سینٹ الیکشن میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی جیت کے بعد اگلی سیاست شروع ہو گئی ہے کہ یا تو حکومت کو گرا دیا جائے یا پھر کمزور کیا جائے جبکہ حکومت ایسی حکمت عملی بنائے گی کہ ایک تو وہ اپنی مدت پوری کرے اور دوسرا اگلے الیکشن کے لیئے اپنی گیم تیار کرے تاکہ الیکشن میں عوام کا دل جیت سکے مگر میرے کپتان ہیں کہ اپنی بات سے ہٹتے ہی نہیں کہ این آر او نہیں دوں گا چوروں کو نہیں چھوڑوں گا مافیا کو نہیں چھوڑوں گا ریاست مدینہ بناؤں گا یہ کہانی بہت پرانی ہو گئی ہے، پانامہ، فارن فنڈنگ ، بے نامی اکاؤنٹ، منی لانڈرنگ ، براڈشیٹ حاصل وصول کچھ بھی نہیں الٹا پینتیس ملین ڈالر کا بوجھ سرکار پر ڈال دیا گیا جو براڈشیٹ کمپنی کو ادا کیے گئے۔ اگر ہم موجودہ سیاست یا سیاستدانوں پر نظر ڈالیں تو ہر وقت ایک دوسرے پر گرجتے برستے نظر آتے ہیں نہ صرف گرجتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کو گالیاں بھی دیتے ہیں اور اتنی بازاری گفتگو کرتے ہیں کہ اس کو سیاسی کلچر بھی نہیں کہا جا سکتا کیوں کہ سیاستدانوں کے الفاظ کا چناؤ انتہائی گھٹیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں سیاسی اور معاشی افراتفری پھیلی ہوئی ہے جبکہ عام آدمی سیاسی افراتفری اور معاشی بدحالی سے نجات چاہتا ہے۔ عوام معاشی ترقی ملکی خوشحالی اور اداروں کو مستحکم دیکھناچاہتے ہیں۔ عام آدمی اپنے لئے آسانیاں اور عزت نفس چاہتا ہے- قوم حیران بھی ہے اور پریشان بھی کہ کون حکمران ہیں اور کون رہزن کیونکہ تمام سیاسی رہنما ایک دوسرے کو چور اور ڈاکو کے علاوہ کچھ اور بولتے ہی نہیں حکومت اور اپوزیشن کی سیاسی لڑائی میں سیز فائر ہوتا نظرنہیں آ رہا ۔عجیب سیاسی افراتفری پھیلی ہوئی ہے۔ ہر کوئی ایک دوسرے کے خلاف نفرت اگل رہا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی لڑائی میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ لفظی جنگ دونوں طرف سے جاری ہے مگر الفاظ کا چناؤ پارلیمانی نہیں۔ محترم وزیراعظم صاحب حکومت کی کامیابی ایک “حکمت ” ہے جب کہ سیاست ایک ” فن ” اگر حکمران اس “حکمت “سے اور سیاستدان اس” فن “سے ناآشنا ہو تو پھر پارلیمنٹرین کو جوتے اور لاتیں ہی پڑتی ہیں۔ احتساب کا قانونی عمل مختلف صورتوں میں پہلے بھی جاری رہا ہے مگر اسے محاذ آرائی یا نعرہ بازی کا ذریعہ بنانے کی بجائے اتفاق رائے اور قانون سازی سے آگے بڑھا جائے تو سودمند ثابت ہوسکتا ہے۔ اس صورتحال میں کئی پہلو ایسے نازک ہیں جن میں محاذ آرائی سے گریز کرنے کی ضرورت ہے ۔میرے وزیراعظم اگر الیکشن کمیشن کے خلاف آپ چارج شیٹ دیں گے تو یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ پاکستانی قوم اور ریاستی اداروں کی توہین حاکم وقت کر رہا ہے ۔آپ حاکمِ وقت ہیں تھڑا سیاست کلچر سے بچیں۔ پرانی عادات چھوڑیں اور سیاسی لڑائیوں سے نکل کر عوام کے لیے کچھ کریں۔ مہنگائی پر قابو پائیں تاکہ عوام کو سکھ کا سانس نصیب ہو۔
افراتفری
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔