تہران (سب نیوز)ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد ایران کی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنیکی منظوری دے دی۔
ایرانی حکام نے آج صبح امریکی حملوں کے بعد آبنائے ہرمز بند کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم اب ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز کی بندش کی باقائدہ منظوری دیدی ہے۔ خلیج فارس اور خیلج عمان کو جوڑنے والی آبنائے ہرمز سے پوری دنیا کو تیل کی 3 فیصد اور ایل این جی کی5 فیصد ترسیل کی جاتی ہے۔صرف 33کلو میٹر چوڑی آبنائے ہرمز کے ایک طرف خلیج فارس اور دوسری طرف خلیج عمان ہے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور ایران کی جانب سے اسی راستے سے تیل دیگر ملکوں کو پہنچایا جاتا ہے، ان تمام ممالک سے مجموعی عالمی تیل کی رسد کا پانچواں حصہ اسی چوک پوائنٹ سے گزر تا ہے۔ آبنائے ہرمز کی بندش سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں بھونچال آسکتا ہے جس کے باعث مختلف ممالک میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔
عالمی رپورٹس کے مطابق گزشتہ سال آبنائے ہرمز سے روزانہ 20 ملین بیرل تیل کی ترسیل ہوئی جو عالمی پیٹرولیم استعمال کا 20 فیصد ہے جبکہ ہر ماہ تقریبا 3 ہزار بحری جہاز آبنائے ہرمز سے گزرتے ہیں۔
یاد رہے کہ ایران، اسرائیل جنگ کے باعث خام تیل کی قیمتوں میں پہلے ہی 13 فیصد اضافہ ہو چکا ہے، دفاعی اور معاشی ماہرین کہتے ہیں کہ آبنائے ہرمز صرف ایک بحری راستہ نہیں بلکہ عالمی توانائی کے لیے ایک لائف لائن ہے۔
جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ، ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دیدی
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔