گیلویسٹن، ٹیکساس(شاہ خالد )یونیورسٹی آف ٹیکساس میڈیکل برانچ (یو ٹی ایم بی ) کے سائنسدانوں نے ایک جدید تحقیقی مطالعہ میں ایسی انقلابی تشخیصی ڈیوائس متعارف کرائی ہے جو مریضوں میں شریانوں میں خون جمنے (آرٹیریل تھرومبوسس) کے خطرے کی ذاتی نوعیت کی تشخیص کو ممکن بناتی ہے۔ یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہوئی ہے۔
تحقیق میں میکانوبائیولوجی کے اصولوں کا استعمال کیا گیا ہے، جو کہ حیاتیاتی نظاموں پر جسمانی دباؤ اور قوتوں کے اثرات کا مطالعہ ہے۔ اس ڈیوائس کے ذریعے تنگ شریانوں جیسے حقیقی حالات کو لیبارٹری میں تخلیق کیا گیا تاکہ مریض کے خون کے جمنے کے رویے کی انفرادی سطح پر جانچ کی جا سکے۔
اس تحقیق کی قیادت مسعودالدین نامی بایومیڈیکل محقق نے کی، جب کہ ڈاکٹر یون فینگ چن، اسسٹنٹ پروفیسر آف بائیو کیمسٹری اینڈ مولیکیولر بائیولوجی، اس منصوبے کے سپروائزر اور مرکزی محقق تھے۔
مصباح الدین کا کہنا تھا کہ روایتی لیبارٹری ٹیسٹ مریض کے خون پر ان جسمانی قوتوں کو ظاہر نہیں کرتے جو تنگ شریانوں میں موجود ہوتی ہیں۔ ہماری ڈیوائس ان حالات کی نقل کرتی ہے تاکہ دیکھا جا سکے کہ مریض کا خون دباؤ میں کیسے ردعمل دیتا ہے—جو کہ عام ٹیسٹ نہیں دکھا سکتے۔
تحقیقی ٹیم نے خون کے نمونوں کو باریک نالیوں (مایکروفلوئڈک چینلز) سے گزار کر ایسی ڈیوائس تیار کی جو تنگ شریانوں کا ماحول پیدا کرتی ہے۔ اس عمل میں سات اہم عوامل کی جانچ کی گئی، جیسے کہ جمے ہوئے خون کے سائز، ساخت، اور پلیٹلیٹس کی سرگرمی۔ اس تجزیے کی بنیاد پر ہر مریض کا ایک منفرد “بارکوڈ” تیار کیا جاتا ہے جو اس کے خون کے جمنے کی خصوصیات کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈاکٹر چن کے مطابق جتنا بڑا تھرومبس ہوگا، اتنا ہی خطرناک بن جاتا ہے۔ خون کے جمنے سے اگر شریان بند ہو جائے تو فالج، دل کا دورہ یا دیگر مہلک امراض لاحق ہو سکتے ہیں۔”
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ جسمانی دباؤ (میکانیکل اسٹریس) پلیٹلیٹس کی چپکنے اور اکٹھا ہونے کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے، جو خطرناک خون کے لوتھڑے بنانے کا سبب بنتی ہے۔ یہ ڈیوائس پہلی بار خون کے ان رویوں کی جامع اور انفرادی سطح پر تشخیص ممکن بناتی ہے۔
یہ پیشرفت سائنسی حلقوں اور عام عوام کی توجہ حاصل کر چکی ہے، اور UTMB نیوز اور Hoodline سمیت مختلف میڈیا اداروں نے اس پر خصوصی رپورٹ شائع کی ہے۔
مصباح الدین نے مزید کہا کہ اس ٹیکنالوجی کی خاص بات یہ ہے کہ یہ صرف خون کے لوتھڑے کے سائز کو نہیں دیکھتی، بلکہ ساتھ ہی اس کی سرگرمی اور کیمیائی ساخت کو بھی ایک ساتھ پروفائل کرتی ہے، جس سے ہر مریض کا حقیقی اور درست خطرہ جانچا جا سکتا ہے۔”
یہ انقلابی ایجاد نہ صرف دل کی بیماریوں کی بروقت تشخیص میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے بلکہ اس کے ذریعے ذاتی نوعیت کے علاج کی نئی راہیں بھی کھل سکتی ہیں۔ چونکہ شریانی تھرومبوسس دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجوہات میں شامل ہے، اس طرح کی جدید ٹیکنالوجی اس کے تدارک اور علاج میں انقلابی کردار ادا کر سکتی ہے۔
امریکی محققین نے خون جمنے کی ذاتی تشخیص کے لیے نئی ڈیوائس ایجاد کرلی
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔