تحریر عنبرین علی
حالیہ بارشوں نے غیر یقینئ تباہی مچا رکھی ہے ،ایسا لگتا ہے سب ختم ہو گیا ہے ۔سوشل میڈیا پر دل دہلا دینے والی ویڈیوز سامنے آتی ہیں تو آنکھیں یقین نہیں کرتیں کہ واقعی ایسا ہوا ہے۔مگر اب کلاؤڈ برسٹ نے خطرناک صورتحال پیدا کر دی ہے-تحقیقات کے مطابق اب تک نو سے زائد کلاؤڈ برسٹ ہو چکے ہیں ۔یہ تعداد کوئی معمولی نہیں ہے کیونکہ ایک پورا کا پورا صوبہ متاثر ہو گیا ہے ۔کئئ لوگ جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ،متعدد لوگ پانی میں بہہ گئے ۔وادیوں میں بنے خوبصورت ہوٹل ،گھر سب پانی کی نظر ہو گئے۔
افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ خیبر پختونخوا میں مرنے والوں کی تعداد کافی زیادہ ہو چکی ہے۔پندرہ اگست سے شروع ہونے والے شدید مون سون اور کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے تین سو تئیس سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ صوبے میں مجموعی طور پر 657 اموات رپورٹ کی گئی ہیں ،تاہم بونیر میں اب تک 208 اموات ہوئی ہیں، اور 150 سے زائد افراد ابھی بھی لاپتہ ہیں،اور انکے لواحقین پر غم کی فضا طاری ہے ۔بونیر کے نقصانات گننے بیٹھوں تو دل خون کے آنسو روتا ہے ،بونیر کا انفراسٹرکچر تقریبا مکمل طور پر ختم ہو گیا۔شانگلہ میں 36، مانسہرہ میں 24، سوات میں 16، باجوڑ میں 21، لوئر دیر میں 5، اور بٹگرام میں 3 افراد جاں بحق ہوئے۔یونیسف کے مطابق صرف خیبر پختونخوا میں 21 بچوں کی ہلاکتیں ہوئیں، جبکہ پورے پاکستان میں 171 بچوں کی اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔
کے پی کے میں سینکڑوں مکانات منہدم، سڑکیں ٹوٹ گئیں، پل رس گئے اور مواصلاتی نظام متاثر ہوا، جس سے ریسکیو آپریشنز میں دشواری ہوئی ۔جبکہ ریسکیو کرتے ہوئے ایک ہیلی کاپٹر بھی تباہ ہوا اور ہیلی کاپٹر کا عملہ ،پائلٹ شہداء میں شامل ہو گئے ،سوات میں 200 سے زائد گھر تباہ، 163 مویشی ہلاک۔ زراعت، کاروبار اور روزگار شدید متاثر ہوا۔یہاں تک کہ کلاؤڈ برسٹ کھیتوں کو بھی اپنے ساتھ لے گیا۔یعنی کہ کے پی کے میں نظام زندگی مفلوج ہو چکا ہے ۔اور اب مختلف شہروں میں متاثرین کے لیے امداد اکٹھی کی جارہی ہے۔
لیکن سوال پھر وہی ہے کہ یہ سب آخر کیوں ہو رہا ہے ؟کیا قدرت ہم سے انتقام لے رہی ہے؟کہیں نہ کہیں یہ سچ ہے کہ یہ قدرت کا انتقام ہی ہو سکتا ہے۔کیونکہ بے جا درختوں کی بے دردی سے کٹائی کا سلسلہ کئی عرصے سے جاری ہے۔کلاؤڈ برسٹ کا لفظ شائد پہلے کبھی نہ سنا ہو یا پھر ایسے واقعات بیرون ممالک میں ہوئے ہوں۔ مگر اب پاکستان کلاؤڈ برسٹ کی لپیٹ میں آ چکا ہے ۔اب بادل آتے ہیں تو ہر شہری کے دل میں ڈر ہوتا ہے کہ کہیں یہ پھٹ نہ جائے یعنی کلاؤڈ برسٹ نہ ہو جائے ،کیونکہ واقعے ہم قدرت کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔
اب اگر حکومتی سطح پر اقدامات کی بات کریں توکے پی کے میں سیلاب کے بعد جو تباہ کاریاں ہوئیں ،اسکے بعد ایک دن کےسوگ کا اعلان کر دیا گیا۔خصوصی کنٹرول رومز قائم کیے گئے تاکہ فلڈ صورتحال کو 24 گھنٹے مانیٹر کیا جائے، اور تمام فیلڈ دفاتر سے رابطہ برقرار رکھا جائے ۔اسکے علاوہ پی ڈی ایم اے کو 1 ارب روپے اورکمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ کو 1.55 ارب روپے جاری کیے گئے تاکہ فوری ریلیف اور انفراسٹرکچر کی بحالی ہو سکے ۔بونیر کے لیے اضافی 500 ملین روپے مخصوص کیے گئے کیونکہ یہ سب سے زیادہ متاثرہ ضلع تھا۔
حکومت نے “ڈیجیٹل کمپنسیشن مینیجمنٹ نامی موبائل ایپ لانچ کی، جس کے ذریعے متاثرہ خاندان آن لائن اپنی تفصیل درج کرا کر دور دراز علاقوں سے بھی بروقت معاوضہ وصول کر سکتے ہیں۔سپیشل ریسکیو آپریشنز آرمی، ہیلی کاپٹر اور ریسکیو 1122
فیلڈ مارشل عاصم منیر (آرمی چیف) نے آرمی کو ریسکیو اور ریکوری میں بھرپور تعاون فراہم کرنے کی ہدایت کی ،ایک دن کی تنخواہ اور 600 ٹن راشن بھی امداد میں دیا گیا۔ہیلی کاپٹرز، سرچ ڈاگز، ہیلپ لائنز (1700)، اور ریسکیو 1122 نے متحرک ریسکیو اقدامات کیے،فوج اور سرکاری محکموں کے تعاون سے فوڈ، میڈیسن، ٹینٹ، اور دیگر نان فوڈ آئٹمز تقسیم کیے گئےسندھ حکومت نے بھی ضلعی سیلاب متاثرین کے لیے 100 واٹر فلٹریشن یونٹس، 4,000 راشن بیگ اور متعدد ٹرک نیاز مند خاندانوں کو بھییجے۔این ڈی ایم اےکی ہدایت پر سیر پر پابندی اور عوامی انتباہ جاری کیے گئے تاکہ بارش کے دوران خطرناک علاقوں سے گریز ہو ساحلی اور ندی کناروں پر غیر قانونی تعمیرات پر پابندی اور مداخلت کی مہم شروع کی گئی۔چند اضلاع میں مراحل سوگ منایا گیا، اور ترجمان صوبہ نے قومی پرچم نیم سر پر رکھنے کی ہدایت دی۔
کے پی کے میں محکمہ موسمیات نے مزید بھی بارش کی پیش گوئی کی ہے ،اب کے پی کے میں بچنے والے افراد بارش سے خوف زدہ دکھا دیتے ہیں لیکن اب وقت آگیا ہے کہ حقیقت کو قبول کیا جائے اور آئندہ سال کے لئے کوئی حکمت عملی پہلے سے تیار کی جائے،ورنہ آج کے پی کے ڈوب رہا ہے تو کل کوئی اور صوبہ بھی ہو سکتا ہے۔