بیجنگ:بہت سے لوگ اس بات پر فکر مند ہیں کہ چین کی معیشت دنیا میں پہلی ہے یا دوسری ہے۔ چین کے معاشی فیصلہ ساز درحقیقت اس بات کی پرواہ نہیں کرتے، وہ صرف اس بات کی فکر کرتے ہیں کہ ملک کی معیشت کو بہتر سے بہتر کیسے چلایا جائے اور چینی معیشت کو مستحکم اور دُوررس نتائج کے ساتھ کیسے آگے بڑھایا جائے۔ تاہم، بیرونی دنیا کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو چونکہ چین دنیا کے 130 سے زائد ممالک کا اہم تجارتی شراکت دار ہے، اس لیے چین کی معیشت کی کارکردگی عالمی معیشت کی دھڑکن کو براہِ راست متاثر کرتی ہے ، اس لیے گزشتہ روز بیجنگ میں ہونے والی چین کی سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس نے قدرتی طور پر دنیا کی توجہ حاصل کی۔بیجنگ میں 10 سے 11 دسمبر تک منعقد ہونے والی سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس میں 2025 کی معاشی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ،
موجودہ معاشی صورتحال کا تجزیہ کیا گیا، اور 2026 میں اقتصادی منصوبہ بندی مرتب کی گئی۔ کانفرنس نے نہ صرف 2026 میں چین کی ترقی کے لیے واضح راستہ مقرر کیا بلکہ عالمی ترقی سے متعلق اہم اشارے بھی دنیا کو دیئے۔ اجلاس میں ایک بنیادی اشارہ یہ تھا کہ میکرو پالیسی سپورٹ اور معاشی استحکام کے وعدوں میں مسلسل اضافہ کیا جائے۔ پیچیدہ داخلی و خارجی ماحول کے باوجود، چین واضح طور پر اپنی “زیادہ مثبت مالیاتی پالیسی اور معتدل طور پر نرم مانیٹری پالیسی” جاری رکھےگا، اور اسٹاک اور انکریمنٹل پالیسیوں کی ہم آہنگی کے ذریعے کاؤنٹر سائیکلیکل اور کراس سائیکلیکل ایڈجسٹمنٹس کو مزید مضبوط بنائے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ چین معقول معاشی ترقی کی رفتار برقرار رکھے گا، جو دنیا کے لیے ایک اہم “استحکام” ہے۔ گزشتہ پانچ سال میں، چین نے متعدد چیلنجز کے باوجود ہارڈ اور سافت پاور میں بیک وقت بہتری حاصل کی ہے، اور “14ویں پانچ سالہ منصوبہ” کی کامیاب تکمیل چین کی معاشی پالیسیوں کی تسلسل اور مؤثر ہونے کی تصدیق کرتی ہے۔ 2026 “پندرہویں پانچ سالہ منصوبے” کا پہلا سال ہوگا، اور چین کی “مؤثر معیار میں بہتری اور معقول مقدار میں اضافے” کی کوشش براہ راست عالمی اجناس کی طلب کو بڑھائے گی،
درمیانی اشیاء کی تجارت اور سروس انڈسٹری تعاون کو فروغ دے گی، اور چینی مارکیٹ پر انحصار کرنے والے ممالک کے لیے مستحکم توقعات فراہم کرے گی۔دوسرا، چین کی نئی معیاری پیداواری صلاحیت کی ترقی عالمی صنعتی تعاون کےروایتی ڈھانچے کو بدل رہی ہے۔ اجلاس میں “مقامی حالات کے مطابق نئی معیاری پیداواری قوتوں کی ترقی” کو بنیادی ہدف قرار دیا گیا ہے۔ یہ حکمت عملی “اندرونی سرکولیشن”میں محدود نہیں، بلکہ “انوویشن ایکولوجی” کو فروغ دینے کے لیے ہے ۔ غیر ملکی کمپنیوں کے لیے اس کا مطلب تین مواقع ہیں: ٹریلین سطح کی نئی ابھرتی ہوئی صنعتوں کی سپلائی چین کے صنعتی کام کی تقسیم کے نظام میں شمولیت، چین کی میگا مارکیٹ کے پیمانے کے اثر سے ٹیکنالوجی کی تجارتی لاگت میں کمی، اور ترقی پذیر ممالک میں انفراسٹرکچر اور سبز منتقلی کی منڈیوں کی ترقی میں تعاون کرنا ۔ چین ملکی سطح پر متحدہ مارکیٹ کی تشکیل کو آگے بڑھائے گا، مارکیٹ میں داخلے کی شرائط میں نرمی لائے گا، کاروباری ماحول کو بہتر بنائے گا،
اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو نئی معیاری پیداواری صلاحیتوں کی ترقی میں فعال طور پر شمولیت کے مواقع فراہم کرے گا۔اجلاس میں “ملکی طلب کے رہنما اصول پر قائم رہنے اور مضبوط ملکی مارکیٹ بنانے” پر زور دیا گیا۔ چین کی 1.4 ارب آبادی والی سپر لارج مارکیٹ میں، درمیانی آمدنی والے طبقے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور کھپت “بنیادی ضروریات کو پورا کرنے” سے “اعلی معیار ” کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اعلیٰ معیار کی طبی سہولیات، سمارٹ ہوم اپلائنسز سے لے کر صارفین کیلئے سبز اشیاء تک، غیر ملکی اعلیٰ معیار کی مصنوعات اور خدمات کو چینی مارکیٹ میں زیادہ وسیع رسائی حاصل ہوگی۔ اجلاس نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ چین غیر ملکی سرمایہ کاری کی رسائی ممانعت کرنے والی منفی فہرست میں مسلسل کمی جاری رکھے گا ،سرحد پار تجارتی سہولت کو بہتر بنائے گا، اور علمی املاک کے تحفظ کو مضبوط کرے گا۔
کثیر القومی اداروں کے لیے، چین ایک ہی وقت میں “مینوفیکچرنگ بیس” اور “کنزمپشن ہائی لینڈ” دونوں ہے۔ وسائل برآمد کنندگان کے لیے، چین کی مستحکم ملکی طلب اجناس کی قیمتوں میں استحکام کا ذریعہ بنے گی، جبکہ ترقی پذیر ممالک کے لیے، چین کے کھلے پن اور تعاون کی پالیسی ٹیکنالوجی کی منتقلی اور پیداواری صلاحیتوں میں ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گی۔کانفرنس میں خطرات کے کنٹرول اور عالمی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مضبوط بنانے پر بھی زور دیا گیا، “اہم شعبوں میں خطرات کی روک تھام اور ان کے حل” اور “عوامی فلاح و بہبود کی بنیادی حد کو محفوظ رکھنے” کو اہم ہدف کے طور پر مقرر کیا گیا۔ متعلقہ اقدامات چین کی مارکیٹ کی “یقین دہانی” کو بڑھاتے رہیں گے اور مزید طویل مدتی سرمایہ کاری کو متوجہ کریں گے۔ 2026 میں چین کی اقتصادی پالیسی کی بنیادی منطق واضح ہے: مستحکم ترقی کے ساتھ بنیاد کو مضبوط کرنا، جدت کے ذریعےترقی کی رکاوٹوں کو ختم کرنا، اور کھلے تعاون کے ذریعے مواقع بانٹنا۔ عالمی معاشی ترقی کے ایک اہم انجن کے طور پر، چین کا “مستحکم ترقی برقرار رکھنا” نہ صرف اس کی اپنی ضرورت ہے بلکہ ایک عالمی ذمہ داری بھی ہے ۔ چاہے کوئی کمپنی سرمایہ کاری کے نئے مواقع ڈھونڈ رہی ہو یا کوئی ملک اقتصادی و تجارتی شراکت کے نئے راستے تلاش کر رہا ہو، چین کی معاشی حکمت عملی کو سمجھنا اور اس کے ترقی کے مواقع سے فائدہ اٹھانا مستقبل کی کامیابی کی کلید ہے۔چین کا دروازہ مزید کھلےگا، اور چین کے ساتھ تعاون کرنا بالآخر عالمی اقتصادی بحالی میں ایک مشترکہ فائدے کا انتخاب ثابت ہوگا۔
