Friday, October 24, 2025
ہومبریکنگ نیوزسپریم کورٹ کا بھٹوکیس میں لواحقین اور مدعی احمد رضا قصوری کو بھی سننے کا فیصلہ

سپریم کورٹ کا بھٹوکیس میں لواحقین اور مدعی احمد رضا قصوری کو بھی سننے کا فیصلہ

اسلام آباد (سب نیوز )سپریم کورٹ کا ذوالفقار علی بھٹو کیس میں لواحقین اور مدعی احمد رضا قصوری کو بھی سننے کا فیصلہ کیا ہے۔سپریم کورٹ میں ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت پر عدالتی معاونین سے تحریری دلائل طلب کیے تھے۔

ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس کے قابل سماعت ہونے سے متعلق مخدوم علی خان عدالت کی معاونت کر رہے ہیں۔سابق جج اسد اللہ چمکنی بھی عدالتی معاون کے طورپرپیش ہوئے، چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ آپ فوجداری قانون کے ماہر ہیں،آپ کو دوسرے مرحلے میں سنیں گے۔

عدالتی معاون بیرسٹر صلاح الدین بھی عدالت میں پیش ہوئے۔عدالتی معاون مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ مولوی تمیز الدین خان کیس میں سپریم کورٹ نے اہم نکتہ اٹھایا تھا۔جسٹس منصور نے کہا کہ اصل سوال یہ ہیکہ عدالتی کارروائی میں طریقہ کار درست اپنایا گیا یا نہیں۔مخدوم علی خان نے کہا کہ میں ذوالفقار علی بھٹو کیس فیصلے میں بدنیتی پربات کروں گا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس نے پھانسی کے فیصلے میں بدنیتی کی یا اعتراف جرم کیا؟ سابق چیف جسٹس نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا تو اسے بدنیتی نہیں اعتراف جرم کہیں گے، ذوالفقارعلی بھٹو کیس کے فیصلے میں غلطی کا اعتراف کیا گیا ہے، جان بوجھ کرغلط کام کیا جائے تو اسے بدنیتی نہیں کہیں گے۔مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس نے انٹرویو میں کہا تھا کہ ان پر فیصلے کے لیے دبا تھا۔

چیف جسٹس نیکہا کہ ہمارا اختیار سماعت بالکل واضح ہے، دوبارہ نظرثانی نہیں ہوسکتی، ہم اس کیس میں لکیر کیسے کھینچ سکتے ہیں، اگر میں دبا برداشت نہیں کرسکتا تو مجھے عدالتی بینچ سے الگ ہوجانا چاہیے، ایک شخص کہہ سکتا ہے کوئی تعصب کا شکار ہے، ہوسکتا ہے دوسرا یہ رائے نہ رکھے۔مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ پنوشیکیس میں جج پر جانبداری کا الزام لگا تھا، پنوشے کیس میں تین دو کے تناسب سے فیصلہ آیا، جیسے بھٹوکیس میں چار تین کا فیصلہ تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا اس کیس میں جج کی جانبداری کا سوال ہے یا اس کے غلطی کے اعتراف کا؟ جج اعتراف کر رہا ہے کہ انہیں معلوم تھا فیصلہ درست نہیں پھربھی دیا۔عدالتی معاون مخدوم علی خان نیکہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے جج کی حد تک تو مولوی مشتاق کی جانبداری کا سوال تھا، سپریم کورٹ کے جج نے بعد میں کہا کہ ان پر دبا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر میں جانبدار ہوں تو یہ میرے سوا کوئی نہ جان سکتا ہے نہ ثابت کرسکتا ہے، ممکن ہے بھٹوکیس میں جانبداری کے علاوہ کوئی نئی کیٹیگری نکالنی پڑے، اگر کل کو کوئی جج اٹھ کر کہے میں نے دبا میں فیصلہ کیا تو کیا ہوگا؟

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔