Tuesday, December 30, 2025
ہومپاکستانشہید محترمہ بے نظیر بھٹو محض ایک سیاسی رہنما نہیں بلکہ جمہوریت، انسانی وقار اور محروم طبقات کی طاقتور آواز تھیں،چیئرمین سینیٹ

شہید محترمہ بے نظیر بھٹو محض ایک سیاسی رہنما نہیں بلکہ جمہوریت، انسانی وقار اور محروم طبقات کی طاقتور آواز تھیں،چیئرمین سینیٹ

اسلام آباد(سب نیوز)چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو محض ایک سیاسی رہنما نہیں بلکہ جمہوریت، انسانی وقار اور محروم طبقات کی طاقتور آواز تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ محترمہ کی شہادت کو کئی برس گزر چکے ہیں، مگر ان کے افکار، جرات اور اخلاقی بصیرت آج بھی قومی شعور میں پوری قوت کے ساتھ زندہ ہیں۔ محترمہ بے نظیر بھٹو صرف پاکستان پیپلز پارٹی یا پاکستان کی قائد نہیں تھیں بلکہ ایک عالمی سطح کی رہنما تھیں، جن کی شہادت نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک بڑا نقصان تھی۔ وہ جمہوریت، انسانی حقوق، خواتین، مزدوروں اور کسانوں کے حقوق کی علمبردار تھیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی یومِ شہادت کے موقع پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے زیرِ اہتمام منعقدہ تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو ایک عظیم رہنما تھے جنہوں نے اپنے جانشین کے طور پر محترمہ بے نظیر بھٹو کا انتخاب کیا، اور محترمہ نے اپنی جدوجہد، قیادت اور قربانیوں سے یہ ثابت کیا کہ یہ انتخاب بالکل درست تھا۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے محروم طبقات کو آواز دی، غریب ہاریوں اور پسے ہوئے طبقات کے لیے دن رات جدوجہد کی، اور محترمہ بے نظیر بھٹو نے اسی مشن کو آگے بڑھایا۔سید یوسف رضا گیلانی نے اپنی سیاسی وابستگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب محترمہ بے نظیر بھٹو وطن واپس آئیں تو ان سے ان کی ملاقات ہوئی، جس میں محترمہ نے سیاسی حالات پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ عزت اور اصولوں کے ساتھ سیاست کی اور اسی بنیاد پر پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی، اور آج تک اسی نظریے کے ساتھ وابستہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو ان پر بھرپور اعتماد کرتی تھیں، اور عوامی خدمت کے اسی جذبے کے تحت انہوں نے نو سال قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ اللہ تعالی نے انہیں مختلف آئینی عہدوں سے نوازا، جن میں اسپیکر قومی اسمبلی، وزیرِ اعظم پاکستان، چیئرمین سینیٹ اور قائدِ حزبِ اختلاف شامل ہیں، اور ان تمام ذمہ داریوں میں انہوں نے محترمہ بے نظیر بھٹو کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اقتدار اور اپوزیشن زندگی کا حصہ ہیں، اصل مقصد ملک کی بہتری اور عوام کی فلاح ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ محترمہ بے نظیر بھٹو ہی تھیں جنہوں نے ملک میں جمہوریت کے فروغ کے لئے اقدامات اٹھائے اور جنرل پرویز مشرف کو وردی اتارنے پر مجبور کیا اور آج ملک میں جو جمہوری تسلسل نظر آتا ہے، وہ محترمہ کے وژن اور قربانیوں کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ میثاقِ جمہوریت پر نمایاں پیش رفت کی گئی اور صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے اپنے صدارتی اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل کر کے جمہوریت کی ایک اعلی مثال قائم کی۔ انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کی حمایت کو بھی میثاقِ جمہوریت کا تسلسل قرار دیا۔سید یوسف رضا گیلانی خطاب کے دوران آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو آج بھی ہم سب کے دلوں اور خیالات میں زندہ ہیں، اور ہم سب ان کے مشن اور وژن کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے انقلابی اقدامات کیے۔ ماضی میں کئی علاقوں میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق تک حاصل نہ تھا، مگر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے نہ صرف معاشی سہارا فراہم کیا گیا بلکہ سماجی سوچ میں بھی مثبت تبدیلی آئی۔

چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے آمریت، جبر، جلاوطنی اور ذاتی المیوں کے باوجود جمہوریت کا پرچم سربلند رکھا۔ ان کے نزدیکجمہوریت ہی بہترین انتقام ہیمحض ایک نعرہ نہیں بلکہ محروم طبقات کے حقوق کے تحفظ کی عملی جدوجہد تھی۔انہوں نے کہا کہ محترمہ غربت کو صرف معاشی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی وقار سے محرومی سمجھتی تھیں، اور اسی سوچ کا عملی اظہار بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی صورت میں سامنے آیا۔ انہوں نے بتایا کہ بطور وزیرِ اعظم پاکستان ان کے دور میں 21 جون 2011 کو بی آئی ایس پی کا افتتاح کیا گیا، جس کا مقصد غریب اور مستحق خاندانوں کو عزت و وقار کے ساتھ معاشی سہارا فراہم کرنا تھا۔ آج بی آئی ایس پی ملک کا سب سے بڑا اور مثر سماجی تحفظ کا پروگرام بن چکا ہے جو تقریبا ایک کروڑ خاندانوں تک پہنچ چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ براہِ راست نقد امداد، بے نظیر تعلیمی وظائف اور بے نظیر نشوونما جیسے پروگرامز کے ذریعے غربت میں کمی، غذائی تحفظ، تعلیمی داخلوں اور خواتین کے بااختیار بنانے میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔چیئرمین سینیٹ نے بی آئی ایس پی کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد اور ان کی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت ہمدردی، احتساب اور جرات جیسی ان اقدار کی مظہر ہے جو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا اصل ورثہ ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی بی آئی ایس پی کے بانیوں میں شامل ہیں اور اس ادارے کے لیے ان کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی قربانیوں کی دنیا میں مثال نہیں ملتی، اور گزشتہ 18 برسوں سے بی آئی ایس پی انہی کے وژن کے مطابق کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ کا واضح پیغام تھا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، اور بی آئی ایس پی نے اس تصور کو عملی شکل دی ہے۔سینیٹر روبینہ خالد نے بی آئی ایس پی کے خواتین کو بااختیار بنانے، بچوں کی تعلیم اور روزگار کے مواقع سے متعلق پروگرامز پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کی ہدایت پر روزگار پروگرام شروع کیا جا رہا ہے، جس کی بورڈ سے منظوری بھی ہو چکی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ بی آئی ایس پی ایک لائف سائیکل پروگرام ہے جو محروم طبقات کو معاونت، ریلیف اور مالی امداد فراہم کر رہا ہے، اور جلد ایک نیا پیمنٹ ماڈل متعارف کرایا جائے گا جس کے تحت ایک کروڑ بینک اکاونٹس کھولے جائیں گے، جن کے ذریعے خواتین کو براہِ راست مالی امداد فراہم کی جائے گی۔اختتام پر چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پارلیمنٹ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے جمہوری ورثے اور سماجی انصاف کے مشن کو آگے بڑھانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتی رہے گی۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور پاکستان کو ایک منصفانہ، روشن اور مضبوط جمہوری مستقبل کی جانب رہنمائی عطا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔