اسلام آباد(ایڈیٹر انوسٹی گیشن، سجاد ظہور بھٹی)سی ڈی اے کی تاریخ کا بڑا گھپلہ اس وقت سامنے آیا جب سی ڈی اے نے ڈی تیرہ کی قرعہ اندازی 25 مئی کو کرنے کا اعلان کیا ،، اخبارات کو جاری اشتہارات کے مطابق ڈی تیرہ کے متاثرین کو پلاٹس کی الاٹمنٹ کے لیے ملکیتی اور شاملاتیی رقبے کے کلیمز داخل کروانے کا کہا گیا تاہم سب نیوز کو دستیاب دستاویزات کے مطابق یہ بات سامنے آئی کہ موضع شاہ اللہ دتہ کی شاملات کے ریکارڈ میں بڑے پیمانے پر ردو بدل کیا گیا ہے جس پر مزید تحقیقات میں روکاوٹ ڈالنے کے لیے سی ڈی اے کے ڈپٹی کمشنر آفس کے ریونیو ریکارڈ سے شاہ اللہ دتہ کا نقشہ (تین )غائب کردیا گیا ۔

نقشہ غائب کرنے کی پاداش میں ممبر اسٹیٹ افنان عالم کی جانب سے 6 فروری 2023 کو گرداور شیراز اور پٹواری فخر عباس کے خلاف ایف آئی اے کو مقدمہ درج کرکے ریکارڈ ریکور کرنے اور درج بالا افراد کے خلاف تادیبی کاروائی کا بھی لکھا جا چکا ہے،،

دوسری جانب سی ڈی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے آئی سی ٹی سے موضع شاہ اللہ دتہ کی شاملات کا نقشہ ( 3) حاصل کرلیا جس کے تحت انکشاف ہوا ہے کہ شاملات ککے رقبے میں چھ سو کنال کا اضافہ کرکے چار سو کنال ایک شخص ، ایک سو کنال دوسرے اور باقی سوکنال دیگر اشخاص کے نام پر انتقال درج کیے گئے ہیں ،، دستاویزات کے مطابق چھ سو کنال کی چالیس کے قریب فرد اور جعلی انتقالات درج کرکے گھر بیٹھے فائلز کو الاٹمنٹ کے لیے مکمل کیا گیا ہے تاہم ریونیو ریکارڈ کے مطابق درج بالا اشخاص کے نام ملکیتی و شاملاتی زمین کا سرے سے وجود ہی نہیں ہے ،، یاد رہے کہ اس قبل گھر میں تیار کی گئی فائلز اور جعلی لیٹرز پر سینکڑوں پلاٹس ٹرانسفر کروائے جانے کا عمل بھی با احسن و خوبی مکمل ہوچکا ،، جعلی فائلز اور لیٹرز سے عام خریداروں کو کروڑوں کا چونا لگایا جا چکا ہے،، گھر بنائی گئی فائلز و لیٹرز ، جعلی انتقالات میں ملوث اشخاص کی تفصیلات سب نیوز جلد جاری کرے گا ،،، تاہم اس قبل دیکھنا یہ ہے کہ چئیرمین سی ڈی اے نور الامین مینگل کا خود احتساب سیل تمام ریکارڈ قبضے میں کرکے مکمل چھان بین کرتا ہے یا صرف زبانی جمع خرچ ہی ہوگا۔





