Tuesday, December 16, 2025
ہومبریکنگ نیوزاسلام آباد ہائیکورٹ: وقاص احمد کی مقدمات خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائیکورٹ: وقاص احمد کی مقدمات خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد(سب نیوز)سابق سی ای او پی آئی اے مشرف رسول اور شہری وقاص احمد و سہیل علیم کے درمیان مالی لین دین کے تنازعے نے سنسنی خیز قانونی موڑ اختیار کر لیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے وقاص احمد کی اپنے اور اہلیہ کے خلاف درج دو مقدمات خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
وقاص احمد کی اہلیہ اور تین بچیوں کو اسلام آباد پولیس لاہور سے اٹھا کر لائی تھی ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس جواد طارق عدالت میں پیش ہوئے ۔
ڈی آئی جی پولیس نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کے لاہور میں ریڈ کی متعلقہ تھانے میں کوئی انٹری نہیں کی گئی،
لاہور میں ہونے والے وقوعے کا مقدمہ پولیس آفیشلز کے خلاف وہاں درج ہو چکا،
سرکاری وکیل نے کہا کہ مشرف رسول نے وقاص اور سہیل کو گاڑیاں خریدنے کیلئے 80 لاکھ روپے دیے تھے،
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اگر رقم دی گئی تو پولیس گاڑیاں کِس طرح لاہور سے ریکور کر کے لے آئی؟
اسلام آباد پولیس لاہور گئی، سرچ وارنٹ نہیں لیا اور گاڑیاں اٹھا کر لے آئی،
سرکاری وکیل نے بتایا کہ اُس نے دی گئی رقم سے گاڑیاں خرید لی تھیں، تو رقم گاڑیوں میں تبدیل ہو گئی،
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ گاڑیاں لی بھی ہیں تو وہ مشرف رسول کے نام پر تو نہیں ہیں، لاہور سے ایک عورت کو تین بچیوں سمیت اغواء کیا گیا، گاڑیاں بھی لے آئے، گاڑیوں کو کیس پراپرٹی ڈکلیئر کر کے کہا گیا کہ وارنٹ کی ضرورت ہی نہیں تھی،
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ وہ گاڑیوں کی جگہ گھوڑے خرید لیتا تو آپ گھوڑے لے آتے؟
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ گھر سے ایک کروڑ 15 لاکھ روپے اور سونا بھی چُرایا گیا، یہ ڈکیتی ہے،
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ مشرف رسول نے رقم تو پانچ گاڑیاں خریدنے کیلئے دی تھی نا؟ تین گاڑیاں لے آئے، باقی دو گاڑیوں کی جگہ گھر کا فرنیچر کیوں نہیں اٹھا کر لائے؟
جسٹس محسن کیانی نے پولیس افسران سے مکالمہ کیا کہ باقی دو گاڑیاں نہیں تھیں تو گھر کے برتن اٹھا کر لے آتے،
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کے ریڈ کرنے والے آفیشلز کا تو لاہور کے درج مقدمے میں ذکر ہی نہیں،
جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ اگر اسلام آباد پولیس نہیں تھی تو پھر پولیس کی وردیاں پہن کر کوئی ڈاکو آیا تھا، پھر الزام پولیس پر نہیں ڈاکوؤں پر ہے اُن ڈاکوؤں کو پکڑیں، 17 ستمبر کو ایک عورت کو تین بچیوں سمیت اغواء کیا گیا، گھر سے ایک کروڑ 15 لاکھ روپے، سونا اور گاڑیاں اٹھا لائے اور 20 کو اُنہی پر پولیس مقابلہ ڈال دیا،
لطیف کھوسہ نے کہا کہ جو چیزیں گھر سے اٹھا کر لائے 20 ستمبر کے پولیس مقابلے میں وہی سب برآمدگی ڈال دی،
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اس سے پہلے جتنے افسر آئے جھوٹ بول کر چلے گئے،
جسٹس محسن کیانی نے ڈی آئی جی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس افسر نے عدالت سے سچ بولا اور درست رپورٹ دی، عدالت نے کیس میں دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔