تحریر : سدرہ انیس
پاکستان جیسے ترقی پذیر
ممالک کے لیے آبادی میں تیز رفتار اضافہ ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے۔ جہاں ایک جانب آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، وہیں دوسری جانب روزگار کے مواقع محدود ہوتے جا رہے ہیں۔ یہی عدم توازن ملک کو بے روزگاری، غربت، جرائم، اور معاشی دباؤ جیسے سنگین مسائل کی طرف دھکیل رہا ہے۔
پاکستان کی آبادی 240 ملین سے تجاوز کر چکی ہے، اور یہ دنیا کے گنجان آباد ترین ممالک میں شامل ہو چکا ہے۔ سالانہ تقریباً 2 فیصد کی شرح سے آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ اضافہ معیشت کی موجودہ رفتار سے کہیں زیادہ تیز ہے، جس سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں، خاص طور پر روزگار کے میدان میں۔پاکستان میں لاکھوں افراد، خاص طور پر نوجوان، روزگار کے مواقع سے محروم ہیں۔ ہر سال لاکھوں طالب علم یونیورسٹیز اور کالجز سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں، مگر مارکیٹ میں ان کے لیے خاطر خواہ نوکریاں موجود نہیں ہوتیں۔ سرکاری و نجی شعبے محدود مواقع فراہم کر رہے ہیں، جب کہ غیر رسمی شعبے میں بھی مسابقت بڑھ چکی ہے۔آبادی میں اضافہ اور بے روزگاری کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔سب سے پہلے ہم وسائل کی بات کرے تو جتنی زیادہ آبادی، اتنا ہی زیادہ دباؤ تعلیم، صحت، اور روزگار کے وسائل پر پڑتا ہے۔
تعلیم و مہارت میں کمی زیادہ آبادی کی وجہ سے تعلیمی نظام دباؤ کا شکار ہو جاتا ہے، جس کے باعث افرادی قوت میں مطلوبہ مہارتوں کی کمی ہوتی ہے۔ معاشی ترقی کی رفتار سست معیشت کی ترقی آبادی کی شرح کے مطابق نہیں بڑھ رہی، جس سے روزگار کی تخلیق متاثر ہو رہی ہے۔
پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، اور جب یہ طبقہ بے روزگار ہوتا ہے تو وہ سماجی بے چینی، جرائم، اور ہجرت جیسے مسائل کو جنم دیتا ہے۔
آبادی اور بے روزگاری کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے مربوط پالیسیوں کی ضرورت ہے۔
جس میں سب سے پہلے خاندانی منصوبہ بندی کی موثر مہمات ہیں نوجوانوں کے لیے فنی تعلیم و تربیت کے مواقع اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دینا ہے۔ صنعتی زونز کا قیام اور سرمایہ کاری میں اضافہ دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرنا تاکہ شہری علاقوں پر دباؤ کم کرنا شامل ہیں۔
آبادی اور بے روزگاری کا باہمی تعلق پاکستان کے مستقبل کے لیے ایک چیلنج بھی ہے اور موقع بھی۔ اگر مناسب پالیسی سازی اور عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے، تو نوجوانوں کو معیشت کا فعال حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ بصورت دیگر، بڑھتی ہوئی آبادی اور بے روزگاری کا امتزاج ملک کو بدترین سماجی و معاشی بحران کی طرف لے جا سکتا ہے۔