اسلام آباد (سب نیوز )اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خط کے معاملے پر عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سپریم کورٹ میں سوموٹو پر سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دے دیا گیا، چیف جسٹس کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ 30 اپریل کو سماعت کرے گا۔عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے معاملے پر سپریم کورٹ میں سوموٹو کی سماعت کے لیے 6 رکنی نیا بینچ تشکیل پایا ہے جس میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔اس کے علاوہ جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان بھی 6 رکنی بینچ کا حصہ ہوں گے۔
عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت اور اثرانداز ہونے پر 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ دیاچیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 6 رکنی بینچ 30 اپریل کو ازخود نوٹس کی سماعت کرے گا۔نئے بینچ میں گزشتہ سماعت کرنے والے جسٹس یحیی آفریدی شامل نہیں ہوں گے، جسٹس یحیی آفریدی نے اپنے تحریری نوٹ میں خود کو بینچ سے الگ کرلیا تھا۔
جسٹس یحیی آفریدی کیعلاوہ گزشتہ بینچ کے تمام ارکان نئے بینچ کا بھی حصہ ہوں گے۔عدالتی امور میں مبینہ مداخلت: اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیاواضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خط کے معاملے پر سپریم کورٹ نے رواں ماہ کے آغاز میں از خود نوٹس لیا تھا اور ایک 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے 3 اپریل کو ازخود نوٹس کی سماعت کی تھی۔ بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحیی خان آفریدی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل تھے۔ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی تھی۔ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے تھے کہ اس معاملے پر فل کورٹ نہ بنانے کی وجہ ججز کی عدم دستیابی تھی، کچھ ججزلاہور اور کچھ کراچی میں تھے، ممکن ہے آئندہ سماعت پرفل کورٹ بنا دیں۔