Sunday, September 7, 2025
ہومکالم وبلاگزموسم اور انسانی مزاج کا تعلق

موسم اور انسانی مزاج کا تعلق

تحریر:سدرہ انیس

بدلا ہوا ہے آج کچھ انداز موسموں کا
دل بھی کچھ اداس سا ہے شاید اثر ہے ہوا کا
انسانی زندگی میں موسموں کا کردار صرف فطری مظاہر تک محدود نہیں بلکہ یہ ہماری جذباتی، ذہنی اور معاشرتی کیفیات پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ جس طرح بہار میں پھول کھلتے ہیں اُسی طرح انسانی دل خوشی سے جھوم اٹھتا ہے۔ اور جیسے خزاں میں پتّے زرد ہو جاتے ہیں ویسے ہی کبھی کبھی دل پر بھی اُداسی کی پرت چڑھ جاتی ہے۔موسم کا اثر انسان کے موڈ، جذبات اور رویوں پر مختلف انداز سے ہوتا ہے۔ گرمی کی شدت میں اکثر لوگ چڑچڑے، تھکے اور بے صبرے دکھائی دیتے ہیں، جب کہ سردیوں میں سستی، تنہائی اور بعض اوقات افسردگی طاری ہو جاتی ہے۔ دوسری طرف، بہار اور معتدل موسم ذہن کو فرحت بخشتے ہیں اور انسان کی کارکردگی میں بھی بہتری آتی ہے۔


سائنس بھی اس تعلق کو تسلیم کرتی ہے۔ مختلف تحقیقات کے مطابق موسم میں تبدیلی خاص قسم کے ہارمونز (جیسے سیروٹونن اور میلٹونن) پر اثر ڈالتی ہے جو ہمارے موڈ کو کنٹرول کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، دھوپ میں وقت گزارنا جسم میں خوشی پیدا کرنے والے کیمیکل کو متحرک کرتا ہے، جب کہ دھند یا مسلسل بارش کا موسم افسردگی کا سبب بن سکتا ہے۔
ثقافتوں اور ادبیات میں بھی موسموں کا ذکر علامتی طور پر انسانی کیفیات سے جوڑ کر کیا گیا ہے۔ اُردو شاعری میں خزاں کو اُداسی اور بہار کو خوشی کی علامت کے طور پر بار بار استعمال کیا گیا ہے۔ غالب، فیض اور اقبال جیسے شعراء نے موسموں کے استعاروں سے دلوں کی باتیں کی ہیں۔
آخر میں، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ہم موسم کو تو نہیں بدل سکتے، لیکن اپنے رویے، سوچ اور ماحول کو ضرور بہتر بنا سکتے ہیں تاکہ ہر موسم میں ہم خود کو متوازن اور خوش رکھ سکیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔