اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے معاملے پر نظرثانی درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا ۔ 13رکنی فل کورٹ نے 8 ججز کی اکثریت سے نشستیں پی ٹی آئی کو دیں۔ ن لیگ، پیپلز پارٹی، اور الیکشن کمیشن نے جولائی و اگست میں درخواستیں دیں۔ کیس کی 17 سماعتیں ہوئیں، وکلا میں مخدوم علی خان و سلمان اکرم راجہ شامل تھے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے معاملے پر نظرثانی درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں درخواستیں خارج کرتے ہوئے 12 جولائی 2024 کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے، جس کے تحت پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں الاٹ کی گئی تھیں۔
یہ کیس سنی اتحاد کونسل کی جانب سے مئی 2024 میں دائر نظرثانی درخواست کے بعد شروع ہوا تھا۔ آج اس کیس کی 17ویں سماعت ہوئی، جو ایک طویل آئینی و قانونی عمل کا نتیجہ تھی۔13 رکنی فل کورٹ نے 8 ججز کی اکثریت سے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔بعد ازاں جولائی 2024 میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی جبکہ اگست 2024 میں الیکشن کمیشن نے اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواستیں دائر کی تھیں۔اس دوران سماعت، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے 6 مئی 2025 کو درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دے کر خود کو بینچ سے علیحدہ کر لیا تھا۔جسٹس صلاح الدین پنہور نے آج کی سماعت کے موقع پر کیس سننے سے معذرت کر لی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے مخدوم علی خان نے متاثرہ خواتین کی طرف سے وکالت کرتے ہوئے دلائل دیے۔مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن نے بھی اپنی تحریری معروضات عدالت میں پیش کیں۔پی ٹی آئی کی جانب سے سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیے جبکہ اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے عدالت کی معاونت کی۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں مخصوص نشستوں کا حق ملنے کا فیصلہ برقرار رہا، جبکہ حکومتی اتحاد کی نظرثانی اپیلیں مسترد کر دی گئیں۔ کیس کی سماعت براہ راست دکھائی گئی۔
مخصوص نشستوں کے کیس میں کب کیا ہوا، تفصیلات سب نیوز پر
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔