ہانگ کانگ پولیس کی جانب سے آن لائن میڈیا “اسٹینڈ نیوز” سےمتعلق کی جانے والی قانونی کارروائی کے حوالے سے امریکی وزیرخارجہ اینٹنی بلنکن نے جاری کردہ بیان میں چین کو بدنام کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ چین نے ہانگ کانگ میں آزادی صحافت کو نقصان پہنچایا ہے۔برطانیہ ،کینیڈا اور آسٹریلیا سمیت بعض مغربی ممالک نے ان کے اس بیان کی حمایت کی ہے۔
اگر “اسٹینڈ نیوز” کی تاریخ پر ایک نظر ڈالیں تو وہ اکثر پرتشدد واقعات کی حمایت کرتا نظر آتا ہےاور اس نےہانگ کانگ میں بھی دہشت گردانہ حملوں کی حوصلہ افزائی بھی کی ہے۔ اس سب سے واضح ہے کہ “اسٹینڈ نیوز” کوئی عام میڈیا ہاوس نہیں بلکہ وہ ملک اور حکومت مخالف میڈیا ہے ۔
ہانگ کانگ پولیس نے قانون کے مطابق “اسٹینڈ نیوز” پر قانون کا نفاذ کیا ہے۔ ان کی یہ کارروائی قومی سلامتی ، ہانگ کانگ کی قانونی حکمرانی اور معاشرتی نظم و نسق کی حفاظت کرتی ہے۔تاہم بلنکن سمیت متعدد مغربی سیاست دانوں نے حقیقت کو نظر انداز کرتے ہوئے آزادی صحافت کے بہانے، مجرموں کو بچانے کی کوشش کی،جس سے قانون کی حکمرانی کے جذبے اور آزادی صحافت کو نقصان پہنچا ہے۔
آزادی صحافت، جرائم کے لیے ڈھال نہیں نہ ہی اسے ہانگ کانگ کے امن و امان میں خلل پیدا کرنےکے لیے غیرملکی قوتوں کا ہتھیار بنانا چاہیے۔ مغربی سیاستدانوں کو خبردار دیا گیا ہے کہ حقائق کا احترام کرتے ہوئے ہانگ کانگ کی قانونی حکمرانی کو نقصان کے سلسلے کو ختم کیا جائے نیز ہانگ کانگ کے امور اور چین کے اندرونی امور میں مداخلت کو بند کیا جائے ۔
“آزادی صحافت “کو ہانگ کانگ کے نظم و نسق میں خلل ڈالنے کا ہتھیار نہیں بنانا چاہیے، رپورٹ
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔