Tuesday, September 9, 2025
ہومکالم وبلاگزغیرت کے نام پر ظلم — بلوچستان کے المیے پر خاموشی جرم ہے

غیرت کے نام پر ظلم — بلوچستان کے المیے پر خاموشی جرم ہے

تحریر از: محمد عارف

چیئرمین، تحریکِ انقلاب پاکستان

بلوچستان کی سرزمین، جو ہمیشہ بہادری، محبت اور روایات کی پہچان رہی ہے، کل ایک ایسی درندگی کی گواہ بنی جسے تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔

ایک نوجوان لڑکی اور لڑکے کو، صرف اس لیے کہ وہ ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے، “غیرت” کے نام پر بیابان میں لے جا کر بےدردی سے قتل کر دیا گیا۔ ان کے جسموں کو گولیاں چیرتی رہیں، اور ہمارا معاشرہ تماشائی بنا رہا۔

بطور چیئرمین، تحریکِ انقلاب پاکستان، میں اس اندوہناک واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

ہم یہ سوال ریاست، اداروں، علما، اور ہر شہری سے کرتے ہیں:

کیا محبت کرنا اتنا بڑا جرم ہے کہ اس کی سزا موت ہو؟

کیا آج بھی ہم قبیلوی غیرت کے نام پر عورت کو جانور سے بھی کمتر سمجھتے ہیں؟

کیا ریاست ماں ہے یا صرف خاموش تماشائی؟

یہ ظلم صرف دو افراد پر نہیں ہوا — یہ حملہ پاکستان کے آئین، انسانیت، اور اجتماعی ضمیر پر تھا۔ اگر ہم اب بھی خاموش رہے، تو ہم شریکِ جرم ٹھہرائے جائیں گے۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں:

1. اس ویڈیو میں ملوث تمام مجرموں کو فوری گرفتار کیا جائے۔

2. ان پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔

3. “آنر کلنگ” کو ناقابلِ ضمانت جرم قرار دے کر مستقل قانون سازی کی جائے۔

4. میڈیا اور تعلیمی ادارے اس مسئلے پر قومی آگاہی مہم شروع کریں۔

تحریکِ انقلاب پاکستان ہر اس آواز کے ساتھ کھڑی ہے جو مظلوم کے ساتھ ہے، اور ہر اس نظام کے خلاف جو ظلم کو تحفظ دیتا ہے۔

ہم یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ:

> غیرت کے نام پر قتل، نہ اسلام کی تعلیمات ہے، نہ انسانیت کا تقاضا۔ یہ صرف جہالت، ظلم، اور بزدلی کا مظہر ہے۔

اگر آج ہم خاموش رہے، تو کل کی گولی ہمارے بچوں کی طرف ہوگی۔

محمد عارف

چیئرمین — تحریکِ انقلاب پاکستان

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔