے مقام سے بڑاریلا گزریگا، ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے سیلاب سے پنجاب میں بروقت اقدامات کی وجہ سے جانی نقصان نہیں ہوا، سیلاب جب تک رحیم یار خان سے نہیں گزرے گا پنجاب کے لیے چیلنج رہیگا لیکن سیلاب سے اسٹرکچر کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہیں ہے۔دوسری جانب بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے پاکستان کو سیلاب سے متعلق نئی معلومات موصول ہوئی ہیں۔بھارتی ہائی کمیشن سے ملی معلومات پر دفتر انڈس واٹر کمشنر نے فلڈ الرٹ جاری کر دیا ہے۔دفتر انڈس واٹر کمشنر کا بتانا ہے بھارتی ہائی کمیشن نے اطلاع دی ہے کہ دریائے ستلج میں ہیڈ ہریکے زیریں اور فیروزپور زیریں میں اونچے درجے کا سیلاب ہوگا۔ راوی میں مادھو پور زیریں اور دریائے چناب میں اکھنور میں اونچے درجے کا سیلاب ہو گا۔این ای او سی کے مطابق دریائے چناب، راوی اور ستلج میں غیر معمولی سیلابی صورتحال ہے۔
این ای او سی کے مطابق چناب میں مرالہ پر7 لاکھ 69 ہزار 481 کیوسک کا انتہائی اونچا سیلابی ریلا مزید آگے بڑھ سکتا ہے، چناب میں خانکی پر7 لاکھ5 ہزار 225کیوسک کا انتہائی اونچے سیلابی ریلے کا بہاو کم ہو رہا ہے۔نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کا بتانا ہے کہ دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر 72 ہزار 900کیوسک کا بہا وجاری ہے، سیلابی ریلے کی وجہ سے شاہدرہ، پارک ویو، موٹر وے 2 کے نشیبی علاقوں میں سیلاب کاخطرہ ہے۔این ای او سی کے مطابق ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر2اعشاریہ 45لاکھ کیوسک کا انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلابرقرار ہے جبکہ ستلج میں ہیڈ سلیمانکی پر ایک لاکھ 355 کیوسک کا سیلابی ریلا برقرارہے۔علاوہ ازیں دریائے راوی میں پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہونے سے گنڈا سنگھ کے قریب 50 سے زائد دیہات پانی میں ڈوب گئے اور متاثرہ علاقوں سے لوگوں کی منتقلی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔ نارووال کے نالہ بئیں کا برساتی پانی آبادی میں داخل ہوگیا جہاں سے 126افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔ اسی طرح ظفروال میں پانی تیز بہاو کے باعث پل بہہ گیا۔ سیلاب کے نتیجے میں دریا کنارے کی درجنوں بستیاں زیر آب آ گئیں، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ مختلف اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
بھارتی آبی جارحیت کے بعد پسرور کے گاں کوٹلی باوا فقیر چن میں نالہ ڈیک میں طغیانی کے باعت گاوں کا مقامی قبرستان ختم ہوگیا جبکہ رابطہ پل اور سڑکیں پانی میں بہہ گئیں اور چاول کی تیار فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔بھارت نے دریاں میں مزید سیلاب کی وارننگ بھی جاری کر دی ہے اور اس حوالے سے بھارتی ہائی کمیشن نے آگاہ کر دیا ہے۔دریائے ستلج فیروزپور کے مقام سے سیلابی ریلا داخل ہو سکتا ہے اور راوی میں مدھوپور سے سیلابی ریلا آنے کا امکان ہے، چناب میں اکھنور کے مقام سے سیلابی ریلے کے داخل ہونے کی توقع ہے۔گجرات میں دریائے چناب کے کری شریف حفاظتی بند کے اوپر سے پانی گزرنا شروع ہو چکا ہے، سیلابی ریلا بند کو توڑتا ہوا سڑکوں پر آگیا، جہاں ٹریفک معطل اور ملحقہ دیہاتوں کے مکین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہا ساڑھے 9 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر چکا ہے، جو کہ 2014 کے تباہ کن سیلاب کی یاد دلا رہا ہے، جب تقریبا 50 ہزار افراد متاثر ہوئے تھے۔گجرات شہر میں ایک بار پھر موسلا دھار بارش نے حالات مزید خراب کر دیے ہیں۔ بیشتر علاقوں میں تاحال نکاسی آب کے مناسب انتظامات نہیں کیے جا سکے۔دریائے چناب میں خانکی کے مقام پر پانی کا بہا 10 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے جبکہ ہیڈ ورکس کی ڈیزائن کردہ گنجائش 8 لاکھ کیوسک ہے۔ شدید سیلابی ریلے کے باعث ہیڈ ورکس کے ہائیڈرولک ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق تریموں ہیڈ ورکس کے مقام پر سیلابی پانی سے ضلع کے 411 مواضعات متاثر ہو سکتے ہیں۔دریا کے نشیبی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کر دی گئی، نشیبی علاقوں میں ریسکیو 1122 نے 40 سے زائد کشتیاں پہنچا دیں۔ ضلعی انتظامیہ نے 18 مقامات پر فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دیے۔بھمبر نالے میں طغیانی سے نواحی دیہات دادو برسالہ، گوجر کوٹلہ اور پلاوڑی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے، جہاں پانی کا کٹا جاری ہے اور دیہاتوں کا فاصلہ محض 15 فٹ تک رہ گیا ہے۔حافظ آباد میں چک سجادہ کے قریب سڑک پر واقع چھوٹا پل سیلابی ریلے کے باعث ٹوٹ گیا اور پانی متعدد ڈیرہ جات میں داخل ہوگیا، سیلابی ریلے سے کروڑوں روپے مالیت کی فصلیں تباہ ہوگئیں۔پنجاب کے سرحدی علاقوں میں سیلابی صورتحال کے بعد پاک فوج کا ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔دریائے ستلج سے ملحقہ علاقے قصور اور گنڈا سنگھ والا سمیت متعدد علاقے زیر آب ہیں۔ پاک فوج کے جوان سیلاب متاثرین کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات تک پہنچانے میں مصروف عمل ہیں۔بچوں، بزرگ شہریوں اور خواتین سمیت متعدد افراد کو پاک فوج کے جوانوں نے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا۔ پاک فوج کے ریسکیو آپریشن کے دوران متاثرین سیلاب کا سامان اور جانور بھی محفوظ مقام پر منتقل کیے گئے۔پاک فوج اور ضلعی انتظامیہ نے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی کیمپ بھی قائم کر دیے ہیں۔ پاک فوج مشکل کی اس گھڑی میں عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
سیالکوٹ اور وزیر آباد میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر پاک فوج کا ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔ پاک فوج کے جوانوں نے سیلاب میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔کرتارپور کے قریب دریائے راوی کا حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی گردوارے میں داخل ہوگیا، پانی کے تیز بہاو کے باعث نارووال شکرگڑھ روڈ ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔ دریائے راوی کا سیلابی پانی نارووال شکرگڑھ روڈ عبور کر گیا، کرتار پور بستان بھجنہ تک مین روڈ پر پانی آگیا جس کے بعد نارووال شکرگڑھ روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔شکرگڑھ کرتار پور دربار صاحب میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہوگیا جس کے باعث یاتریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، گردوارے میں پانی داخل ہونے کے باعث یاتریوں کو اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے میں دقت ہو رہی ہے جب کہ کرتار پور گردوارے کے احاطے میں 4.4 فٹ پانی جمع ہے جب کہ متعلقہ اداروں کی ریسکیو ٹیمیں آپریشن میں مصروف ہیں۔پنجاب کے دریاوں میں سیلابی صورتحال کے باعث وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر امدادی اقدامات کے لیے اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پنجاب کے 7 اضلاع لاہور، اوکاڑہ، قصور، سیالکوٹ، فیصل آباد، سرگودھا اور نارووال میں سول انتظامیہ کی امداد اور انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے فوج طلب کرلی گئی ہے۔پنجاب کے 7 اضلاع میں ضلعی انتظامیہ نے فوج کی فوری تعیناتی کی درخواست کی تھی۔ جس کے بعد آج محکمہ داخلہ پنجاب نے فوج کی فوری تعیناتی کے لیے وفاقی وزارت داخلہ کو مراسلہ لکھ دیا ہے، جس کے تحت فوج کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ سیلابی صورتحال میں سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج کو طلب کیا گیا ہے، بھارت کی آبی جارحیت سے پنجاب کے دریاں میں سیلابی صورتحال ہے۔