دو سال سے اسٹیٹ لائف آف کارپوریشن اور نیشنل انشورنس کمپنی لیمیٹڈکا مستقل چیئرمین نہیں لگایا گیا
تحریر ،ارمان یوسف
نیشنل انشورنس کمپنی لیمیٹڈمیں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف سامنے آیا ہے،یہ انکشاف پارلیمان کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں کیا گیا، کمیٹی کو بتایا گیا کہ نیشنل انشورنس کمپنی لیمیٹڈ کا گزشتہ تمام بورڈ بدعنوانیوں پر گرفتار ہو گیا، سب کے خلاف کرمنل مقدمات چل رہے ہیں ، 2015میں نیا بورڈ بنایا گیا ، ادارے کی طرف سے پانچ سال سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو اکائونٹس کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، دو سالوں سے اسٹیٹ لائف آف کارپوریشن اور نیشنل انشورنس کمپنی لیمیٹڈ کے مستقل چیئرمین نہیں لگائے جا سکے ، رکن کمیٹی عامر ڈوگر نے قائم مقام چیئرمین این آئی سی ایل پر ادارے کے تمام معاملات پر قبضہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا تمام کنٹرول ہے ، یہ کسی اور کو ادارے میں آنے ہی نہیں دیتے ، کمیٹی نے قائم مقام چیئرمین این آئی سی ایل رافع شاہ کی تعیناتی اور مدت کے حوالے سے تمام تفصیلات طلب کر لیں۔بدھ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کااجلاس چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں وزارت تجارت کے 2019-20کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا جانا تھا ، تاہم سیکرٹری تجارت کورونا وائرس کی وجہ سے اجلا س میں شریک نہ ہوئے جن کی جگہ اسپیشل سیکرٹری نے اجلاس میں شرکت کی ، پرنسپل اکائونٹنگ افسر کے موجود نہ ہونے پر کمیٹی نے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ موخر کردیا ، اجلاس کے دوران اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان اور نیشنل انشورنس کمپنی لیمٹڈ کے مستقل چیئرمین نہ ہونے کا معاملے زیر بحث آیا ،رانا تنویر حسین نے کہا کہ این آئی سی ایل کے چیئرمین کب سے نہیں ہیں؟ رکن کمیٹی نور عالم خان نے کہ ان کے محکمے میں لوگ نہیں ہوتے اسی لیئے یہ حال ہے، ایم پی ون کی کتنی تنخواہ ہوتی ہے، اسپیشل سیکرٹری تجارت نے کمیٹی کو بتیا کہ ایم پی ون کی تنخواہ کی حد پانچ سے آٹھ لاکھ ہے ، مراعات میں کار ، ڈرائیو ،پیٹرول شامل ہے،انشورنس کمپنی کو چلانے کے لیئے تجربہ ہونا ضروری ہے،نور عالم خان نے کہا یا تو دوست کو لایا جاتا ہے یا بھائی کو لایا جاتا ہے،ایک ایم این اے ایک لاکھ68ہزار پرکام کر سکتا ہے تو یہ کیوں نہیں کر سکتے، رانا تنویر حسین نے کہا کہ سنا ہے کہ ایم ڈی سوئی نادرن گیس کی 68 لاکھ تنخواہ ہے یہ کنفرم کرنا پڑے گا ، وزارت تجارت حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کے نئے چیئرمین 17 مارچ کو جوائن کر رہے ہیں، وہ کہیں اور نوکری کر رہے ہیں، ابھی وہ ہانگ لانگ میں کام کر رہے ہیں ،رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہانگ کانگ میں انہوں نے کیا تیر مارا ہے، رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ این آئی سی ایل کیوں نہیں اپنے اکائونٹس آڈٹ کو فراہم کر رہا ،آڈٹ حکام نے کہاکہ پچھلے پانچ سال کے اکائونٹس آڈیٹرز کونہیں دیئے گئے ،رانا تنویر حسین نے کہا کہ سمجھ نہیں آرہی،آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ نیشنل انشورنس کمپنی لیمیٹڈ کا گزشتہ تمام بورڈ بدعنوانیوں پر گرفتار ہو گیا، سب کے خلاف کرمنل مقدمات چل رہے ہیں ، 2015میں نیا بورڈ بنایا گیا ۔ رکن کمیٹی عامر ڈوگر نے قائم مقام چیئرمین این آئی سی ایل پر ادارے کے تمام معاملات پر قبضہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا تمام کنٹرول ہے ، یہ کسی اور کو ادارے میں آنے ہی نہیں دیتے ، کمیٹی نے قائم مقام چیئرمین این آئی سی ایل رافع شاہ کی تعیناتی اور مدت کے حوالے سے تمام تفصیلات طلب کر لیں۔ این آئی سی ایل کے حکام کی طرف سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2017تک کے اکائونٹس کی تفصیلات آڈیٹر جنرل کو بھجوا دی گئی ہیں، 2018کے اکائونٹس کی تفصیلات مارچ کے آخری ہفتے تک فراہم کر دی جائیں گی۔
نیشنل انشورنس کمپنی لیمیٹڈمیں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔