راولپنڈی (آئی پی ایس )چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے واضح کیا ہے کہ فی الوقت ہمارا کسی قسم کا کوئی بیک ڈور ڈائیلاگ نہیں چل رہا اور ہمارا ڈائیلاگ کا کوئی سلسلہ آگے نہیں بڑھ سکا۔اڈیالہ جیل کے قریب داہگل ناکے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میرا ہمیشہ موقف رہا ہے سیاسی جدوجہد میں سارے آپشنز کھلے ہونے چاہیے اور کوشش ہے اس وقت بھی مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھے، جن لوگوں سے بات چیت ہونی چاہیے کوشش ہے انہی سے بات ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مذاکرات سے بھی راہ فرار اختیار نہیں کیا بلکہ بانی نے ہمیشہ مذاکرات کا کہا ہے، بانی سے اسیران کے خط اور پارلیمانی پارٹی اجلاس میں ہونے والی گفتگو پر بات کروں گا۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی نے حکومتی مذاکرات کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا کیونکہ بانی کا موقف ہے اگر حکومت سنجیدہ ہے تو پہلے کوئی مثبت اقدامات ہونے چاہیے۔ بانی سے ملاقات ہوئی تو حکومت کی مذاکرات کی پیشکش پر بات کروں گا۔انہوں ںے بتایا کہ وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں مصافحہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں بات کرنی چاہیے، وزیر اعظم نے کہا تھا آپ اسپیکر آفس کو یوٹیلائز کریں۔
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ہمارا الائنس نہیں بن سکا لیکن راہیں جدا نہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک ماہ بعد بانی سے ملاقات کے لیے آیا ہوں، بجٹ سیشن کی وجہ سے ملاقات نہیں ہو سکی اور آج بھی پولیس نے ناکے پر روکا ہوا ہے۔ بانی سے ملاقات کے نتیجے میں کوئی نہ کوئی حل نکل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضع احکامات ہیں کہ ملاقاتوں میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے اس لیے ملاقاتوں میں رکاوٹ نہیں ڈالی جانی چاہیے۔ زیادہ لوگ ملیں گے تو اچھی اور دل جوئی والے پیغامات بھی باہر آئیں گے، بانی کا ہمیشہ قوم کے لیے اچھا پیغام ہوتا ہے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے بانی اور بشری بی بی کی فوری رہائی ہو، 700 دن سے زائد عرصہ ہوگیا لیکن بانی اور انکی اہلیہ جیل میں ہیں، اگر رہائی نہیں ہو رہی تو کم سے کم رسائی کا موقع دینا چاہیے۔ آگے بڑھنے کے لیے سختیاں نہیں ہونی چاہیے، جب رسائی ہوگی تو ہم ان سے ڈسکس کریں گے ہمیں کیا آفر ہے، ملاقات ہوگی تو اسیران کے خط پر بھی گفتگو ہوگی۔
دریں اثنا عمران خان سے ملاقات کے بعد انہوں نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ میری آج خان صاحب سے اڈیالہ جیل میں ایک ماہ کے بعد ملاقات ہوئی ہے، بہت سارے معاملات پہ میری ان سے بات چیت ہوئی ہے پارٹی امور پر بھی ہوئی ہے قانونی معاملات پہ بھی ہوئی ہے تحریک کے حوالے سے بھی ہوئی ہے۔ انہوں ںے کہا کہ جب آئسولیٹ کر دیا جائے اخبار نہ دیا جائے ملاقات کرنے کی اجازت نہ دی جائے تو بہت سارے معاملات زیر بحث ا جاتے ہیں، ملاقات کے دوران طویل گفتگو ہوئی ہے، بہت ساری اہم بات چیت ہوئی جو میں یہاں نہیں بتاسکتا۔