Monday, December 22, 2025
ہومتازہ ترینبعض مغربی میڈیا کو جلد از جلد حقائق اور عقلیت کی طرف واپس آنا ہوگا ، چینی میڈیا

بعض مغربی میڈیا کو جلد از جلد حقائق اور عقلیت کی طرف واپس آنا ہوگا ، چینی میڈیا

بیجنگ :ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کی ہائی کورٹ نے چین مخالف فرد جمی لائی کو غیر ملکی قوتوں کے ساتھ ملی بھگت کے دو کیسوں اور فتنہ انگیز مواد کو شائع کرنے کے ایک کیس میں مجرم قرار دیا۔ پیر کے روز چینی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ ہانگ کانگ میں قومی سلامتی قانون کے نفاذ کے بعد قومی سلامتی کے تحفظ کی ایک منصفانہ کارروائی ہے، اور ہانگ کانگ میں قانون کی حکمرانی کے روح کی مکمل عکاسی کرتی ہے، لیکن بعض مغربی میڈیا میں بے بنیاد شور شرابہ بپا کیا گیا۔

انہوں نے کیس کے حقائق اور عدالتی طریقہ کار کو نظرانداز کرتے ہوئے ” آزادی صحافت ” اور “عدلیہ کی آزادی” کے بہانے ہانگ کانگ کے قانونی نظام کو بدنام کیا، اور حتیٰ کہ جمی لائی کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے جھوٹے بیانات پھیلائے۔اس فعل سے ان کی رائے عامہ کو کنڑول کرنے اور دیگر ممالک کے داخلی امور میں مداخلت کی فطرت بخوبی آشکار ہوئی ہے۔درحقیقت، جمی لائی کے مقدمے کی سماعت مکمل طور پرکھلی، شفاف، منصفانہ اور حقائق اور قانون پر مبنی ہے۔ خصوصی انتظامی علاقے کی ہائی کورٹ نے 156 دن کی عوامی سماعت کی، 2220 شواہد اور 80 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل دستاویزات کا جائزہ لیا، 14 پروسیکیوشن گواہوں کے بیانات سنے، اور جمی لائی نے 52 دن تک خود بھی دلائل دیے ،

بالآخر 855 صفحات پر مشتمل فیصلہ مکمل طور پر پبلک کر دیا گیا۔ ہانگ کانگ بار ایسوسی ایشن اور وکلاء تنظیم دونوں نے تصدیق کی کہ سماعت کا عمل شفاف تھا اور تمام فریقوں کے قانونی حقوق کا مکمل تحفظ کیا گیا۔ عدالت نے واضح طور پر فیصلہ دیا کہ جمی لائی اپیل ڈیلی اور اپنے ذاتی اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے طویل عرصے تک مرکزی حکومت اور خصوصی انتظامی علاقے کی حکومت کی اتھارٹی کو کمزور کرنے اور نفرت انگیزغیرقانونی سرگرمیوں کواکسانے میں مصروف رہا اور اس کے فعل کا نام نہاد ” آزادی صحافت ” سے کوئی تعلق نہیں تھا۔کچھ مغربی میڈیا جان بوجھ کر صحیح اور غلط کو الجھا دیتے ہیں اور غیر قانونی جرائم کو “آزادی کے دفاع” کے طور پر پیش کرتے ہیں، جس کی اصل حقیقت ہانگ کانگ میں قانون کی حکمرانی سے لاعلمی اور بے حرمتی ہے۔ “بین الاقوامی معاہدہ برائے سول اور سیاسی حقوق” اور” یورپی کنونشن برائے انسانی حقوق” کے تحت قائم اصولوں کے مطابق، صحافیوں کو اپنے بیانات، معلومات اور مضامین شائع کرتے وقت “خصوصی ذمہ داری اور فرائض” کی تعمیل کرنی لازمی ہے،

جس میں قومی سلامتی اور عوامی نظم و نسق کو یقینی بنانا شامل ہے۔خود برطانیہ اور امریکہ جیسے مغربی ممالک نے بغاوت کی اشتعال انگیزی جیسے جرائم کے لیے تاریخی طور پر کافی واضح اصول اور عدالتی فیصلے قائم کر رکھے ہیں۔ جمی لائی اور اس کے گروہ نے سالوں تک میڈیا کے پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے جھوٹی معلومات پھیلائیں، تشدد بھڑکایا، چین مخالف عناصر کو مالی مدد فراہم کی، جس کی وجہ سے 2019 ہانگ کانگ ورژن “کلر ریولوشن” اور “بلیک رائٹ پھوٹ پڑے، جس نے ہانگ کانگ میں افراتفری پیدا کی، معیشت کو نقصان پہنچایا اور شہریوں کو متاثر کیا، اور ان کے جرائم کے شواہد واضح ہیں۔ لیکن مغربی میڈیا ان ٹھوس حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے ہانگ کانگ کے عدالتی نظام پر “غیر منصفانہ” ہونے کا الزام عائد کرتا ہے۔ یہ واضح طور پر سچائی اور جھوٹ کو تبدیل کرنے کی تشہیر ہے، اور ظاہر ہے کہ یہ معلومات کی آزادی کو دوسروں کے داخلی معاملات میں مداخلت کے آلے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش ہے۔اس سے بھی زیادہ قابل مذمت بات یہ ہے کہ کچھ مغربی میڈیا نے یہ جھوٹ گھڑا کہ جمی لائی کو “جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑا”۔ درحقیقت، جمی لائی کے قانونی حقوق کا دوران حراست مکمل طور پر تحفظ کیا گیا تھا۔ اس کا روزانہ میڈیکل چیک اپ ہوتا تھا، اور اس کے وکلاء نے عدالت میں کسی قسم کی شکایت نہ ہونے کی تصدیق کی ۔ عدالت کی سماعت کے دوران وہ اچھے جذبات میں اور معمول کے مطابق برتاؤ کرتے ہوئے دکھائی دیے، جو جھوٹی افواہوں سے بالکل متصادم تھا۔ مغربی میڈیا، جو ان حقائق سے بخوبی واقف ہے، اب بھی افواہیں پھیلا رہا ہے تاکہ عوامی الجھن پیدا کی جائے، ہانگ کانگ کے عدالتی عمل میں مداخلت کی جائے، اور ہانگ کانگ کی ترقی سے خوشحالی کی جانب راہ میں رکاوٹ کھڑی کی جائے۔

ہانگ کانگ چین کا ایک خصوصی انتظامی علاقہ ہے، اور جمی لائی کیس چین کا اندرونی عدالتی معاملہ ہے، جس میں کسی بیرونی طاقت کو مداخلت کا حق حاصل نہیں ہے۔ ہانگ کانگ کے قومی سلامتی قانون کے نفاذ کے بعد سے، ہانگ کانگ کے قانونی نظام اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے نفاذ کے طریقہ کار میں مسلسل بہتری آئی ہے، معاشرہ استحکام کی طرف لوٹ آیا ہے، معیشت مستحکم انداز میں بحال ہو رہی ہے، اور شہری امن اور اطمینان کے ساتھ روزمرہ اور پیشہ ورانہ سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں ۔ یہ ناقابل تردید حقائق ہیں۔ بعض مغربی قوتیں جمی لائی کیس کو بڑھاوا دے کر ہانگ کانگ کے معاملات میں مداخلت کرنے اور “ایک ملک، دو نظام” کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، جو کہ مکمل طور پر تاریخی رجحان اور ہانگ کانگ کے تمام شہریوں کے بنیادی مفادات کے منافی ہے۔نیوز رپورٹنگ کی جان سچائی میں ہے، اور میڈیا کی ذمہ داری معروضیت اور غیر جانبداری کو برقرار رکھنے میں ہے۔ ہم بعض مغربی میڈیا پرزور دیتے ہیں کہ وہ اپنے نظریاتی تعصبات کو ترک کریں، جھوٹ گھڑنا اور دوسروں پر حملہ آور ہونا بند کریں، اور جلد از جلد حقائق اور عقلیت کی طرف لوٹ آئیں۔ ہانگ کانگ کی قانون کی حکمرانی اور وقار کو پامال نہیں کیا جا سکتا اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کی جا سکتی۔ جمی لائی کیس کو ہانگ کانگ کے استحکام کو نقصان پہنچانے اور چین کی ترقی کو روکنے کے لیے استعمال کرنے کی کوئی بھی سازش حقائق اور قانونی اصولوں کے سامنے خودبخود بے اثر ہوجائےگی اور بالآخر ناکام ہو جائے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔