تحریر : حاجی محمد رفیق قادری
نامور علمی شخصیت صدر جمیعت علمائے پاکستان و ملی یکجتی کونسل عالمی مبلغ اسلام قائد اہل سنت حضرت علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی کو ہم سے جدا ہوئے آج 22 سال گزر گئے ۔لیکن آج تک ان کی یاد ہمارے دلوں میں تازہ ہے ان کی زندگی کے شب و روز دین اسلام کی ترویج و اشاعت ، ناموس رسالت اور ختم نبوت کاتحفظ کرتے گزرے ان کی زندگی کی طویل جدوجہد کئی مراحل سے گزری ، دینی اقدار کے فروغ کے لیے انہوں نے دنیا بھر کے سفر کیے وطن عزیز کے آئین میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دلوانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ان کی سیاسی و مذہبی جدوجہد کو اس دور کے پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا میں بڑی پزیرائی دی۔ملک کے طول و ارض میں ان کی جدوجہد کا طوطی بولتا تھا ۔آپ کی50 سالہ سیاسی زندگی کو اس وقت کے قومی اخبارات نے بھرپور کوریج دی ۔اس کوریج کو محفوظ کرنے کے لیے ان کے دیرینہ ساتھی اور متحرک کارکن علامہ ملک محبوب الرسول قادری چیف ایڈیٹر مجلہ انوار رضا جوہرآباد نے شبانہ روز محنت کر کے سہہ ماہی انوار رضا کے خصوصی نمبر ‘مولانا شاہ احمد نورانی اخبارات کے ائینے میں ، کے عنوان سے پرنٹ کروا کر عام کیا ہے۔
گزشتہ دنوں نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اس خبری البم کی تقریب رونمائی منعقد کی گئی۔سلسلہ نقشبندیہ کی معروف علمی و روحانی شخصیت ڈاکٹر کرنل محمد سرفراز محمدی سیفی کی زیر صدارت منعقد ہونے والی اس تقریب میں سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان ۔پروفیسر ڈاکٹر محمد آصف ہزاروی ۔مصنف کتب کثیرہ پروفیسر محمد جی اے حق چشتی ۔پروفیسر ڈاکٹر حمزہ مصطفائی ۔علامہ احمد بخش توگیری۔حاجی عطا اللہ خان روکھڑی ۔سید محمد عبداللہ شاہ قادری اور میزبان مجلس علامہ ملک محمد محبوب الرسول قادری سمیت دیگر کئی مقررین نے قائد اہل سنت علامہ الشاہ احمد نورانی کی زندگی کے شب و روز پر روشنی ڈالی ۔مقررین کا کہنا تھا ۔علامہ شاہ احمد نورانی کی جانب سے تحریک ختم نبوت میں بھرپور کردار ادا کیا گیا ۔اور اس جدوجہد کے نتیجے میں اللہ تعالی نے ان کو سرخرو کیا ۔اور وہ ملکی آئین میں قادیانی و لاہوری گروپوں کو آئینی طور پر غیر مسلم قرار دلوانے میں کامیاب ہو گئے ۔اس جدوجہد میں ان کے ساتھ دیگر مسالک کے لوگ بھی شامل تھے ۔مقررین نے قائد اہل سنت مولانا شاہ احمد نورانی اور مجاہد ملت مولانا محمد عبدالستار خان نیازی و دیگر علما کرام کا تحریک ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں قائدانہ کردار کی تعریف کی ۔اور اس راستے میں آنے والی مشکلات کو خندہ پیشانی سے قبول کرنے پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا ۔
مجلہ انوار رضا کا تذکرہ کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا۔کہ ملک محبوب الرسول قادری کی سرپرستی میں قائد اہل سنت کی زندگی پر 18 خصوصی نمبر شائع کیے گئے ۔2004 سے اب تک نورانی ڈائری مستقل بنیادوں پر جماعت اہل سنت ! بالخصوص نوجوان نسل کے علم و اخلاق اور عقائد و نظریات کے تحفظ کے لیے پیش کی جا رہی ہے ۔جب کہ اسی سال علامہ شاہ احمد نورانی ریسرچ سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا گیا تھا ۔جس کے ذریعے علامہ شاہ احمد نورانی و دیگر اکابر اہل سنت کے کام کو یکجا کر نے کا کام تسلسل سے جاری ہے۔خبری البم بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ملک محبوب الرسول قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ سوشل میڈیا کے اس دور میں علم کے متلاشی خواتین و حضرات کا رجحان یوٹیوب ۔فیس بک اور چیٹ جی پی ٹی کی طرف بڑھ گیا ہے۔فاضل مقرر کا کہنا تھا کہ سوچی سمجھی سازش کے تحت پہلے ہم سے فارسی زبان چھین لی گئی جس میں ہمارے اسلاف کا بہت بڑا ذخیرہ علم موجود تھا ۔اب ہماری اس تک رسائی ممکن نہیں رہی ۔ جب کہ دوسرا وار اس دور میں سوشل میڈیا کے ذریعے ہم پر کیا جا رہا ہے ۔اور ہماری تمام تر توجہ اور انحصار سوشل میڈیا پر ہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمارا تعلق کتاب کے ساتھ ختم ہو رہا ہے ذرا غور کیجئے 10،20 سال بعد دین دشمن طاقتیں اگر یہ فیصلہ کر لیں کہ تمام اسلامی مواد سوشل میڈیا سے ختم کر دیا جائے ۔
تو پھر ہمارے پاس کیا رہ جائے گا ۔اس لیے ہمیں کتاب کے فروغ ۔ اور اس کے ساتھ تعلق کو مضبوط کرنے کے لیے آج توجہ کرنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اگر میں خبری البم تیارنہ کرتا اور یہ مواد بھی سوشل میڈیا پر ڈال دیتا ۔تو یہ آنے والے مورخ کے لیے کبھی بھی حوالہ نہ بن سکتا۔انہوں نے کہا کہ صدیوں پہلے چھپنے والی کتابیں آج بھی اپنی اصلی حالت میں ہمارے ہاتھوں میں ہیں ۔اور ہم اس علمی خزانے سے استفادہ کر رہے ہیں۔تقریب سے خطاب کرنے والے دیگر مقررین میں علامہ گلزار حسین نعیمی ۔علامہ منیر عالم ہزاروی ، صدر پی ایف یو جے محمد افضل بٹ ۔سینیئر صحافی سردار سلطان سکندر ۔قاری عبدالعزیز قادری۔محمد شہزاد ، راجا سعادت المصطفی ، علامہ پیر غلام مصطفی قادری اور قاری عمیر بھی شامل تھے ۔تقریب کے اختتام پر مولانا الشاہ احمد نورانی ، علامہ عبدالستار خان نیازی ، ایک گمنام کارکن اسد شاہ نورانی ، حسنات احمد قادری ، اکابرین اہل سنت وجماعت اور تحریک پاکستان میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے عظیم رہنماں اور کارکنوں کے لیے دعائے مغفرت اور ایصال ثواب کیا گیا ۔اس تقریب کی ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ اخری مرکزی دو خطابات سے قبل نامور قاری قرآن نے قران کریم کی تلاوت کر کے سامعین سے خوب داد وصول کی۔بعد ازاں میزبان تقریب مولانا ملک محبوب الرسول قادری جملہ قائدین و کارکنان تحریک ہاکستان !اکابرین اہلسنت و جملہ مومنین کیلئے دعائے مغفرت کرائی۔اس موقع پر تمام شرکا کو ضیافت طبع کے لیے لنگر اور ضیافت علمیہ کے لیے مختلف موضوع پر کتاب کتابچے پیش کیے گئے ۔ جبکہ مہمان خصوصی سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان ، علامہ گلزار حسین نعیمی ، ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر خالد جیلانی ٹوانہ اور سابق صدر پریس کلب محمد افضل بٹ کو ملک محبوب الرسول نے خبری البم کے تحائف پیش کیے گئے۔
