Wednesday, October 22, 2025
ہومپاکستانمانیٹری پالیسی پر نظرثانی کے دوران شرح سود کم کر کے تین سے چار فیصد کیا جائے،سردار یاسر الیاس خان

مانیٹری پالیسی پر نظرثانی کے دوران شرح سود کم کر کے تین سے چار فیصد کیا جائے،سردار یاسر الیاس خان

کم شرح سود سے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئے گی اور معیشت جلد بحال ہو گا
اسلام آباد (آئی پی ایس )اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 27 جولائی 2021 کو مانیٹری پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے پالیسی شرح سود کو کم کر کے کم از کم تین سے چار فیصد تک لائے جس سے نجی شعبے کو سستے قرضے فراہم ہوں گے، کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئے گی اور معیشت جلد بحال ہو گی۔سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک نے کاروباری اداروں کو کرونا وائرس کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے پالیسی شرح سود میں نمایاں کمی کی لیکن اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ابھی تک شرح سود کو 7فیصد پر برقرار رکھا ہوا ہے جو بہت سے دیگر ممالک کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے اور کاروباری سرگرمیوں کے بہتر فروغ میں ایک رکاوٹ ہے۔ شرح سود کا ایک موازنہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جاپان میں مرکزی بینک کی شرح سود اس وقت منفی 0.10فیصد ہے جبکہ کئی یورپی ممالک میں زیرو فیصد، تھائی لینڈ اور جنوبی کوریا میں 0.50 فیصد، فلپائن میں 1.50 فیصد،ملائشیا میں 1.75 فیصد، انڈونیشیا میں 3.50 فیصد، چین میں 3.85 فیصد، انڈیا میں 4 فیصد اور پاکستان 7 فیصد ہے جس سے ظاہر ہے کہ ہمارے ملک میں سود کی مہنگی شرح کی وجہ سے کاروباری اداروں کے لئے بینکوں سے قرضوں کا حصول مہنگا پڑتا ہے جو کاروباری سرگرمیوں کو توسیع دینے اور سرمایہ کاری کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ سمجھا جاتا ہے۔آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کی تاجر برادری کو کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے میں کافی دشواریوں کا سامنا ہے لہذا یہی مناسب وقت ہے کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی شرح سود پر نظرثانی کرتے ہوئے پالیسی انٹرسٹ ریٹ میں کٹوتی کر کے اس کو کو کم از کم تین یا چار فیصد تک لائے جس سے معیشت کیلئے متعدد فوائد پیدا ہوں گے کیونکہ اس سے کاروباری طبقے کو سستے قرضے فراہم ہوں گے اور ان کو موجودہ کاروبار میں توسیع کرنے اور نئی سرمایہ کاری کرنے میں کافی سہولت ہو گی، مہنگائی کم ہو گی جس سے عام آدمی کو کافی ریلیف ملے گا، کاروبار کی لاگت کم ہو گی اور معاشی سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ کم شرح سود سے پاکستان بیرونی سرمایہ کاری کیلئے ایک پرکشش ملک بن جائے گا جس سے معیشت تیزی سے بحالی کی طرف گامزن ہو گی لہذا شرح سود میں کٹوتی کی تجویز سے سنجیدگی سے غور کیا جائے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔