اسلام آباد (سٹی رپورٹر)گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں دہشتگردی اور لا اینڈ آرڈر کی صورتحال ابتر ہے، افغان مہاجرین کا وقت گزر گیا اب یہ غیر قانونی پناہ گزین ہیں، اگر کسی نے پڑھنا ہے تو لیگل ویزوں پر آئے، پاکستان میں کوئی شہری بغیر ویزے کے نہیں رہ سکتا، ڈی ائی خان اور کیڈٹ کالج وانا میں حملے ہوئے جس میں افغان باشندے ملوث تھے،ہم نے بار بار افغان حکومت سے کہا ہے اپنی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہونے دے، یہ دہشتگرد انڈیا اور اسرائیل کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں، ہندوستان کو اپنے فوج پر بڑا غرور تھا ہم نے چار دن مین شکست دی،آج دنیا ہمارے ساتھ دفاعی معاہدے اور کاروبار کرنا چاہتی ہے، ہر مہینے کوئی نہ کوئی ہیڈ آف اسٹیٹ پاکستان آرہا ہے، فیلڈ مارشل بہتریں طریقے سے دورے کررہے ہیں
گورنر خیبر پختونخوا نے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں سینئر صحافی علمدار بلوچ کی والدہ محترمہ کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ کے علاقہ سینئر صحافیوں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی، گورنر کے پی کا مزید کہنا تھا کہ جب داڑھی کسی اور کے ہاتھ میں دینگے تو پھر گلہ نہیں کرسکتے، محمود خان اچکزئی کے والد نے سختی سے جیل کاٹی، باچا خان اور محترمہ بی بی شہید نے جیل کاٹی مگر کسی نے بھی پاکستان کے خلاف بات نہیں کی، ایک شخص اڈیالہ میں قید ہے اور انتشار کیلئے ٹویٹس کرتا ہے، مقدمات دلیل اور دلائل کیساتھ لڑے جاتے ہیں گالم گلوچ سے نہیں،ریڈیو پاکستان کی عمارت پر حملہ کس نے کیا؟ کرنل شیر خان کا مجسمہ کس نے گرایا؟ پی ٹی آئی کو اپنی پارٹی میں کوئی نہیں ملا تو ایمپورٹڈ لیڈر منگوائے، بتایا جائے ان ایمپورٹڈ لیڈران کی ایکسپائر ڈیٹ کیا ہے؟ اڈیالہ کے باہر ایک واٹر کینن آیا تو ناصر عباس نے کہا کربلا کا میدان ہے، کربلا کا میدان خیبرپختونخوا میں بنا ہوا ہے،ایک طرف کہتے ہیں مذاکرات کا اختیار اچکزئی اور راجہ ناصر عباس کو دیا ہے دوسری طرف سے ٹویٹ اتا ہے کوئی مذاکرات نہیں کر رہے ہیں، ہم نے جنگ اور سفارتی میدان میں انڈیا کو شکست دی، آج ٹیلی گراف اخبار میں چیف آف ڈیفنس فورسز کی تعریف ہوئی، میرے صوبے میں امن و امان نہیں ہوگا تو کاروبار کیسے ہوگا، ہمارے ہاں امن ہوگا تو بیرون لوگ یہاں آئیں گے،اسی لئے ہم صوبائی حکومت سے کہتے ہیں کہ وہ آپریشن کی حمایت کرے، ہمارے پاس ڈیم بنانے کی گنجائش ہے ۔
