اسلام اباد (سب نیوز )امریکا میں داخلہ مزید دشوار ہوگیا، اب امریکی ویزے کے خواہشمندوں کی جانچ پڑتال مزید سخت کری دی گئی۔ آن لائن سرگرمیوں کی بھی چھان بین کی جائے گی۔ محکمہ خارجہ کے مطابق امریکی ویزا کسی کا حق نہیں بلکہ رعایت ہے۔عالمی میڈیا کے مطابق امریکا نے ویزا پالیسی مزید سخت کرتے ہوئے ویزا کے خواہشمند افراد کے لیے آن لائن سرگرمیوں کی مکمل چھان بین لازمی قرار دے دی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے واضح کیا ہے کہ ویزا کسی کا حق نہیں بلکہ رعایت ہے اور اس کے اجرا کو قومی سلامتی سے جوڑا گیا ہے۔نئی پالیسی کے تحت اب تمام غیر امیگرینٹ ویزا درخواست گزاروں، بالخصوص F، M، اور J کیٹیگری (طالب علم، تبادلہ پروگرام، و تعلیمی ویزے) کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ گزشتہ پانچ سال کے دوران استعمال کیے گئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنے تمام اکانٹس کی معلومات فراہم کریں۔
محکمہ خارجہ کے مطابق درخواست گزاروں کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنے سوشل میڈیا اکانٹس پبلک (عام افراد کے لیے کھلے) رکھیں تاکہ امریکی قونصل خانوں کو ان کے مواد، بیانات اور آن لائن سرگرمیوں کا مکمل جائزہ لینے میں آسانی ہو۔محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی ویزا کسی کا حق نہیں، بلکہ ایک رعایت ہے۔ ہر ویزا فیصلہ قومی سلامتی کے تناظر میں کیا جاتا ہے۔
اس نئی پالیسی پر انسانی حقوق کے اداروں، ماہرین تعلیم، اور مختلف ممالک کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے اظہار رائے کی آزادی، پرائیویسی، اور طلبہ کی ذہنی سکون کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
کینیڈا، آئرلینڈ اور برطانیہ جیسے ممالک نے بھی اپنی حکومتوں کی جانب سے امریکہ سے وضاحت طلب کی ہے کہ آیا اس پالیسی کا اطلاق ان کے شہریوں پر بھی ہوگا، خاص طور پر ان نوجوانوں پر جو تعلیمی یا تحقیقی مقاصد کے لیے امریکہ کا سفر کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اب ویزا کے لیے درخواست دینے سے پہلے افراد کو اپنے سوشل میڈیا اکانٹس کا جائزہ لینا ہوگا، کیونکہ کوئی بھی متنازع پوسٹ، بیان یا سرگرمی ان کی درخواست کے مسترد ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔