کراچی ،حکومت مخالف تحریک پی ڈی ایم نے اسلام آباد کی جانب مارچ کا اعلان کر دیا ، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اب جلسوں کے ساتھ روڈ کارواں چلیں گے، ہم تھکے نہیں، اپنا سفر جاری رکھیں گے، مہنگائی اور بے روزگاری کا جن بے قابو ہے جبکہ معیشت جمود کا شکار ہے، دنیا آگے بڑھ رہی ہے لیکن پاکستان کو پیچھے دھکیل دیا گیا، ایسے حالات میں خاموش نہیں رہ سکتے، نالائق اور نااہل حکومت نے معیشت کو تباہ کر دیا، ملک میں لوگوں کو چینی اور آٹا نہیں مل رہا، ادویات کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے، ملک میں آئین کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہوگا، اب جلسوں کے ساتھ روڈ کارواں بھی چلیں گے، اسلام آباد کی جانب مارچ بھی ہوگا، موجودہ حکومت کوعوامی مینڈیٹ حاصل نہیں، حکومت انتخابی اصلاحات کو جوتے کی نوک پر رکھتی ہے، انہوں نے آئندہ الیکشن میں بھی دھاندلی کا سوچا ہے۔ وہ اتوار کو کراچی میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ملک کو کہاں سے کہاں پہنچادیا؟ ہمیں ایک غیر محفوظ قوم بنادیا، آج دنیا آگے بڑھ رہی ہے لیکن پاکستان کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے، لوگوں اٹھو اور انقلاب لا کیوں کہ انقلاب کے سوا کوئی راستہ نہیں، ایسی صورتحال میں خاموش نہیں رہ سکتے۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ چین اس خطے کی طاقت ہے جسے اقوام متحدہ میں ویٹو پاور حاصل ہے، ہم نے چین کو پاکستان کے راستے سے تجارت کی دعوت دی، سی پیک شروع ہوا تو عالمی قوتوں کو برداشت نہیں ہوا کہ پاکستانی ترقی کی راہ پر جارہا ہے اور نواز شریف کی حکومت کو ختم کردیا گیا۔جے یو آئی(ف)کے سربراہ نے کہا کہ عمران خان نے امریکا کے خلاف نمائشی مخالفت کی، تم کہتے ہو اڈے نہیں دو گے، اڈے تم سے مانگے کس نے ہیں؟ وہ تو ہیں ہی ان کے پاس، موجودہ حکومت نے تو اسلام آباد کے تمام ہوٹل امریکیوں کے حوالے کردیے، جو مودی ہمارا فون اٹھانے کو تیار نہیں ہم نے وہ کشمیر مودی کو بیچ دیا، جو بقیہ کشمیر رہ گیا تو اسے بھی عمران خان ریفرنڈم کی نذر کرنے کی بات کرتا ہے۔فضل الرحمان نے کہا کہ اس وزیراعظم کو یہ تک نہیں پتا کہ کشمیر پر ریاست کا موقف کیا ہے؟ اور اس پر اقوام متحدہ کی کون کون سی قرار دادیں منظور ہوئی ہیں، جن قوتوں نے ملک بھر میں ووٹ چوری کیا ان ہی قوتوں نے کشمیر میں بھی ووٹ چوری کرکے عمران خان کے حوالے کیا، موجودہ حکومت کے خلاف روڈ کاررواں بھی چلیں گے اور اسلام آباد کی طرف مارچ بھی ہوگا۔افغانستان کے حالات پر انہوں ںے کہا کہ حکومت افغانستان پر طالبان کی حکومت کو غیر مشروط طور پر تسلیم کرے اور فراخدلی کا مظاہرہ کرے، امریکا اور نیٹو سمیت دیگر عالمی قوتیں بھی معاہدے کی پاس داری کریں، مان لیں کہ تم شکست کھا چکے ہو اور شکست خوردہ قوت کبھی شرائط عائد نہیں کرتی، ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کے پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم ہوں۔انہوں نے کہا کہ بہت اسباب آئے، رمضان، گرمی کا موسم اور کورونا آیا تو پی ڈی ایم کے جلسوں کا سلسلہ کچھ عرصے کے لیے متاثرہوا تو تبصرے کیے گئے کہ پی ڈی ایم خاموش ہوگئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج کا جلسہ اور تاحد نظر لوگوں کا سمندر، آپ کا جوش اور جذبہ بتا رہا ہے کہ آپ زندہ ہیں، پی ڈی ایم زندہ اور فعال ہیں، ہم نے منزل کی طرف رواں دواں سفر کو نہ روکا ہے اور نہ روکیں گے۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ محرم کا مہینہ ہمیں یہی بتلاتا ہے کہ یزید کے ہاتھ پر بیعت نہیں کرنی ہے، آج پھر ہم یہ اعادہ کرتے ہیں یہ حکومت جعلی اور جبر کی بنیاد پر مسلط ہے اور جبر کے طبقے ایسے حکمرانوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں، مرد میدان بن کر ان کا بھی مقابلہ کرنا ہے اور دنیا کو بتانا ہے کہ پاکستان میں کسی خاص طبقے کو سیاست میں حصہ لینے اور دخل اندازی کا کوئی حق نہیں ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے رہنمائوں نے وہاں کی محرومیوں کی بات کی، اس پر پی ڈی ایم اور ہمارے قائد نواز شریف اور مسلم لیگ (ن)ان کے ساتھ ان کے معاشی، سماجی اور قانونی حقوق دلانے کیلئے ساتھ دے گی اور کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعطم عمران خان جب 2019 میں کراچی آئے تو 162 ارب روپے کے ترقیاتی پروگرام کا اعلان کیا تھا اور پھر 2020 میں جب شدید بارشیں ہوئیں اور سیلاب آگیا تھا تو پھر عمران خان نے 1100 ارب روپے بڑا پیکیج کا اعلان کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے بلاول بھٹو نے بتایا کہ اس 1100 ارب کے منصوبے میں حکومت سندھ نے خطیر رقم لگایا ہے لیکن عمران خان نے سندھ اور کراچی کی محرومیوں کے علاوہ کچھ نہیں کیا ہے اور جھوٹے وعدوں پر عوام کو ٹرخایا جارہا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ آپ کو یاد ہوگا کہ جب اس شہر میں بھتہ خوری عروج پر تھی، بند بوری پر لاشیں ملتی تھیں، پرچیاں جاتی تھیں کہ کروڑوں روپے فلاں کو دے دو، خوف کا ماحول تھا اور لوگ پنجاب منتقل ہونا شروع ہوئے اور کاروباری لوگوں نے اپنے خاندان دبئی منتقل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پھر نواز شریف نے شہر اور ملک کے اندر تمام اداروں، یہاں کی حکومت کے ساتھ مل کر اور کاروبارحضرات کے مشورے کے ساتھ ایک مربوط منصوبہ بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ پھر آپ نے دیکھا کراچی میں امن و امان کی جو تباہ حال صورت حال تھی، اس کو نواز شریف نے وہ امن واپس لوٹایا اور وہ خاندان واپس کراچی آگئے اور آج کراچی میں بھتہ خوری کا خاتمہ ہوچکا ہے، بند بوریوں میں لاشیں اب نہیں آتیں۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ یہ وہی نواز شریف ہیں جنہوں نے 20،20 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا جبکہ اس سے قبل لوڈ شیڈنگ عروج پر تھی، پنکھا بند ہوتا تھا، لوگ ذہنی طور پر مفلوج ہوگئے تھے، کاروبار ٹھپ تھا، لاکھوں لوگ بے روزگار ہوچکے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت تباہی کے دہانے پہنچ چکی تھی لیکن اللہ کے کرم سے پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک)اور پاکستان کے اپنے وسائل سے اربوں ڈالر خرچ کرکے پاکستان میں 5 سال میں 11 ہزار میگاواٹ بجلی مہیا کی گئی۔انہوں نے کہا کہ آج کراچی کی روشنیاں واپس آگئی ہیں اور پاکستان کے اندر صنعتیں دوبارہ چل پڑی ہیں، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے جو روزگار لوگوں سے چھن گیا تھا اس کو نواز شریف کی قیادت میں یہ حقیر خدمات دی گئیں۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی اور سندھ کے عوام آپ کو اس کے حوالے سے اچھی طرح علم ہے لیکن آج یہ عمران خان دن رات جھوٹ بولتا ہے، دروغ گوئی کرتا ہے، یہ وہی شخص ہے جو کنٹینر پر کھڑے ہو کر کہتا تھا کہ روپیہ ڈالر کے مقابلے میں ایک روپے گر جائے تو سمجھو کہ وہ وزیراعظم کرپٹ ہے، بجلی کے بل میں اضافہ ہوجائے تو وزیراعظم کرپٹ ہے، لوگوں کو مہنگائی سے واسطہ پڑے تو حکومت کرپٹ ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ آج کیا چینی سستی ہوئی، کیا آٹا سستا ہوا، بجلی سستی ہوئی، گیس سستی ہوئی، ہر چیز اس وقت آسمان سے باتیں کر رہی ہے، عمران خان تو ساڑھے 300 کینال میں بیٹھ کر ریاست مدینہ کی بات کر رہے ہیں، اس سے بڑی اور کوئی خطا ہو نہیں ہوسکتی، حضرت عمر اور حضرت علی، حضرت عثمان اور حضرت ابوبکر کا زمانہ دیکھیں کہ کوئی بھوکا نہیں سوتا تھا اور کس طرح انصاف ملتا تھا لیکن یہ شخص آج لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ملک میں کروڑوں لوگ تباہ حال ہیں اور مہنگائی نے ان کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، اس عمران خان کو کیا پتہ جو اس محل میں رہتا ہے اور روز اپنے گھر سے دفتر ہیلی کاپٹر میں جاتا ہے، اس کو کیا پتہ ہوگا کہ لانڈھی، مہران کی وادیوں، بلوچستان کی سنگلاخ پہاڑوں، کے پی کے برف پوش اور پنجاب کے میدانوں میں غریب خاندان کس طور اپنی زندگی گزار رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خود نمائی نہیں کر رہا لیکن یہی وہ نظام ہے اور اگر عوام نے ہمیں موقع دیا، پی ڈی ایم کو موقع دیا تو یہ مہنگائی ختم ہوجائے گی، ملک کے اندر روزگار ہوگا، تعلیم اور علاج کی سہولتیں ملیں گی۔انہوں نے کہا کہ یہ بات صرف تقریر کے لیے نہیں کر رہا بلکہ آپ نے عملی نمونہ آپ دیکھ چکے ہیں، شاید کراچی میں نہیں تھا لیکن پاکستان مسلم لیگ(ن)کے پاس پنجاب کا صوبہ تھا تو وہاں پر علاج مفت تھا، کروڑوں کی ادویات غریبوں کو مفت میں ملتا تھا۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)کے صدر نے کہا کہ ہم نے لاہور میں پہلی میٹرو 2012 میں بنائی تھی لیکن پہلا حق کراچی کا تھا، یہ شہر کمائی کا مرکز اور بندرگاہ ہے، پاکستان کے لیے 68 فیصد سرمایہ دیتا ہے اور کراچی نے ماں کی گود کی مانند پورے پاکستان کو اپنی گود میں سما رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 72 برسوں میں اس شہر کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا ہے، اس طرح نہیں ہوگا، پی ڈی ایم کو اگر موقع ملا تو ہم مل کر پاکستان کے اندر فلاحی ریاست بنائیں گے اور پاکستان کا کھویا ہوا مقام واپس دلائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم کی قیادت میں ہمارے آبا و اجداد خون کا دریا عبور کر کے یہاں اس لیے نہیں آئے کہ چھینا جھپٹی ہو، ناانصافی ہو، اس لیے نہیں کہ عمران خان نیازی جیسا جھوٹا شخص مسلط ہو، دن رات جھوٹ بولے، مہنگائی کرے، ملک میں غربت، بے روزگاری لائے اور کہے میں ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر دوں گا لیکن نوکریاں اور گھر بھی جارہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں یہ طے کرنا ہے کہ اس مہنگائی کا طوفان روکنے کے لیے عوامی ریلا لے کر جانا ہوگا اور اسلام آباد میں اس کو خس و خاشاک کی طرح بہانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن قیادت کریں گے اور ہم سب لاکھوں کے ساتھ مل کر مہنگائی کو دفن کرنے کے لیے اس جھوٹی اور کرپٹ حکومت کو سیاسی طور پر دفن کرنے کے لیے جائیں گے اور اللہ کو منظور ہوا تو یہ ہو کر رہے گا۔قبل ازیں جے یو آئی ترجمان کے مطابق جلسہ گاہ میں بڑا اسٹیج تیارکیا گیا تھاجس پر 500 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی جبکہ پنڈال میں ایک لاکھ کرسیاں لگائی گئی تھیں، جلسہ میں جے یوآئی کے 10 ہزار رضا کار سیکیورٹی پر مامور رہے ، سیاسی قائدین کے لیے اسٹیج کے عقب میں وی وی آئی پی راستہ تیار کیا گیا تھا ۔جلسہ گاہ میں وضو خانے اور عارضی واش روم بھی بنائے گئے اور کھانے پینے کیلیے عارضی کنٹین قائم کی گئی تھی ۔ جلسہ گاہ میں تمام جماعتوں کے پرچم اور خیر مقدمی بینر آویزاں کیے گئے ، جلسہ گاہ میں سانڈ اور لائٹنگ کے خصوصی انتظامات کیے گئے ، جلسے کا اسٹیج کنٹینر سے بنایا گیا ہے جو 20 فٹ اونچا، 160 فٹ چوڑا اور 160 فٹ لمبا تھا۔جلسے کے حوالے سے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں جس میں اندرونی سیکیورٹی کے علاوہ ٹریفک کنٹرول، پانی پلانے، کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے اور دیگر امورکی انجام دہی شامل تھی ۔جلسہ گاہ میں داخلے سے پہلے تمام داخلی گیٹ پر واک تھرو گیٹ رکھے گئے تھے ۔ جلسہ گاہ کے اطراف سڑکوں پر بھی سائونڈ سسٹم نصب کیا گیا ہے۔ جلسہ گاہ میں پانی اور دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی کے بھی انتظامات کیے گئے تھے ۔
پی ڈی ایم کا اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان، مہنگائی کیخلاف عوام کے طوفان کو لے جا کر حکمرانوں کو خس و خاشاک کی طرح بہائیں گے، شہباز شریف
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔